چناب نگر میں قادیانیوں کے 10سے زائد تعلیمی ادارے ہیں
جس میں بیشتر کا الحاق آغا خان بورڈ سے کیا جاتا ہے ،اور ان میں حربی
ٹریننگ دی جا تی ہے چناب نگر میں قادیانیوں کا ادارہ نظارت تعلیم نبوت کے
جھوٹے دعویدار کے رشتہ داروں ،قادیانی سائنسدانوں اور بیورو کریٹس سے منسوب
7اسکول اور 3اعلانیہ کالج چل رہے ہیں ان اداروں میں 726اساتذہ 7425طلباء و
طالبات پڑھ رہے ہیں ،غریبوں کو نہ صرف پھنسانے کیلئے اپنے اداروں بلکہ
اندرون و بیرون ممالک تعلیمی اداروں کیلئے اسکالر شپ دینے کا جھانسہ دیا جا
تا ہے ،نظارت تعلیم کا مشن طلبہ کو ملک کے اندر و باہر اعلیٰ تعلیم کے
مواقع اور اس مقصد کیلئے قرضے دینا اور ان کی کیریر کو نسلنگ کر نا اور
اعلیٰ ایوارڈ دینا شامل ہے۔
قا دیانی اپنے بورڈ کے تحت امتحانات میں 80فیصد نمبر حاصل کر نے والوں کو
اسکول و امتحانی فیس کی معافی جبکہ 70فیصد والوں کو نصف رعائیت دی جاتی ہے
نظارت تعلیم کے تحت طلبہ ،امداد طلبہ تزکیہ پرائیویٹ سیکرٹری صدرو دیگر
عنوانات کے تحت طلبہ کیلئے اسپیشل وظائف رکھے گئے ہیں ،یہ وظائف فنانس
ڈیپارٹمنٹ کے فارم کی مقامی سردار جماعت سے تصدیق کے بعد جمع کرائے جا تے
ہیں ،قادیانیوں کیجانب سے چناب نگر میں چلائے جا نے والے 10تعلیمی اداروں
میں نصرت جہاں گرلز کا لج ،نصرت جہان بوائز کالج ،طاہر پرائمری اسکول ،ناصر
ہائر سکینڈری اسکول ،نصرت جہاں گرلز اکیڈمی اسکول ،نصرت جہاں بوائز اکیڈمی
،بیت الحمد پرائمری اسکول ،بیت الحمد ہائی اسکول ،مریم گرلز ہائی اسکول ،مریم
صدیقہ ہائر اسکینڈری اسکول شامل ہیں ،نصرت جہاں گرلز کالج 2011میں قائم کیا
گیا جہاں 48اساتذہ و550طالبات ہیں ،اسی کالج کے اندر قادیانی سائنسدان
ڈاکٹر عبدالسلام سے موسوم عبدالسلام اسکول آف سائنسزز بھی قائم ہے جو پنجاب
یونیورسٹی سے الحاق شدہ ہے ،اس شعبے میں فزکس ،کیمسٹری ،ریاضی ،فلکیات اور
کمپیوٹر سائنسزز کے شعبے شامل ہیں ،دوسرے نمبر پر مرزا مظفر احمد اسکول
برائے منجیمنٹ اینڈ کا مرس قائم ہے یہ ادارہ سیکرٹری تجا رت اور خزانہ کے
عہدہ سے 1984میں ریٹائرڈ کیئے جا نے والے ایم ایم احمد کے نام پر قائم کیا
گیا ،اس کے ریٹائر ڈ ہو نے کے بعد وہ بنک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی رہا ،اس
کالج میں کا مرس اکنامکس ،بزنس کے مضامین میں 2سالہ بی اے پروگرام کرایا جا
تا ہے ،تیسرے نمبر پرپاکستان کے پہلے وزیر خارجہ کے نام پر ظفر اﷲ خان سوشل
اسکول ہے اس کالج میں لینگویج ،لٹریچر اور آرٹس کی تعلیم دی جاتی ہے نصرت
جہاں بوائز کالج کا قیام 2013میں عمل میں لا یا گیا۔
اس کالج میں مزید اسکول شامل ہیں جن میں طلبہ کو تعلیم دی جا تی ہے یکم
اپریل 2005میں چناب نگر کے اندر طاہر پرائمری اسکول بنا یا گیا جس میں
32اساتذہ اور 399طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں 207طلبہ صبح اور 192طلبہ شام
کی شفٹ میں ہیں ،ناصر اسکینڈری اسکول کا قیام 31اگست 2008کو عمل میں لا یا
گیا یہ واحد اسکول ہے جو پنجاب حکومت سے رجسٹرڈ ہے اورا س کا الحاق آغا خان
