سوشل میڈیا پر اکثر ایسی پوسٹ نظروں سے گزرتی ہیں جنہیں دیکھ کر بے ساختہ ہنسی چھوٹ جاتی ہے اور کئی بار تو لکھنے والے کی حس مزاح کو بھی داد دینے کو دل چاہتا ہے۔
ایک صارف کہتے ہیں کہ آجکل کے بچے جو فرمائش کرتے ہیں فوراً پوری ہوجاتی ہے ، ایک ہمارا بچپن تھا 5 روپے کے لیے 1 گھنٹے تک زمین پر ناگن ڈانس کرنا پڑتا تھا۔
ملک میں پیٹرول مہنگا ہونے پر ایک شہری نے لکھا کہ میری گاڑی میں 10 لیٹر پیٹرول ہے،مجھے سیکورٹی دی جائے۔
ایک لطیفہ کچھ یوں تھا کہ
ایک ہوٹل تیتر کا گوشت پکانے کے لیے مشہور تھا۔ ایک صاحب وہاں کھانا کھانے گئے تو کھانے کے دوران اُنہیں شک گزرا کہ تیتر کے گوشت میں ملاوٹ کی گئی ہے۔ انہوں نے بیرے کو بلا کر پوچھا: سچ سچ بتاؤ، اس میں ملاوٹ کی گئی ہے؟‘‘
بیرے نے جواب دیا :
سچی بات ہے جی، تیتر کا گوشت مہنگا اور نایاب ہی اتنا ہے کہ اس میں گائے کے گوشت کی ملاوٹ کرنا پڑتی ہے‘‘
ان صاحب نے پوچھا :کتنی ملاوٹ کرتے ہو؟‘‘
بیرا بولا :جناب ففٹی ففٹی‘‘
کیا مطلب؟‘‘ انہوں نے وضاحت چاہی۔
بیرا مؤدبانہ بولا :جناب! ایک تیتر اور ایک گائے.
ایک صارف نے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے سلسلے کو دیکھتے ہوئے پرفیوم کی بوتل میں پیٹرول کی تصویر پوسٹ کرکے دل کی بھڑاس نکالی ہے۔
ایک صارف نے پھلوں کے باغ میں چوری پر ملنے والی سزاؤں کے تفصیل پوسٹ کی ہے۔