انسانیت کی خدمت کوہر مذہب میں اولین ترجیح دی جاتی ہے اور دوسروں کی مدد کرنے والے لوگ دنیا اور آخرت دونوں کیلئے سامان پیدا کرلیتے ہیں لیکن آج ہمارے معاشرے میں بے شمار لوگ ایسے بھی ہیں جو کسی کی مدد کو اپنی شہرت کیلئے استعمال کرکے غریبوں کا مذاق اڑاتے ہیں تاہم ایسے لوگوں کی بھی کوئی کمی نہیں جو خاموشی سے مستحقین کا بھرم قائم رکھتے ہوئے ان کی مدد کرتے ہیں۔
حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں یہ دکھایا گیا کہ غریب باپ نے دوکان سے روٹی چُرالی لیکن جیسے ہی باہر کی طرف مُڑا تو جاتے ہوئے اُس کو دکاندار روک لیتا ہے۔بیٹی جو ناسمجھ ہے باپ سے پُوچھتی ھے کیا ہوا؟۔
باپ پریشان ہوتاہے اور معافی مانگنے کیلئے لب کھولتا ہی ہے تو اتنے میں دوکاندار کہتا ھے بیٹی تمہاراباپ بقایا پیسے بھول گیا تھا، اس کے ساتھ ہی وہ کُچھ رقم گِن کر اُسے پکڑا دیتا ہے۔
باہر جاتے ہوئے باپ ندامت سے اور مجبوری سے لاچار دکھائی دیتا ھے تو دوکان میں موجود دُوسرا شخص آواز لگا کر کہتا ھے تُم چاول کا تھیلا بھی بھول رہے ہو!!
ایک منٹ کی یہ ویڈیو ہمیں سکھانے کیلئے کافی ہے کہ اگر ہمیں کسی کی مدد کرنا مقصود ہو تو ہم اس کا پردہ رکھ کر بھی مدد کرسکتے ہیں ، یہ ضروری نہیں کہ ایک آٹے کا تھیلا دیتے وقت اس غریب کے ساتھ تصویریں بناکر سوشل میڈیا پر ڈال دیں اور اس کا مذاق بنائیں۔
ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ ہمارے اردگرد موجود غریب اور مستحق افراد کی مدد کرتے وقت اس کا پردہ ضرور رکھیں کیونکہ یوں مرقوم ہے: جب تم خیرات کرتے ہو تو جو تمہارا داہنا ہاتھ کرتا ہے وہ بایاں ہاتھ نہ جانے۔ اگر ہم حقیقی طور پر خدا کی راہ میں خرچ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں شادیانے بجانے کے بجائے خاموشی سے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