فروغِ فکر اسلامی کیلئے امام احمد رضا کی خدمات کے چند نقوش

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی ماہرِعلومِ جدیدہ وقدیمہ تھے ۔آپ نے ہر علم و فن میں گراں قدر تصانیف قوم کو عطا فرمائیں۔ آپ کی تصنیفات میں وہ گہرائی و گیرائی ہے کہ کسی موضوع پر تشنگی کا احساس نہیں ہوتا۔موضوع سے متعلق سیر حاصل مواد عنایت فرما دیتے ہیں۔ جو مسئلہ بارگاہِ اعلیٰ حضرت میں پیش ہوتا اس کے جملہ پہلوؤں کا احاطہ کر لیتے اور استدلال کے ساتھ حکم اسلامی واضح فرماتے۔علمی وفکری گہرائی اور دراکی کا اعتراف بڑے بڑے اربابِ علم و فن نے کیا ہے، ڈاکٹر غلام مصطفی خاں نقشبندی کے بقول:
’’ ان کے فضل و کمال ، ذہانت و فطانت ، طباعی و دراکی کے سامنے بڑے بڑے علما، فضلا ، یونی ورسٹی کے اساتذہ ، محققین اور مستشرقین نظروں میں نہیں جچتے۔‘‘(کلام رضا،اصغر حسین نظیرؔ لدھیانوی،ص۵)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کا علمی سرمایہ جو ہزار کے لگ بھگ کتب ورسائل و حواشی پر مشتمل ہے۔ان میں کثیر علمی جہات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ سرمایہ قابلِ قدر، وقیع اور حوصلہ افزا و لائق فخر ہے۔ ایسے مایوس کن حالات میں جب کہ یورپ نے مادی وسائنسی ترقیات کے سہارے مسلم قوم کو زوال سے دوچار کر کے اپنا مرہونِ منت بنانا چاہا، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے ماضی کی قابلِ فخر اسلامی تاریخ وروایت سے ہمارا رشتہ استوار کرایا۔اور علمی تحقیقات پر مشتمل ایسی نگارشات عطا کیں جن سے استفادہ کر کے ہم مشرقی علوم وفنون کی اعلیٰ ترین قدریں مغرب کے غیر اسلامی نظریات کے مقابل واضح کر سکتے ہیں۔
موضوعاتی اعتبار سے تصانیفِ رضا کی تین رُخ سے تقسیم کی جاسکتی ہے،اس بابت مولانا محمد احمد مصباحی رقم طراز ہیں: ’’ چودہویں صدی کے مجدد امام احمد رضا قادری بریلوی علیہ الرحمہ (۱۲۷۲ھ- ۱۳۴۰ھ) کی تصنیفات تین اہم حصوں میں تقسیم کی جاسکتی ہیں جس کی روشنی میں ان کی تجدیدی ، اصلاحی اور علمی خدمات کا اجمالی نقشہ سامنے آجاتا ہے:
(۱) اصلاح عقائد اور تصحیح نظریات
(۲) اصلاح اعمال اور تصحیح عادات
(۳) علمی افادات اور فنی تحقیقات (تقریب:تصانیف امام احمد رضا، مطبوعہ رضا اکیڈمی ممبئی، ص۳)
اعلیٰ حضرت امام احمدرضا کے علمی افادات اور فنی تحقیقات کا ایک اہم حصہ علومِ عقلیہ، سائنس و فلسفہ کی اصلاح پر مشتمل ہے۔بیسویں صدی میں مغرب کے غلبے کی عمومی وجہ سائنسی ترقیات سمجھی جاتی تھی،اس لیے آپ نے قرآنی پیغام عام کرنے کے لیے سائنس کے خلافِ اسلام نظریات کی اصلاح کی اور اس بابت متعدد تصانیف لکھیں۔جن میں یہ فکر عطا کی کہ قرآن کی روشنی میں سائنس کو پرکھا جائے، سائنس کی روشنی میں قرآن کو نہیں،نومسلم ڈاکٹر محمد ہارون اس رُخ سے فرماتے ہیں:
