شادی پر دلہن کی خواہش سب سے اچھا اور الگ دکھنے کی ہوتی ہے۔ یہ فطرت ہے۔ سب خواتین یہی چاہتی ہیں کہ وہ اپنی شادی کے دن ایسا جوڑا پہنیں جو سب کوایک نظر دیکھتے ہی پسند آجائے۔ لیکن منفرد یا خاص دکھنے کے لیے لاکھوں روپے کے جوڑے پہننا ضروری تو نہیں ہے۔ ہم نے ماضی میں ایسی مثالیں دیکھی ہیں کہ لڑکیاں شادی پر اپنی والدہ کے جوڑے پہن رہی ہیں۔ جس کی سب سے اچھی مثال اداکارہ نیمل خاور تھیں۔ ان کے علاوہ بھی کئی پاکستانی و ہندوستانی دلہنوں نے شادی کے دن پُرانے دور کے جوڑے پہنے جو سب کو خوب پسند آئے۔
شادی کا جوڑا اچھا لگے۔ اس کا مطلب مہنگا ہونا نہیں ہے۔ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں کروڑوں گھرانے صاحبِ استطاعت لوگوں کی امداد کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں کہ کب کوئی ان پر نظرِ کرم کرے اور کب ان کے پاس کوئی آئے اور رات کی تاریکی میں مدد کر جائے کہ کسی محلے والے کو بھی پتہ نہ چلے۔
حال ہی میں پاکستانی اداکاراؤں کی شادیاں ہوئیں ہیں۔ جس پر سب لوگوں نے ان کو مبارکباد بھی دی۔ جیسے اداکارہ حباء قادر اور اریز احمد، صبور اور علی انصاری، اریبہ حبیب، مریم انصاری۔ ان سب کے شادی کے جوڑے بہت بہترین تھے۔
حبا بخاری اور مریم انصاری کی شادی کا جوڑا زُوریا دور نامی ڈیزائنز کی جانب سے بنایا گیا۔ جس کی قیمت رابطہ کرنے پر 7 لاکھ 15 ہزار روپے بتائی گئی۔
مریم انصاری کے جوڑے کی قیمت 6 لاکھ 85 ہزار بتائی گئی۔ صبور علی کا جوڑا فائزہ ثقلین کی جانب سے تیار گیا۔ لیکن اس کی قیمت واضح نہیں بتائی گئی۔ اس جوڑے پر ہاتھ کی کڑھائی کا کام کیا گیا ہے۔ لیکن ڈیزائنر کی جانب سے قیمت نہیں بتائی گئی۔ البتہ فائزہ ثقلین کے آفیشل پیج پر 65 ہزار سے زائد پیسوں کے جوڑے دستیاب ہیں۔ اریبہ حبیب کا جوڑا حسنین لہری کی جانب سے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بھی جوڑے کے دام واضح نہیں بتائے ہیں۔
جوں ہی مداحوں کو ان مہنگے جوڑوں کی قیمت معلوم ہوئی لوگوں نے تنقید بھی کی۔ کسی نے کہا کہ اتنا مہنگا ہے، اچھا ہے، لیکن ایک عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے۔
تو کسی نے کہا کہ اتنے پیسوں میں تو 4 غریب لڑکیوں کی شادی ہو جائے گی۔