ندا نے مارننگ شو کرنا شروع کیے تو ہمارے بہت اختلافات ہوئے ۔۔ اداکار یاسر نواز اپنی بیوی ندا یاسر کے بارے میں بتاتے ہوئے

image

ہمارے معاشرے میں خواتین کو کئی مرتبہ شادی کے بعد صرف بچے اور گھر سنبھالنا والی ایک عورت سمجھ لیا جاتا ہے اور یہ سوچا جاتا ہے کہ یہ اس کا فرض ہے لیکن کئی مرتبہ خواتین کے شادیوں کے بعد اپنے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک کلپ میں پاکستان کے مشہور مارننگ شو کی میزبان ندا یاسر کے شوہر یاسر نواز سے ایک پروگرام میں سوال کیا گیا کہ کیا آپ چاہتے تھے کہ ندا مارننگ شو کی میزبان بنیں یا آپ کے ذہن میں اپنی بیوی کو لے کر کچھ اور تھا؟

جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ ندا مارننگ شو کرے اور اس پر ہمارے درمیان کافی اختلافات اور مسئلے بھی ہوئے۔ شروع میں تو میں دو تین سال تک ندا کے مارننگ شو کرنے کی وجہ سے کافی پریشان بھی رہا ہوں۔ ندا نے گھر کو آگے رکھا اور کام کو پیچھے رکھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میری یہ سوچ کل بھی صحیح تھی اور آج بھی ٹھیک ہے کہ عورت کے لیے شوہر، بچے ساس سسر سب کو خوش رکھنا بے حد ضروری ہے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس کلپ پر خاصا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔ جیسا کہ،

اس کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارف علینہ نے فیس بک پر لکھا کہ بقول یاسر کے اگر عورت کام کرتی ہےتو اسے ایسا ہونا چاہیے کہ وہ گھر آکر بھی گھر کے تمام کام کرے۔ جبکہ شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی مدد کرے اور اس کےخواب پورے کرنے میں اس کی مدد کرے۔

اس پر لبنیٰ کامران نے لکھا کہ بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں عورت کے وجود کو صرف گھریلو کاموں کے لیے سمجھا جاتا ہے۔ اور اس سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ گھر کے بھی کام کرے اور باہر کے بھی۔ جبکہ سب گھر والوں کو خوش رکھنا بھی صرف اسی کی ذمہ داری ہے۔

یاسر نے ہی مجھے مشورہ دیا تھا کہ تم اداکاری کے بجائے شو ہوسٹ بن جاؤ

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ندا یاسر کا کہنا تھا کہ جب میری یاسر سے شادی ہوئی تھی تو اس سے پہلے کوئی شرط نہیں رکھی گئی تھی کہ میں نوکری کروں گی یا نہیں کروں گی۔ اس وقت میں اداکاری کر رہی تھی لیکن شادی کے کچھ عرصے بعد ہی میں ماں بن گئی تو یاسر نے بھی کہا کہ کیسے دیکھو گی سب کچھ۔

دوسرا چھوٹے بچے کے ساتھ ویسے ہی میرے لیے کام کرنا مشکل ہوتا جا رہا تھا اس لیے میں نے کام سے بریک لے لی۔ پھر جب بچے تھوڑے بڑے ہوئے اور سکول جانے لگ گئے تو مجھے ڈپریشن ہونے لگا کہ میں اپنے لیے کچھ نہیں کر پا رہی۔

ندا بتاتی ہیں کہ اس کے بعد انھوں نے یاسر سے بات کی کہ وہ واپس کام کرنا چاہتی ہیں اس وقت یاسر نے ہی مجھے مشورہ دیا کہ تم اداکاری کے بجائے شو ہوسٹ بن جاؤ۔ جس کے بعد میں نے آہستہ آستہ کام کرنا شروع کیا پھر جب میرے اندر شو کی میزبانی کرنے کا کانفیڈنس پیدا ہوا تو میں نے اے آر وائی جوائن کرلیا۔

وہ کہتی کہ شروع شروع میں کام نیا تھا تو وقت بھی زیادہ دینا پڑتا تھا اس پر یاسر کو مسئلہ ہوتا تھا کہ گھر اور بچوں کے معاملے میں غفلت نا ہو جائے مگر میں خود کے لیے یاسر کے سامنے ڈٹ گئی کہ تم نے خود مجھے یہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

ندا بتاتی ہیں کہ میں نے یاسر کو سمجھایا کہ میری والدہ بھی کام کرتی تھیں اور انھوں نے اپنے سب بچوں کی اچھی تربیت کی اور ساتھ گھر بھی دیکھا۔ جس کی مثال آج میں خود آپ کے سامنے ہوں۔ اور اس طرح میں نے یاسر کو قائل کیا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow