حدیث قدسی میں اﷲ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اے
محبوب صلی اﷲ علیہ وسلم ! اگر آپ کو پیدا کرنا نہ ہوتا تو کائنات کو پیدا
نہ کرتا۔‘‘ (مواہب اللدنیہ ،سرور القلوب) معلوم ہو اکہ رحمتِ عالمیان صلی
اﷲ علیہ وسلم وجہِ تخلیق کائنات اور اﷲ کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔ یہی وجہ ہے
کہ صدیوں سے مسلمانان عالم ولادت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے پُر بہار موقع
پر خوشی کا اظہار کرتے چلے آرہے ہیں۔اس ضمن میں چند احادیث پیش ہیں:
(۱)حضرت عرباض بن ساریہ رضی اﷲ عنہ سے روایت حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایا :میں دعائے خلیل ہوں اور بشارت عیسیٰ ہوں اور اپنی ماں کا وہ خواب
ہوں جو انہوں نے میری ولادت کے وقت دیکھا ان سے ایک نور نکلا جس سے انہوں
نے شام کے محلات کو دیکھا ۔(مشکوٰۃ شریف،ج ۲)
(۲)حضورسید عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے پہلے اﷲ نے میرے
نور کو پیدا فرمایا اور ساری کائنات کو میرے نور سے اور میں اﷲ کے نور سے
ہوں۔ (مصنف عبد الرزاق)
تمام کتب احادیث وسیر میں یہ بات کثرت سے ملتی ہے جس سال اﷲ پاک نے اپنے
محبوب صلی اﷲ علیہ وسلم کو جناب آمنہ کی گود میں جلوہ گر فرمایا خشک سالی
دور فرمادی، درختوں کو پھلوں اور پھولوں سے بھر دیا، رزق میں اتنی کشادگی
ہوئی کہ وہ سال خوشی کا سال کہلایا ۔ (الخصائص الکبریٰ)حضرت عمر بن قتیبہ
رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنے والد سے سنا جو متبحر عالم تھے کہ جب
حضرت آمنہ رضی اﷲ عنہا سے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا
وقت قریب آیا تو اﷲ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کہ تمام آسمانوں اور جنتوں
کے دروازے کھول دو اور اس روز سورج کو عظیم نو ر بخشا گیا اور اﷲ تعالیٰ نے
اس سال یہ اذن جاری فرمادیاکہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تکریم میں تمام
دنیا کی عورتیں لڑکوں کو جنم دیں ۔(سیرت الحلبیہ)
حضرت امام ابوبکر قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ کائنات انسانی کی
سب سے عظیم ماں حضرت سیّدہ آمنہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں :وقتِ ولادت اﷲ پاک
نے میری نظروں سے حجابات اٹھادیئے اور میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھا
اور میں نے تین جھنڈے دیکھے ایک جھنڈا مشرق میں ایک مغرب میں اور ایک جھنڈا
کعبۃ اﷲ کی چھت پر۔ بس حضورصلی اﷲ علیہ وسلم تشریف لائے اورانہوں نے سجدہ
کیا۔(مواہب اللدنیہ ،مدارج النبوۃ)امام قسطلانی مزید نقل فرماتے ہیں حضرت
سیّدنا ابوالعاص کی والدہ بیان فرماتی ہیں کہ میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلمکی
ولادت کے وقت موجود تھی میں نے دیکھا کہ حضرت آمنہ کا گھر انوار سے معمور
ہوگیا اور میں نے ستاروں کو گھر کے اتنے قریب دیکھا کہ مجھے گمان ہواکہ
عنقریب مجھ پر گرجائیں گے۔(مواہب اللدنیہ)
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے خودصحابہ کرام کو اپنی دلادت کے دن شکراور روزے
کی ترغیب دی ۔ حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ سے روایت کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ
وسلم سے پیر کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اﷲ علیہ
وسلم نے فرمایا: اسی دن میری ولادت ہوئی اسی روز میری بعثت ہوئی اور اسی
روز میرے اوپر قرآن نازل کیا گیا۔(مسلم شریف،ج ۱)خاتم الحفاظ امام جلال
الدین سیوطی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں میرے نزدیک محفلِ میلاد کی اصل احادیث
میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا یہ عمل ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم مدینہ منورہ
میں اپنی ولادتِ طیبہ کے موقع پر جانور ذبح فرماتے اور صحابہ کی ضیافت کرتے
۔(الحاوی للفتاویٰ)تمام صحابہ میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ افضل
ہیں،چنانچہ حضرت علامہ علاء الدین ابن ملا جیون، صاحبِ تفسیر احمدی فرماتے
ہیں کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ بارہ ربیع الاوّل کو سیدعالم روحِ
کائنات مصطفی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں ۱۰۰ ؍اونٹ ذبح
فرماکر مسلمانوں کی ضیافت فرماتے ۔حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کے صحابہ انبیاء کے
بعد افضل ترین مخلوق ہیں۔آقا صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:میرے صحابہ ستاروں
کی مانند ہیں ان میں جس کی پیروی کروگے ہدایت پا جاوگے۔حضرت سیدنا عبد اﷲ
ابن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک روز میں اپنے اہل وعیال کے سامنے
ولادت کے واقعات بیان کر رہاتھا کہ اچانک حضور سید عالم صلی اﷲ علیہ وسلم
تشریف لے آئے اور میلاد پڑھتے دیکھ کر فرمایا تم پر شفاعت حلال ہو گئی ۔(تنویر
فی مولد البشیر،الدر المنظم) دوسری حدیث پاک میں ہیں : حضرت عامر رضی اﷲ
عنہ اپنے گھر والوں کو میلادرسول صلی اﷲ علیہ وسلم سنا رہے تھے کہ حضورصلی
اﷲ علیہ وسلم تشریف لائیں اورفرمایا:بے شک اﷲ تعالیٰ نے تمہارے لیے رحمت کے
دروازے کھول دئیے ہیں اور سب فرشتے تمہارے لیے بخشش کی دعا مانگ رہے ہیں
اور جو شخص بھی تمہارے جیسا کام (ذکر ولادت)کرے گا اسے تمہارے جیسا ثواب
ملے گا۔(مرجع سابق)
٭٭٭ |