جہیز ایک ایسی لعنت ہے جس کی وجہ سے صرف پاکستانی خواتین ہی نہیں بلکہ بھارتی خواتین بھی اپنی زندگیوں کی بازی ہار جاتی ہیں۔ ہر کوئی یہ تو سوچتا ہے کہ بیٹی کی شادی ہو تو ایسا سسرال ملے جہاں جہیز نہ دینا پڑے، لیکن کوئی یہ نہیں سوچتا کہ بیٹے کی شادی ہو تو ہم آنے والی بہوؤں سے جہیز نہ لیں۔ اپنے لیے اچھائی سوچ کر دوسروں کو تکلیف میں ڈالنا یقیناً ایک غلط بات ہے۔
جہیز سے متعلق اکثر سوشل میڈیا پر مہم چلائی جاتی ہے کہ یہ ایک لعنت ہے۔ ہمیں #saynotodowry کہنا چاہیے۔ غریب والدین کی بیٹیوں کی شادی کیلئے آسانیاں کرنی چاہیے۔ آخر جہیز کیا ہے؟ یہ ایک ایسی برائی ہے جو آگ کی طرح خواتین کی زندگیوں کو تباہ کر رہا ہے۔
اسی سے متعلق اداکارہ صبور علی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تصاویر شیئر کیں اور کیپشن میں لکھا کہ: '' جہیز پاکستانی خواتین اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک لعنت ہے، جس میں معصوم لڑکیوں کو ذہنی، جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور انتہائی صورتوں میں لڑکی کو جلا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔
ہمیشہ اس مسئلے کو تمام لوگوں تک پہنچانا چاہتی تھی تاکہ لوگ ایسے لاتعداد متاثرین کے درد اور اذیت کو محسوس کر سکیں کیونکہ یہ مسئلہ ہمیشہ میرے دل کے بہت قریب رہا ہے مجھے امید ہے کہ میں اس پیغام کو روشنی میں لانے میں کامیاب ہو جاؤں گی۔ ''
اداکارہ صبور حال ہی میں ایک نیا ڈرامہ '' نیہر '' میں کام کر رہی ہیں جس میں جہیز کی لعنت سے متعلق کہانی دکھائی گئی ہے۔ ڈرامہ پہلی قسط سے ہی سب کو خوب پسند آ رہا ہے۔ جس کی وجہ یہی ہے کہ جہیز پاکستانی معاشرے کا ایک عام مسئلہ ہے۔ ہم آئے روز سنتے رہتے ہیں کہ شادی شدہ خواتین پریشانیوں میں مبتلا ہوتی ہیں کہ سسرال میں جہیز نہ ملنے کے طعنے دیئے جا رہے ہیں، کم ملنے پر واویلا مچایا جا رہا ہے۔ بالکل اسی طرح کا حال بھارتی خواتین کا بھی ہے۔ بھارت میں ایسے کئی کیسز سامنے آئے ہیں جہاں جہیز نہ دینے یا کم جہیز دینے پر بہوؤں کو جلا دیا گیا، شوہروں نے بھی بیویوں کے ساتھ تلخ رویے رکھے۔