تحریر: ڈاکٹر محمدی عبدالبصیر الازہری
اﷲ تعالیٰ نے تخلیق انسانی کے ساتھ ہی اس کی رہنمائی و رہبری کیلئے انبیاء
علیہم السلام کو ہدایت نامے صحف اور کتب کی شکل میں عنایت کیے ۔تاکہ وہ
انسانوں کو رب کریم کے ساتھ کیے گئے عہد کی وفاداری اور پاسداری کی تلقین
کرتے رہیں۔آج سے چودہ سو برس قبل اﷲ جل شانہ نے حضرت عیسیؑ کے اٹھائے جانے
کے چھ سو سال بعد نبی آخرالزمانؐ کو مبعوث کیا اور ان کو تاابد تک رہنمائی
کرنے والی کتاب قرآن حکیم عطاکی ۔اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ماضی کے حکام
و سلاطین اور انبیاء کے ساتھ پیش آنے والے حوادث کا بیان بھی درج کردیا
تاکہ مسلمان ان کے ذریعہ دروس عبر حاصل کرسکیں۔ سورہ یوسف و سورہ قصص کی
طرح سورہ کہف بھی انسانیت کی ہدایت کیلئے بے پناہ خزانے لیے ہوئے ہے۔
سورہ کہف میں اﷲ تعالیٰ نے انسانوں کے چار طبقوں کا تذکرہ کیا ہے جن سے
کوئی بھی فرد بشر خالی نہیں ہے۔اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ احادیث
نبویہ میں شب جمعہ اور جمعہ کے روز سورہ کہف کی تلاوت کی تلقین کی گئی کہ
اس تلاوت کی برکت سے قاری10روز تک فتنہ دجال اور شیطان کے شرور سے محفوظ
ہوجاتاہے۔تاہم ضروری ہے کہ ہم اس سورہ کے مضامین سے بھی واقف ہوں ۔یہ سور ہ
نوجوانوں سے متعلق گفتگو کرتی ہے جو کہ اصحاب کہف کہلاتے ہیں کہ انہوں نے
جوانی کے عالم میں کس قدر ثابت قدمی اور اولوعزمی کا مظاہرہ کیا گویا کہ اس
سورہ کی تلاوت کرنے والا نوجوان بآسانی یہ سبق حاسل کرسکتاہے کہ اسے کس طرح
توحید پر ثابت قدمی کرنی چاہیے اور اپنے الٰہ کی رضا پر راضی بھی رہنا
چاہیے۔اور اسی طرح اس صورت میں ایک مال دار و غنی کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ
جس کو عنایت خداوندی کے سبب مال کثیر حاصل ہوا تو وہ سرکشی و عدوان پر
اترآیا اور اپنے لیے جنت تعمیر کرائی ۔ماتحتوں اور کم مال رکھنے والوں کی
توہین و تحقیر کو شعار بنانے کی سزاکا تذکرہ بھی مذکور ہے جس سے یہ سبق
ملتاہے کہ انسان کے پاس مال و دولت کی جس قدر بھی فراوانی ہوجائے اسی تکبر
و غرور اور تضحیک و تحقیر کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے چونکہ یہ عوامل
ہمیشہ کی ذلت و رسوائی کا موجب ہیں۔اسی طرح تیسرا واقعہ اس صورت میں اہل
علم کا ہے کہ اصحاب علم کو علم حاصل کرنے اور علم پھیلانے کیلئے کن اصولوں
پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے چونکہ اﷲ تعالیٰ کے ہاں فقط علم کی کوئی
اہمیت نہیں ہے یہاں تک کے اس کے ساتھ عمل اور تواضع اور تربیت کے عناصر
لازمی حصہ نہ بن چکے ہوں۔اسی طرح چوتھا واقعہ مذکور میں اﷲ تعالیٰ نے
انسانوں کے اہم ترین طبقہ سے متعلق آگہی دی ہے کہ وہ گھر ،مدرسہ،یونیورسٹی،بستی
،قبیلہ،شہر اور ملک کے کسی بھی ادارے کا ذمہ دارفرد ہونے کی حیثیت سے کن
رہنمااصولوں پر عامل ہونا چاہیے کا بیان بھی درج کردیا ۔گویا کہ انسانی
معاشرے کے سبھی طبقات ان چار میں سے کسی سے ضرور وابستہ ہونگے ۔ تو ایسے
میں لازمی ہے کہ سورہ کہف کو سوچ کر سمجھ کر اور عمل کی نیت سے تلاوت کرنا
معمول بنالیاجائے۔
سورہ کہف میں اﷲ تعالیٰ کے احکامات کے سامنے سرنگوں ہونے والوں کی فضیلت کا
بیان بھی تفصیلی موجود ہے کہ ان کو ایمان و عمل صالح کی وجہ سے جنت میں
ٹھہرایا جائے گا جہاں پر وہ قدرت کی بیش بہا نعمتوں سے لطف اندوز ہوسکے گا
اور ہمیشہ ہمیشہ کی خوشی و کامیابی اور مسرت حاصل کرلے گا۔اور کفرو سرکشی
اور عدوان کی راہ پر چلنے والوں کو دردناک عذاب اور ابلتے ہوئے پیپ پلانے
کا وعدہ کیا ہے تاکہ وہ عبرت و سبق حاصل کرتے ہوئے رب کریم کے حضورؐ تائب
ہوجائیں۔ملت اسلامیہ کے ہر فرد پر ضروری ہے کہ دنیا ومافیہا کی ہمیشہ ہمیشہ
کی کامیابی حاصل کرنے کیلئے سورہ کہف کی تلاوت کا مع ترجمہ کے اہتمام کریں
تاکہ اﷲ کے کلام سے براہ راست مستفید ہوسکیں۔ |