’’امام احمد رضا کے نزدیک قرآن اور اسلام ہی میں کامل سچائیاں ہیں اور کسی بھی طرح ان کی تردید کی اجازت نہیں دی جاسکتی ……اگر کبھی سائنس دانوں نے ایسا کیابھی تو امام احمد رضا نے ان کے دلائل کو اسلامی دلائل سے رد کیا اور ان کے پرخچے اڑا دیے……اس طرح امام احمد رضا سائنس میں بھی عظیم تھے……‘‘ (امام احمد رضا کی عالمی اہمیت،طبع مالیگاؤں،ص۸)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا مسلمانوں کے رشتے کو سائنس و حکمت سے جوڑکر اس وقار کو بحال کرنا چاہتے تھے جو بغدادو قرطبہ کی تباہی کے بعد مسلمان کھوچکے تھے ۔ اور جس فکر کی بنیاد قرآن مقدس ، احادیثِ نبوی اور علماے اسلام کی تحقیقات علمیہ پر تھی ۔ ماضی کا مطالعہ گرچہ تلخی بھی رکھتا ہے لیکن گزری صدی (۲۰؍ ویں صدی) میں عالمِ اسلام بالخصوص بر صغیر کے مسلمانوں کو اعلیٰ حضرت جیسی قیادت میسرآئی یہ یقینا اﷲ تعالیٰ کا عظیم انعام و اکرام ہے ۔ انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر جمیل قلند ر کا یہ ریمارک قابلِ غور ہے :
’’ تقسیم پاک و ہند سے پہلے ہندوستان میں علامہ امام احمدرضا خاں بریلوی دینی پلیٹ فارم پر غالباً وہ واحد شخصیت نمودار ہوئے ، جنھوں نے نرے اسپیشلائزیشن کی روش سے ہٹ کر علوم و فنون کے بارے میں وہی انسائیکلوپیڈیائی ، موسوعاتی ، انٹرڈسپلینری اورہولسٹک رویہ اپنایا جو مشرق کے قدیم سائنس دانوں ، فلسفیوں، علما ، فقہا ، اور مؤرخین کا وطیرہ اور معمول رہا ہے ۔‘‘ ( معارف رضا سال نامہ ۲۰۰۳ء کراچی ، ص ۸۵)
ایک عرصے سے متعصب فکریں پروپیگنڈوں اور اتہامات کے سہارے فکرِ رضا سے اہلِ علم ودانش کو دور کرنے میں لگی ہوئی ہیں،اس بابت ضروری معلوم ہوا کہ خالص علمی انداز میں ان کا جائزہ لے لیا جائے۔اس عنوان پر کام کی ضرورت ہے تاکہ مسلمان ایک صاحب بصیرت مفکر کی فکر سے استفادہ کر کے علمی خدمات کی انجام دہی کر سکیں۔
فکر اعلیٰ حضرت کی اشاعت و توسیع مسلم اُمہ کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اصحابِ قلم کوچاہیے کہ تصانیفِ اعلیٰ حضرت بالخصوص ’’فتاویٰ رضویہ‘‘ کا مطالعہ کریں اور قوم کی تعمیر و ترقی ،تعلیمی و فکری رہنمائی کے لیے لائحۂ عمل ترتیب دیں اور ماضی کی شان دار اسلامی روایات سے حال کا رشتہ استوار کر کے یاسیت کے اندھیروں کو دور کریں اور شریعت اسلامی کی صحیح صحیح راہوں کی ترغیب و ترسیل کے لیے ذہن سازی کریں ؂
ہے ان کے عطر بوئے گریباں سے مست گل
گل سے چمن ، چمن سے صبا اور صبا سے ہم

Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 256430 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.