یو نیو رسٹی بورڈ سے ہے یہاں 92اساتذہ و غیر تدریسی عملہ اور 679طلبہ زیر
تعلیم ہیں ،نصرت جہاں گرلز اکیڈمی اسکول 1987میں بنایا گیا تھا جو 1989میں
دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ،یہ اسکول پہلے فیصل آباد بورڈ سے رجسٹر ڈ تھا
تاہم 2011کے بعد اس کا الحاق آغاخان بورڈ سے کیا گیا یہاں 137اساتذہ و غیر
تدریسی عملہ کا م کر تا ہے جبکہ اس میں 1495طلبہ زیر تعلیم ہیں ،نصرت جہاں
بوائز اکیڈمی اسکول کا قیام 1987میں نا صر فاؤنڈیشن کے تحت عمل میں لا یا
گیا یہ کالج اپنی نو عیت کا منفرد ادارہ سمجھا جا تا ہے جہاں 702طلبہ زیر
تعلیم ہیں بیت الحمد پرائمری اسکول چناب نگر کے مضافاتی علاقے میں ہے جس کا
عملہ 51رکنی ہے اور یہاں 689طلبہ زیر تعلیم ہیں ،بیت الحمد ہائی اسکول
مارچ2010میں بنایا گیا جس میں 59تدریسی و غیر تدریسی عملہ موجود ہے اور
702طلبہ ہیں ،مریم گرلز ہا ئی اسکول یکم اکتو بر 1996کو بنا یا گیا اور یکم
اپریل 2004میں اس کو اپ گریڈ کیا گیا اور فیصل آباد بورڈ کی جگہ اس کا
الحاق آغا خان بورڈ سے ہوا یہا ں 183تدریسی و غیر تدریسی عملہ مو جود ہے
اور طلبہ کی تعداد 1314ہے مریم صدیقہ ہائر اسکنڈری اسکول 2008میں پرائمری
اسکول تھا اور 2008کے بعد اس میں پری میڈیکل اور پری انجیئرنگ کے مضامین
شروع کیئے گئے اور اسے ہائر اسکینڈری اسکول بنایا ،یہاں 124افراد پر مشتمل
تدریسی و غیرتدریسی عملہ اور 955طلبہ ہیں جنہیں دو شفٹوں میں تعلیم دی جاتی
ہے پہلی شفٹ میں 637اور دسری شفٹ میں 318طلبہ ہیں قادیانی لا بی سوشل میڈیا
کا فائدہ اٹھا کر سینکڑوں آن لائن کو رسز کرارہی ہے اور لو گوں کو نوکریاں
اور اعلیٰ تعلیم اور بیرون ممالک بھیجنے کے جھانسے دیئے جا رہے ہیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ ختم نبوت حلف نامہ میں ترمیم معاملہ کے بعد سوشل میڈیا اور
قادیانی ویب سائٹس پرعقیدہ ختم نبوت اور اسلام کیخلاف دوبارہ شدت سے زہر
اگلا جا رہا ہے اندرون بیرون ممالک میں سادہ لوح مسلمانوں کو جال میں
پھنسانے کیلئے منظم منصوبہ بندی اور 1974کے قانون کے خاتمے کیلئے مکمل
تحریک اور اسلام کے خلاف مواداپ لوڈ کر کے قادیانی اعلیٰ قیادت کے حکم کے
مطابق تحریک چلائی جا رہی ہے جو کہ براہ راست توہین رسالت کے زمرے میں آتا
ہے اور آئین پاکستان سے کھلم کھلا بغاوت بھی ہے اس کے علاوہ قادیانیوں کی
جانب سے سوشل میڈیا پر صحابہ کرام ؓ کی شان میں گستاخی بھی کی جا رہی ہے اس
پر پی ٹی اے کی مجرمانہ خاموشی معنی خیز ہے اس صورتحال پر مذہبی حلقوں میں
خاصی تشویش پائی جا تی ہے اور مذہبی حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آیا
ہے کہ پی ٹی اے سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد کا خاتمہ کرے اور اس میں جو
افراد بھی ملوث ہیں ان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دئے کیونکہ سوشل
میڈیا پر صحابہ کرام ؓ جن میں خلفاء راشدین کے متعلق نا زیبا الفاظ استعمال
کئے جا رہے ہیں اس قسم کے گستاخانہ مواد سے انتشار و فرقہ واریت کے پھیلنے
کا باعث بھی بن سکتے ہیں اورمسلمانوں کے جذبات بھی بری طرح مجروح ہو رہے
