گزشتہ چند دنوں سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے منفی خبریں چلائی جارہی ہیں کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی تعلیم دشمنی کی وجہ سے ہزاروں طالبعلموں کا مستقبل تباہ ہوگیا جو سراسر کم علمی اور انٹربورڈ سے روایتی مخاصمت کی وجہ سے ہیں، تمام طلباء، والدین اور اساتذہ کو اس حقیقت سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ 11اور 12اکتوبر 2017ء کو انٹربورڈ کمیٹی آف چیئرمین (IBCC) کی نتھیا گلی خیبرپختونخوا میں ہونے والے 157 اجلاس کے بعد یکم نومبر 2017ء کو جاری ہونے والے لیٹر نمبر F.7-1/2007-IBCC MTG-157/2815-68 کے مطابق صرف SSC امتحانات پاس کرنے کے خواہشمند اور اہل طلباء کے لئے چانس کی پابندی ختم کی گئی تھی۔
تاہم 5مارچ 2018ء کو سندھ بورڈ کمیٹی آف چیئرمین کے 35ویں اجلاس میں فیصلہ کیا
گیا تھا کہ HSC کے طلباء کو فائدہ دینے کے لئے چانس کی پابندی کو 2018ء سے ختم کیا
جائے ،یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ SBCC کی کسی بھی پالیسی کو اختیار کرنے
کیلئے متعلقہ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز (BOG) سے منظوری لینا ضروری ہوتی ہے،
واضح رہے سندھ بورڈ کمیٹی آف چیئرمین کی جانب سے HSC کے طلباء کو چانس دینے کے اس
فیصلے کی IBCC توثیق ہونا ابھی باقی ہے، بصورت دیگر IBCC ایسے طلباء کے سرٹیفکیٹس
اور مارکس شیٹس کی تصدیق نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی وہ واحد بورڈ ہے جہاں چانس ختم ہوجانے
والے طلباء کو پہلے سے Benefit کی سہولت حاصل ہے اور سالانہ امتحانات برائے 2018ء
میں اس سہولت سے تقریباً 1500 طلباء فائدہ حاصل کررہے ہیں۔
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ متعلقہ حلقوں کو آگاہ کرنا چاہتا ہے کہ 24 اپریل سے انٹر
کے امتحانات شروع ہورہے ہیں ،اس سلسلے میں تمام انتظامات آخری مراحل میں ہیں ،آئی
ٹی سیکشن اس وقت طلباء کے انرولمنٹ کارڈ پرنٹ کررہا ہے جبکہ چند دن کے بعد اسے
تقریباً 2 لاکھ طلباء کے ایڈمٹ کارڈ پرنٹ کرنا ہیں، اگر فوری طور پر HSCکے طلباء
کیلئے چانس کی پابندی ختم کی جاتی ہے تو اس کیلئے آئی ٹی سیکشن کے سوفٹ ویئر میں
تبدیلی کرنا پڑے گی جو اتنی جلدی ممکن نہیں ہے، اس موقع پر سوفٹ ویئر کی تبدیلی سے
چند ہزار طلباء کی خاطر دو لاکھ سے زیادہ فریش طلباء کا مستقبل خطرے میں پڑسکتا ہے۔
انٹربورڈ نے تمام تر منفی پراپیگنڈے کے باوجود صرف ایک سال کے عرصے میں طلباء،
اساتذہ اور تعلیمی حلقوں میں بورڈ کا اعتماد بحال کیا ہے، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ
کراچی کی بہترین کارکردگی کو کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے بھی وقتاً فوقتاً مختلف
اجلاسوں میں سراہا جاتا رہا ہے، انٹربورڈ کراچی نے مختصر عرصے میں نہ صرف امتحانی
نظام میں ہونے والی کرپشن کا خاتمہ کیا ہے بلکہ جعلسازی روکنے کے لئے مارکس شیٹس
اور ایڈمٹ کارڈز سیکیورٹی پرنٹنگ پریس آف پاکستان سے حاصل خصوصی فیچر کے حامل کاغذ
پر پرنٹ کیے جارہے ہیں، مارکس شیٹس اور سرٹیفکیٹس کی تصدیق کا طریقہ کار تبدیل کرتے
ہوئے سیکیورٹی پرنٹنگ پریس آف پاکستان سے ٹکٹس چھپوائے جارہے ہیں، شفافیت برقرار
رکھنے کیلئے امتحانی نتائج کمپیوٹرائزڈ اور مینوئل دونوں طریقوں سے ایک ساتھ بنائے
جارہے ہیں تاکہ نتائج میں تبدیلی نہیں کی جاسکے۔
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے بہترین اقدامات کی وجہ سے کرپٹ مافیا گزشتہ سال کی طرح
اس سال بھی سالانہ امتحانات برائے 2018ء کے امتحانات کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کر کے
طلباء اور والدین میں بے اعتمادی کی فضا پیدا کرنا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ طلباء کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے HSC
کے ایسے طلباء کو سالانہ امتحانات برائے 2018ء میں شریک ہونے کا موقع دینے کیلئے
متبادل طریقہ کار پر غور کررہا ہے جن کے تمام چانس ختم ہوچکے ہیں، اس حوالے سے بورڈ
انتظامیہ کام کررہی ہے اور کوئی فیصلہ ہونے کے بعد طلباء کو آگاہ کردیا جائے گا۔