جیکی شروف بالی ووڈ انڈسٹری کا ایک جانا مانا نام ہے جن کی اداکاری کے سب ہی دیوانے ہیں۔ جیکی شروف تقریبا 3 دہائیوں سے بالی ووڈ سے وابستہ ہیں جنہوں نے بھارتی عوام کو سپر ہٹ فلمیں دیں اورانہیں انٹر ٹین کیا۔
جیکی شروف اسکرین پر تو خوب ہسمک مزاج اور مذاق کرنے والے نظر آتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے ماضی میں کئی تلخ مناظر دیکھے ہیں۔
جیکی شروف کئی انٹرویوز میں اپنے اہلخانہ کے بارے میں گفتگو کر چکے ہیں اور اپنے خراب مالی حالات کا بھی تذکرہ کر چکے ہیں۔
جیکی شروف کے ایک بھائی بھی تھے جو بچپن میں ان سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے تھے۔ ایک انٹرویو میں جیکی شروف نے بتایا کہ جب میں دس سال کا تھا تو 17 سال کی عمر میں میرے بڑے بھائی میری آنکھوں کے سامنے پانی میں ڈوب کر مر گئے تھے اور میں کچھ بھی نہ کر سکا۔
اداکار نے بتایا کہ وہاں سے میری زندگی بدل گئی تھی اور میں ہر وقت ڈرا ڈرا رہنے لگا تھا۔ پٹاخے پھوٹتے تھے تو میں خوف سے بستر کے نیچے چھپ جاتا تھا۔ جیکی نے بتایا کہ ان کی والدہ پڑوسیوں سے میرے لیے لڑ جاتی تھیں کہ پٹاخے کیوں پھوڑ رہے ہو میرا بیٹا ڈر جاتا ہے تو محلے دار کہتے تھے کہ اگر دیوالی میں پٹاخے نہ پھاڑیں تو کب پھاڑیں۔
جیکی شروف نے ایک انٹرویو میں اپنے گھر سے متعلق بتایا تھا کہ میں ایک چھوٹی سی کھولی میں والدہ کے ساتھ رہتا تھا جس میں صرف ایک کمرہ تھا۔ جیکی نے بتایا کہ جب میں فلموں میں کام کرنے لگا تو ایک نیا گھر خریدا تو اس گھر میں پورا ایک کمرہ میں نے اپنی والدہ کو دے دیا تھا۔
جیکی کا کہنا تھا کہ پھر میرے اور ماں کے درمیان ایک دیوار آگئی۔ وہاں میری ماں کو دل کا دورہ پڑا اور وہ انتقال کر گئی۔ یہ بات کہتے ہوئے جیکی شروف آبدیدہ ہوگئے اور کہنے لگے کہ اگر دیوار نہ ہوتی تو شاید میں اپنی ماں کو بچا لیتا۔
جیکی شروف کو کھجور کے درخت لگانے کا بہت شوق ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ہر سال وہ کھجور کا درخت لگاتے ہیں کیونکہ یہ ہمیں رات کے وقت بھی آکسیجن فراہم کرتا ہے۔جو سگریٹ نوشی سے اپنے پھیپڑے خراب کرتے ہیں وہ اگر صبح کھجور کے درخت پے پتے کو سونگھ لیں تو وہ ان کے جسم سے کاربن کھینچ نکالے گا۔