سرمائی علاقوں کا ایک اہم تعلیمی مسئلہ

سرمائی علاقوں میں سالانہ تعطیلات کے فوراً بعد امتحانات ہوتے ہیں جبکہ یہ تعلیم کے لئے نہایت نقصان دہ ہے
مسئلہ کی نوعیت اھمیت اور حل پر ایک نظر
ملک میں مختلف تعلیمی نظام رائج ھونے کے ساتھ ساتھ دوسرا اھم مسئلہ بعض صوبوں جیسے خیبرپختونخوا میں علاقوں کا موسم کے لحاظ سے گرمائی(Summer ) اور سرمائی(Winter ) اسٹیشنوں میں تقسیم کا ھے۔
جن کی سالانہ تعطیلات کی ترتیب کچھ یوں ھے
سرد علاقوں میں جنوری فروری اور ایک ماہ جولائی
گرم علاقوں میں جون جولائی اگست
یہاں تک تو بات ٹھیک ہے مگر مسئلہ امتحانات کے شیڈول کا ہے
امتحانات اور تعطیلات کے مسئلے میں تین نظام ہمارے سامنے ہیں
مدارس کا نظام ۔۔ شوال سے پڑھائی شروع ہوتی ہے شعبان کے پہلے ہفتے میں امتحانات ہوتے ہیں پھر سالانہ تعطیلات۔ کورس ختم، امتحان کی تیاری، امتحان اور پھر تعطیلات تعلیمی نکتہ نظر سے یہ ایک بہترین ترتیب ہے
دوسرا نظام۔۔ ھمارے ان تعلیمی اداروں کا ہے جو گرمائی عالاقوں میں ھیں۔۔ اپریل میں نئے تعلیمی سال کا آغاز۔۔ کچھ معمولی پڑھائی اس کے بعد یکم جون سے سالانہ تعطیلات جس میں بچوں کو ھوم ورک کے طور پر تعطیلات کے لئے بھی کام دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ٹیوشن سینٹرز آباد رہتے ہیں مگر یہ نظام بھی تعلیمی نکتہ نظر سے کسی درجہ میں قبول کیاجا سکتا ہے کہ کم از کم مارچ میں سالانہ امتحانات سے قبل جنوری فروری کے مہینوں میں بچے اسکول میں پڑھنے میں مصروف ہوتے ہیں اور پڑھائی سے متصل ہی مارچ میں امتحان ھو جاتا ھے
اس سے بڑھکر ظلم کی صورت یہ تیسرا نظام ہے
سرد علاقوں کا نظام۔۔ ان علاقوں میں بھی دوسرے علاقوں کے ساتھ یکسانیت کے چکر میں مارچ میں سالانہ امتحانات ہوتے ہیں اور نئے تعلیمی سال کا آغاز اپریل سے ھوتا ہے
صورتحال یوں بنتی ہے کہ اپریل مئی جون میں پڑھائی پھر ایک ماہ جولائی تعطیل، پھر اگست تا 25دسمبر پڑھائی پھر جنوری فروری میں سالانہ تعطیلات۔۔ اس کے بعد جب بچے اسکول واپس آتے ہیں تو آتے ہی سالانہ امتحانات۔۔ سوچنے کی بات ہے بلکہ حقیقت ہے کہ دو ماہ تعطیلات کی وجہ سے بچوں کو تو کیا اساتذہ کو بھی یاد نہیں ہوتا کہ دو ماہ قبل کیا پڑھا پڑھایا تھا۔ ایک طرف پڑھائی سے متصل امتحان نہ ہونے کی وجہ سے بچے کورس کو اچھی طرح یاد نہیں کرتے تو دوسری طرف دو ماہ کے وقفے کے بعد امتحان کی وجہ سے یاد کیا ھوا بھی بھول چکے ھوتے ھیں اور رزلٹ خراب آتا ہے۔ تعطیلات کے دوران گھر میں امتحان کی تیاری تو
دل بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
رہ گئی ٹیوشن کی صورت میں تیاری تو اس کا حال بھی سب کو معلوم ہے بقول غالب
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
اول تو ھر ایک کی مالی حالت ٹیوشن کی فیس برداشت نہیں کر سکتی پھر ٹیوشن ایک ایسا پیشہ ہے جس میں تعلیم پر کم اور کاروبار پر ذیادہ توجہ دی جاتی ہے

نہم جماعت سے اوپر کے شیڈول میں تو تبدیلی سے بہت سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ امتحانات نتائج اور نئی کلاسوں میں داخلے تقریباً پورے ملک میں یکساں ترتیب سے ھوتے ھیں لیکن آٹھویں جماعت تک اگر ترتیب بدل دی جائے تو کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا سرد علاقوں میں آٹھویں جماعت تک دسمبر سے پہلے پہلے کورس پورا کیا جائے اور دسمبر میں سالانہ امتحان لیا جائے تو بچوں کے لئے آسانی ہو گی اور تیاری بھی اچھی ھوگی جس سے تعلیمی فائدہ ھو گا ۔ کارکردگی اور نتائج بھی بہتر ھوں گے۔ یقیناً وزیر تعلیم، سیکریٹری تعلیم اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے دیگر افسران اعلی اس مسئلہ پر توجہ دےکر اس سال آٹھویں جماعت تک کے سالانہ امتحانات دسمبر میں منعقد کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
نواب فاتح
About the Author: نواب فاتح Read More Articles by نواب فاتح: 13 Articles with 31590 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.