مشہور اداکارہ عائشہ عمر کا کہنا ہے کہ جس شخص سے رشتہ ہوا وہ انتہائی برا سلوک کرتا تھا، رشتہ ختم کرنے کے بعد مجھے اس ذہنی کیفیت سے بحالی میں کافی وقت لگا۔
اپنے ایک انٹرویو میں عائشہ عمر نے بتایا کہ اس رشتے میں انہیں ذہنی و جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ اس سے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔
عائشہ عمر نے بتایا کہ ہماری بات پکی ہوچکی تھی، ہم فیملی کی طرح تھے لیکن وہ دن رات گالم گلوچ کرتا تھا، وہ ایسا شخص تھا جسے گالیاں دینے کی عادت تھی، وہ کہتا تھا کہ میں پیار میں گالیاں دیتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ شخص سب کچھ کرنے کے بعد معافیاں مانگتا تھا جس کے بعد میں اسے معاف کردیتی تھی کیونکہ میں سمجھتی تھی شاید وہ شخص میری محبت سے بدل جائے گا اورمیں اسے ٹھیک کرلوں گی۔
عائشہ عمر نے بتایا کہ ایک دن اس نے مجھے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا، تب میں نے فیصلہ کیا کہ اب مزید نہیں اور پھر میں نے رشتہ ختم کردیا، میں نے اپنی زندگی کے قیمتی سال اس شخص کی وجہ سے برباد کردیے، اس لئے مجھے اس رشتے کو ختم کرنے یا اس سے نکلنے میں بہت وقت لگا۔
عائشہ عمر پاکستان کی سب سے مشہور اور سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکاراؤں میں سے ایک ہیں۔ عائشہ عمر کو اسٹائل آئیکون بھی مانا جاتا ہے۔ 2019ء میں انہیں وارثی بین الاقوامی تنظیم نے تمغہ فخر پاکستان سے نوازا تھا۔
عائشہ عمر نے 2012ء میں اپنا ایک البم جاری کیا جس میں نغمہ چلتے چلتے اور خاموشی شامل ہے۔ عائشہ کو اس البم کے لئے لکس اسٹائل ایوارڈ کا بہترین البم ایوارڈ ملا۔
عائشہ نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز 2015ء کی کامیاب رومانوی فلم کراچی سے لاہور سے کیا، اس کے بعد جنگی فلم یلغار میں معاون کردار ادا کیا۔ عائشہ عمر کے مشہور ڈراموں میں بلبلے اور زندگی گلزار ہے قابلِ ذکر ہیں۔