بشریٰ انصاری نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مارنگ شو میں اپنی طلاق اور شوہر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہر وہ کام کیا جس کے لیے مجھے کہا گیا، میرے شوہر نے مجھے جو کچھ بولا میں نے بناء سوچے سمجھے سب کچھ ان کی مرضی کے مطابق کیا کیونکہ میرا ماننا تھا کہ جب تک شوہر خوش نہیں ہوگا ہم خوش نہیں رہیں گے اور شوہر کی ہر بات ماننا اس کی ہاں میں ہاں رکھنا ہی ایک بھرپور گھرانے کو چلانے کی ایک مکمل کوشش ہے جو میں نے ہر طرح سے کی لیکن کامیابی نہ مل سکی۔

یہی وجہ ہے کہ انہوں نے شادی کے 36 سال بعد طلاق کا فیصلہ کیا اور پھر دوبارہ شادی کی۔ شو میں بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے شوہر کی پسند کے مطابق ناک کی لونگ اور غرارے جیسے کپڑے تک پہننے چھوڑ دیے تھے کہ شوہر کو نہیں پسند تو میں ان کپڑوں کو نہ پہنوں یہاں تک کہ میں یہ سمجھتی تھی کہ شوہر کی ہاں میں ہاں ملانے سے سب کچھ اچھا ہوگا، شروع شروع میں ہاں جی ہاں جی کرنے کا بہت شوق تھا مہندی لگانے سے منع کیا تھا تو میں نے وہ بھی چھوڑ دی تھیں۔ جس بات سے شوہر نے منع کیا تھا وہ سب چھوڑ دیا یہ سوچ کر کہ وہ ہاں کہیں تو ہی ٹھیک ہوگا۔ سہیلیوں کے گھر بھی جانے سے منع کردیا تھا کہ اس کے گھر نہیں جانا تو میں نہیں جاتی تھی۔ میں یہ نہیں کہتی کہ شوہر کا کہنا نہ مانو لیکن اگر وہ بالکل صحیح نہ ہو تو چھوڑ دینا بھی صحیح ہے۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ میں نے ہمیشہ ایک ایسے مرد کو اچھا جانا جو غصہ بھی کرے، محبت بھی دکھائے اور خیال بھی رکھے۔ میرے ابا مجھ سے کہتے تھے کہ تمہاری اماں میرے پاس نہیں بیٹھتی ہیں میرا ہاتھ نہیں پکڑتیں، میں نے اپنے گھر میں پیار محبت اور عزت والا ماحول دیکھا اور میں سمجھتی ہوں کہ یہ بہتر بھی تھا۔