برسوں پہلے اس کلمے اور اس نعرے کی بنیاد پر حاصل
کیے جانے والے ملک پاکستان میں آج سڑکوں کو بند کر کے دھرنے تو دیے جا رہے
ہیں مذہبی جماعتیں بھی تحریک چلا رہی ہیں مگر کس لیے اسلامی جمہوریہ
پاکستان میں نفاظ شریعت کے لیے یا پھر کسی اور بات پر کچھ بھی کہنا بہت
مشکل ہے لیکن چپ رہنا بھی تو آسان نہیں ۔تحریک لبیک کیا ہے ؟ اگر یہی تحریک
( تحریک نفاذ شریعت )ہوتی تو کیا ہوتا ؟چند دن پہلے جب آہین میں ترمیم کا
بل پیش کیا گیا تو کسی نے کوئی عذر پیش نہیں کیا نہ کسی کو اعتراض تھا یوں
کمیٹی نے آہین میں ترمیم کی منظوری دے دی اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جمہوری
حکومت نے جب منتخب سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ترمیمی پیش کیا تو اس پر ایک
کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس نے متفقہ طور پر ترمیم کی منظوری دی اس وقت بھی
اس ملک میں علماء موجود تھے لیکن کہیں پر کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا چند
دن گزرنے کے بعد علماء کرام کی ایک بڑی تعداد ملک کے مختلف حصوں میں دھرنا
دے کر بیٹھ گئی بالخصوص فیذ آباد اسلام مین شاہرہ کو بند کر کے بہت سے مریض
،مجبور مسافران کو مزید مجبور کر دیا بے بس اور کمزور طبقہ کچھ کہہ بھی
نہیں سکتا چونکہ سب کو معلوم ہے کے اگر ہم نے کہہ دیا کے دھرنا ختم کرو تو
اس مد میں کوئی فتویٰ صادر کرتے ہوئے ہماری جان ہی نہ لے لے ۔ میں اس بات
پر یقین رکھتا ہوں کے زندگی اور موت اﷲ کے ہاتھ میں ہے میں محمد ﷺ کو آخری
نبی مانتا ہوں اور میں بھی ایک مسلمان ہوں لیکن میرے لیے خاموش بیٹھنا ذرا
مشکل ہے میرے سوالات حسب معمول ذرا کروے ہوتے ہیں ۔یہ دھرنا کس لیے ہے اور
اس کے کیا مقاصد ہیں اس پر بہت ہی غور و فکر اور تحقیق کی ضرورت ہے ۔اگر ان
علماء کا مطالبہ ہے کے آہین میں کی جانے والی ترمیم کو واپس لیا جائے تو
ذرہ سوچئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے آخر کیوں واپس لیا جائے صاف ظاہر ہے کے
ہر شخص اس کا جواب یہی دے گا کے ہم ما شاء اﷲ مسلمان ہیں اور ہم ختم نبوت
پر حضرت محمد ﷺ کے آخری نبی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں۔ تو بہت اچھی بات ہے
میں بھی ایسا ہی ہوں میں بھی مسلم ہوں۔ اور ختم نبوت پر یقین رکھتا ہوں۔
لیکن میرے خیال سے اگر میں مسلمان ہوں تو مجھے بحیثیت مسلمان اسلامی
جمہوریہ پاکستان میں نفاظ شریعت کا سوال و مطالبہ کرنا چاہیے نہ کہ صرف ایک
شق میں ترمیم کا ۔ باقی تمام کام حسب معمول رکھ کر محض ختم نبوت کی یہ شق
بحال رکھنا کے جو شخص اس پر دستخط نہیں کرتا وہ حکومتی عہدے کے لیے
انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا کافی نہیں ہے جو دین ہمیں دوسروں کی مدد کا
سبق دیتا ہے جو راستہ بنانے کو نیکی کا درجہ دیتا ہے ہم اگر اسی دین کو
اختیار کرنے کے بعد دوسروں کو تکلیف دیں دوسروں کا راستہ بند کر دیں اور
پھر چیخ چیخ کر نعرہ تکبیر بھی بلند کریں تو کیا یہ ہمار یہ اقدام کیا
کہلائے گا ۔ میں سوچ رہا آپ بھی سوچئے گاہاں لیکن حسب معمول اتنا ضرور کہوں
گا کے اگر آپ بھی میری طرح کچھ کہنا چاہتے ہیں تو اپنا ڈھیر ساخیال رکھیے
گا۔ |