ہیں اس کے علاوہ دیگر ویب سائیٹس پر بھی توہین رسالتؐ پر مبنی گستاخانہ
مواد موجو د ہے جن میں سر فہرست قادیانی ویب سائٹس ہیں جن میں خاص طور پر
قادیانی ویب سائٹ ربوہ ٹائمزہے جو مسلسل اسلام و پاکستان کے خلاف زہر اگل
رہا ہے اس کے علاوہ گوگل ایپس میں قادیانیوں کی متعدد ایپلی کیشن مو جود
ہیں جس میں قا دیانیوں نے ترجمے والا قر آن پاک اپ لوڈ کر رکھا ہے اور دنیا
کو دھوکہ دے رہے ہیں ان سب پر توہین رسالتؐ اور توہین صحابہ ؓ کے متعلق
گستاخانہ مواد کی موجو دگی کی اطلاعات بھی ہیں لیکن قانون کے ہو تے ہوئے
حکو مت اور پی ٹی اے کی مجرمانہ خا موشی معنی خیز ہے ،مذہبی حلقوں کی جانب
سے شدید احتجاج کا انتباہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ حکومت اور پی ٹی اے
فیس بک سوشل میڈیا اور دیگر ویب سائٹس سے توہین رسالت ؐ اور توہین صحابہ ؓ
کے متعلق گستاخانہ مواد کا خاتمہ یقینی بنائے اور اس مکروہ سازش میں ملوث
عناصر کو بے نقاب کر کے ان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے ۔
اگر دیکھا جا ئے چناب نگر شہر کی صورتحال کو تو قادیانیوں نے چناب نگراپنے
نرغے میں لے رکھا ہے اس ضمن میں قادیانیوں نے سیکو رٹی کے نام پر چناب نگر
کے متعدد مین راستوں داخلی و خا رجی راستوں کو بندکیا ہوا ہے،جس میں
قادیانیوں کی جانب سے سیمنٹڈ بلاکزرکھے ہو ئے ہیں جن پر تھانہ چناب نگر درج
ہے، تھا نہ چناب نگر سے لیکر چونگی نمبر 3تک سر گو دہا روڈ پر شہر کے اندر
جتنے بھی راستے داخل ہو تے ہیں ان میں سے اکثر را ستوں کو سیکورٹی کے نام
پربند کر دیاگیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سیمنٹڈ بلاک اور کنکریٹ ساختہ
بھاری بھر کم دیواریں کھڑی کر کے راستوں کو بند کر دیا گیا ہے اور ان کے
سامنے خار دار تار لگا کر بند کیا گیا ہے جہاں سے ٹریفک تو در کنار پیدل
چلنابھی محال ہے شہر کے اندر اکثر راستوں کو بیریئر لگا کر بند کر دیا گیا
ہے ،مقامی و غیر مقامی اور قرب و جوار کے مکین بھی سخت اذیت میں مبتلا ہیں
،جس کیو جہ سے تمام افراد کو شدید مشکلات در پیش ہیں اس سے یہ معلوم ہو تا
ہے کہ چناب نگر ایک عملاً اسٹیٹ ہے اور یہاں حکومت کی رٹ نام کی کوئی چیز
نہیں ہے سیکورٹی کے نام پر مین شاہرات کو بند کر نا انتظامیہ کے منہ پر
طمانچہ ہے اس ضمن میں جب انتظامیہ سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ہما
رے پاس اتنے وسائل یا اہلکار نہیں ہیں جو یہاں ڈیوٹی سر انجام دے سکیں واضح
رہے کہ جن راستوں کو سیکورٹی کے نام پر خار دار تاریں اور سیمنٹڈ بلاک رکھ
کر بند کیا گیا ہے وہاں پر ان بلاک پر تھانہ چناب نگر درج ہے یہاں سے معلوم
ہو تا ہے کہ قادیانی غنڈہ گردی کس حد تک ہو رہی ہے دوسری جانب علماء نے
موقف اختیار کیا ہے کہ انتظامیہ چناب نگر داخلی و خا رجی و دیگر اہم راستوں
پر پو لیس اہلکار تعینات کرے قا دیانیوں کو سیکورٹی کے نام پر راستے بند کر
نا کو ئی حق نہیں پہنچتا بلکہ یہ ریاست کو چیلنج کر نے مترادف ہے حکومت
چناب نگر میں اپنی رٹ بحال کرے۔ |