مشہور اداکاروں کی زندگی میں ایسے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں، جو کہ سب کو حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو چند مشہور اداکاروں کی زندگی کے دلچسپ اور حیرت انگیز پہلوؤں کے بارے میں بتائیں گے۔
سلیم خان:
سلیم خان اپنے بڑے بیٹے سلمان خان کو لے کر آج بھی پریشان ہو جاتے ہیں۔ شادی کی عمر میں بیٹا اب تک کنوارا بیٹھا، یہ بات تو انہیں پریشان کرتی ہی ہے، ساتھ ہی بیٹے کے ساتھ ہوا کچھ یوں جو انہیں تکلیف دہ کر گیا،
27 مئی 1994 کو شادی کا دن طے پایا تھا، سلمان اپنی دلہن اداکارہ سنگیتا بجلانی کو لینے کے لیے تیار تھے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق شادی کے کارڈ تک چھپ چکے تھے، میڈیا کو بھی معلومات مل چکی تھیں، خاندانی ذرائع بھی خوش تھے لیکن اچانک سب کچھ ختم ہو گیا۔
لیکن اچانک سنگیتا بجلانی نے سلمان خان کے بجائے بھارتی سابق کھلاڑی اظہر الدین سے شادی کر لی اور یہاں تک کے بالی ووڈ کو بھی خیر باد کہہ دیا۔
اس واقعے نے جہاں سلمان کو ایک مشکل وقت میں ڈالا وہیں، والد بھی بیٹے کو لے کر پریشان ہو گئے تھے۔
گووندا:
مشہور اداکار گووندا جب والد بننے والے تھے تو یہ لمحہ ان کی زندگی کا سب سے اہم لمحہ تھا، مگر وہ اس لمحے سے محروم ہو گئے تھے۔
گووندا بتاتے ہیں کہ وہ شوٹنگ کے دوران سیٹ پر مصروف تھے کہ اچانک انہیں کال آئی اور اس بات کا علم ہوا کہ ان بیٹی جو قبل از وقت پیدا ہوئی تھی وہ کمزوری کے باعث انتقال کر گئی۔
بیٹی کی پیدائش نے انہیں توڑ تو دیا ہی تھا، مگر ان کی والدہ کی خاص ہدایت تھی کہ وہ بیٹی کی میت کو لے کر نہر میں بہا آئیں، اسی اثناء میں وہ ایک سگنل پر رکے تو ایک ماں اپنے نوزائیدہ بچے کو لے کر آئی، وہ بھکاری معلوم ہوتی تھی اور بھیک مانگنے کی غرض سے آئی تھی۔
جب اس نے میرے ہاتھوں میں میت کو دیکھا تو تو اپنے بچے کو اس طرح پکڑ کر جیسے کہ اس کی حفاظت کر رہی ہو، میت کو دیکھتے ہی گووندا کی کار کے پاس سے ایسی بھاگی کہ پھر واپس نہیں آئی۔
اس سب صورتحال میں اداکار یہ خیال کرنے لگے کہ ایسی صورتحال میں تو یہ بھکارن امیر ہے مگر وہ غریب۔
انور مقصود:
مشہور ادیب، اداکار، اسکرپٹ رائٹر انور مقصود کا شمار پاکستان کے مقبول ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کراچی کا یہ ستارہ ہر عمر کے افراد میں مقبولیت رکھتا ہے، سیاست ہو یا پھر صحافت یہاں تک کہ معاشرے کے مسائل ہوں، انور مقصود اپنے قلم اور سوچ کے ذریعے پر الفاظ بولتے ہیں، تو پھر شائقین محفل بھی واہ واہ کیے بغیر رہ نہیں پاتے ہیں۔
جنرل ضیاء کے سخت ترین دور میں بھی انور مقصود کے ڈرامے کافی شہرت پاتے تھے، الفاظ اور مزاح نگاری انور مقصود کی ہوتی تھی، تاہم اسے اداکر نبھاتے تھے۔ ایک ایسا ہی ڈرامے کی تعریف کا واقعہ سنایا، یہ واقعہ ایکسپریس ٹریبون کی جانب سے پبلش کیا گیا تھا۔
جس میں انور مقصود نے بتایا کہ کیسے ان کی کاوشوں اور کام کو نہیں سراہا گیا، جنرل ضیاء نے ڈرامے کی پوری کاسٹ کو ایوارڈ دینے کے لیے مدعو کیا، لیکن خود انور مقصود کو نہیں بلایا۔ جس پر ہنستے ہوئے انور مقصود نے انفارمیشن کے جنرل سیکریٹری سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ دراصل لکھاریوں کا مزاحیہ پروگرام سے کوئی واسطہ ہی نہیں ہوتا ہے، یہ سب تو پرفارمنس کی بات ہوتی ہے۔
انور مقصود کا شمار دراصل ان شخصیات میں ہوتا ہے، جو کہ حکمران وقت کے سامنے سچ بولنے سے بھی ڈرتے نہیں اور نہ جھجھک محسوس کرتے ہیں۔