پاکستان نے قوی خان کے نام کا ایک اور ہیرا کھو دیا جس پر پوری شوبز انڈسٹری آج سوگ میں ڈوبی ہوئی ہے۔ قوی خان نے کئی سال پاکستانی شوزب انڈسٹری کو دیے جن کی کاوشوں کو کبھی بھلایا نہیں جائے گا۔
'ہماری ویب' ڈاٹ کام کے اس آرٹیکل میں آپ کو قوی خان کی زندگی ، فیملی اور ان کی زندگی میں پیش آنے والے مشکل ترین لمحات کے بارے میں بتائیں گے۔
قوی خان کا ابتدائی کیرئیر:
قوی خان ایک مشہور پاکستانی فلم، ٹیلی ویژن اور اسٹیج اداکار تھے جنہوں نے پاکستان کی تفریحی صنعت کو ایک پہچان دی۔ وہ پشاور میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق یوسف زئی پشتون قبیلے سے تھا۔
قوی نے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان پشاور میں بطور چائلڈ ایکٹر سے کیا۔ انہوں نے لاہور میں ٹیلی ویژن نشریات کے ابتدائی دنوں میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے لیے بھی کام کیا۔
قوی خان پی ٹی وی میں کام کرنے والے پہلے اداکار تھے۔سن 1965 میں انہوں نے فلموں میں کام کرن شروع کیا اور تقریبا 200 سے زائد فلموں سے اداکاری کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے پی ٹی وی کے مشہور ڈرامہ سیریل اندھیرا اُجالا سے مقبولیت حاصل کی۔ انہیں 1980 میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور 2012 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
قوی خان کی فیملی میں کون کون ہے؟
قوی خان کی فیملی کینیڈا میں رہتی ہے۔ انہوں نے 1968 میں ناہید نامی خاتون سے شادی کی۔ ان کے چار بچے ہیں جن میں دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ ان کے دو بیٹوں کے نام عدنان قوی اور مہران قوی ہیں۔ عدنان اور مہران قوی بھی ڈراموں میں آنے کے خواہشمند تھے بلکہ انہوں نے پی ٹی وی کے ایک ڈرامے میں کام بھی کیا تھا مگر بعد میں دونوں بیٹوں نے ڈراموں کی دنیا چھوڑ کر آئی ٹی کی دنیا اپنائی اور اپنا کامیاب کیرئیر بنایا۔
اگرچہ قوی خان کی اہلیہ کے بارے میں زیادہ معلومات تو نہیں ہیں، لیکن ہم جو جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ ان کی اہلیہ ناہید ایک انتہائی معاون بیوی ہیں جنہوں نے ہمیشہ قوی خان کا ساتھ دیا اور انہیں سپورٹ کیا۔
قوی خان کی زندگی کے دکھ بھرے لمحات:
نجی ٹی وی چینل کے پرانے انٹرویو میں قوی خان نے بتایا تھا کہ مجھ پر اتنی مشکلات آئیں کہ سب آسان ہوگئیں۔ انہوں نے اپنی مشکلات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہ میری مشکلات پر پانچ چھ ناول تیار کیے جاسکتے ہیں۔
قوی خان نے بتایا تھا کہ میں ایک کمرے کے گھر میں رہتا تھا اور اسی کمرے میں میں نے کئی مشکل حالات دیکھے۔ ایک واقعہ بتاتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ میرے پاس ١٢ پیسے کا ٹکٹ تھا۔میرے پاس دس پیسے تھے مگر 5 پیسے کم تھے۔ تو میں پھر اپنے دوست کے گھر چلا گیا تھا اور اسے بلایا اور کافی دیر اس کے پاس کھڑا تھا۔ وہ اسکوٹر پر کھڑے مجھے سے باتیں کرتا رہا اور میں اس انتظار میں تھا کہ میں اس سے پانچ پیسے مانگوں گا مگر میری مانگنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی۔
نہر میں ڈوبنے والے واقعے سے پردہ اٹھاتے ہوئے قوی خان نے بتایا کہ کہ مجھے یاد ہے کہ ایک پل تھا جس پرسے پانی گزر رہا تھا۔ میرے ساتھ میرے بھائی بھی نہا رہے تھے انہوں نے مجھے دیکھا۔ میں نہر میں ڈوبنے ہی والا تھا کہ انہوں نے مجھے پکڑا اور باہر نکالا تھا۔ اس وقت سے مجھے پانی سے بہت ڈر لگنے لگا تھا۔
قوی خان نے بتایا کہ میں اتنا مذہبی تو نہیں ہوں مگر صبح 4 بجے اٹھ جاتا ہوں کیونکہ رب کی ذات ہے جو مجھے اور سب کو اٹھاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے جو مذہبی فرائض ہیں میں انہیں کافی حد تک ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
گھر والوں سے متعلق بتایا کہ مجھے اپنے گھر والے بہت یاد آتے ہیں کیونکہ وہ اس وقت کینیڈا میں ہیں۔ بچوں کےساتھ مجھے اپنے پوتا پوتی بھی یاد آتے ہیں جن کے بارے میں سوچ کر میں اداس ہوجاتا ہوں۔