پاکستانی ڈرامے عام طور پر پوری دنیا میں دیکھے جاتے ہیں اور انہیں ناظرین کی طرف سے بہت زیادہ پیار ملتا ہے لیکن کبھی کبھی ان میں کچھ ایسا دکھایا جاتا ہے جو عوام کو بلکل پسند نہیں آتا۔ ایک اور چیز جو پاکستانی ڈراموں کو تباہ کر رہی ہے وہ ہے شہرت حاصل کرنے کے لیے ایک ہی فارمولے کا بار بار استعمال۔ کبھی ہم بہنوں کو ایک آدمی پر لڑتے ہوئے دیکھتے ہیں تو کبھی ایک سے زیادہ بیٹیوں والے خاندان، جن کے والدین ان کی شادی کرنے کے لیے مر رہے ہیں۔
اسی فارمولے کے تحت اے آر وائی پر 'بیٹیاں' ڈرامہ نشر ہوا اور اب ہم ٹی وی پر 'میرا داماد'۔ جس میں شگفتہ اعجاز جیسی متحرک اداکارہ ہیں، جنھیں ایک آزاد پیشہ ور خاتون ہونے کے باوجود اپنی بیٹیوں کی شادی کرانے کے لیے مرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ڈرامے کے ایک سین میں شگفتہ اعجاز اپنی بیٹی کی خاطر اپنے داماد کا پاؤں پکڑ رہی ہیں جن کا کردار پارس مسرور نے ادا کیا ہے۔ یہ ایک ایسی خاتون کی طرف سے کیا گیا عمل تھا جو خود ایک پیشہ ور قانون ساز ہیں، کافی مضحکہ خیز تھا۔
اس سے اس ذہنیت کو تقویت ملتی ہے کہ، بیٹیوں کے والدین صرف اپنے داماد کو جہیز پر جہیز دیں اور پھر بعد میں ان کے پاؤں بھی پکڑیں تاکہ وہ ان کی بیٹیوں کو خوش رکھیں۔
عوام کو یہ عمل شدید ناگوار گزرا اور انھوں نے ڈرامے پر خوب تنقید کی۔ آئیے بتاتے ہیں ان کا کیا کہنا تھا۔