یوکرین کو ملنے والے ایف 16 لڑاکا طیارے کیسے روس کے خلاف جنگ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں

امکان ہے کہ 2024 اور 2025 کے دوران یوکرین کو انھیں 65 طیارے موصول ہوں گے۔ دو سال سے زیادہ عرصے سے ملک کے رہنما مغربی ممالک سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ اسے امریکی ساختہ طیارہ فراہم کریں۔
بیلجیئم کا طیارہ
Getty Images
بیلجیئم بھی یوکرین کو ایف 16 طیارے دینے والے ممالک میں شامل ہے

یوکرین اور روس کی جنگ میں مغربی ممالک کی امداد اب بظاہر یوکرین کے لیے کارآمد ہوتی دکھائی دے رہی ہے جس میں شامل ایف 16 لڑاکا طیاروں کی پہلی کھیپ بھی شام ہو گئی ہے اور حال ہی میں اس نے روس میں رسد پہنچانے والے اہم پلوں کو تباہ کر دیا ہے۔

امکان ہے کہ 2024 اور 2025 کے دوران انھیں 65 طیارے موصول ہوں گے۔

دو سال سے زیادہ عرصے سے ملک کے رہنما مغربی ممالک سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ اسے امریکی ساختہ طیارہ فراہم کریں۔ تاہم یہ خدشات موجود ہیں کہ روس کے خلاف یوکرین کی جنگ میں ابھی بھی بہت کم ایف 16 طیارے فراہم کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے کوئی بڑا فرق پیدا نہیں ہورہا۔

یوکرین کو ایف 16 دینے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فروری 2022 میں روس کے حملے کے فورا بعد پہلی بار مغربی ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انہیں ایف 16 فراہم کریں۔

وہ چاہتے تھے کہ وہ روسی لڑاکا طیاروں کو یوکرین کی فضا سے دور رکھیں اور اپنی افواج کو فضائی بالادستی فراہم کریں۔

چار یورپی ممالک بیلجیم، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور ناروے نے امریکہ سے خریدے گئے ایف 16 طیاروں میں سے کچھ عطیہ کرنے کی پیش کش کی ہے۔

یوکرین کے صدر
Getty Images

تاہم امریکی صدر جو بائیڈن اس بات سے پریشان تھے کہ یوکرین کو اس طرح کے جدید اور طاقتور طیارے دینے سے روس ناراض ہو جائے گا تاہم اگست 2023 میں انھوں نے یورپی ممالک کویہ طیارے دوبارہ برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

چاروں ممالک اپنے ایف 16 طیارے اس لیے بھی یوکرین کو دے رہے ہیں کیونکہ وہ اپنی فضائی افواج کے لیے جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیارےحاصل کر رہے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ طیاروں کی پہلی کھیپ جولائی 2024 کے آخر میں یوکرین پہنچائی گئی تھی۔

مغربی ممالک نے یوکرین کو مجموعی طور پر 65 ایف 16 طیارے دینے کا وعدہ کیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے کچھ اس سال کے اختتام سے پہلے اور باقی 2025 کے آخر تک فراہم کر دیے جائیں گے۔

لندن میں قائم عسکری تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر جسٹن برونک کا کہنا ہے کہ یوکرین کو طیاروں کی فراہمی میں جو وقت لگ رہا ہے اس کی وجہ ایف 16 طیاروں کی کمی نہیں بلکہ تربیت یافتہ پائلٹوں کی کمی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ایک پائلٹ کو ایف 16 اڑانے کی تربیت دینے میں چار سے پانچ ماہ لگتے ہیں اور جنگ میں انھیں اڑانے کے لیے درکار تمام تکنیک سیکھنے میں کئی سال لگتے ہیں۔ یوکرین کو توقع تھی کہ مغربی ممالک ایک ہی وقت میں اس کے سینکڑوں پائلٹوں کو تربیت دیں گے لیکن ان کے پاس یہ صلاحیت نہیں ہے۔‘

یوکرین ان ایف 16 طیاروں کو کیسے استعامل کر سکتا ہے ؟

ایف 16 جسے 1978 میں متعارف کرایا گیا تھا میزائل فائر کرنے اور دشمن کے طیاروں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ دشمن کی صفوں پر حملہ کرکے زمینی افواج کو مدد بھی فراہم کرسکتا ہے۔

تاہم سکاٹ لینڈ کی سینٹ اینڈریوز یونیورسٹی میں سٹریٹجک سٹڈیز کے پروفیسر فلپس اوبرائن کہتے ہیں کہ ’یوکرین زیادہ تر دفاع کے لیے ایف 16 طیارے استعمال کرے گا۔‘

کیئومیں روسی حملہ
Getty Images
ایف 16 یوکرین میں روسی فضائی حملوں کو روکنے کے لیے اہم سمجپے جا رہے ہیں

ان کا کہنا ہے کہ ایف 16 طیارے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انھیں یوکرین کی افواج اور شہری اہداف پر روسی فضائی حملوں کے خلاف دفاع کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وہ یوکرین کے موجودہ فضائی دفاعی نظام جیسے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل بیٹریوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

پروفیسر برونک کا کہنا ہے کہ امریکہ یوکرین کو ایف 16 طیاروں کے لیے جو میزائل فراہم کر رہا ہے وہ نسبتا جدید ہیں۔

وہ جدیدترین تو نہیں ہیں لیکن وہ روسی کروز میزائلوں اور ڈرونز کو مار گرانے کے قابل ہوں گے۔

پروفیسر اوبرائن کہتے ہیں اگر یہ ایف 16 طیارے روسی میزائلوں کو بجلی گھروں اور دیگر حدت پہچانے والی تنصیبات کو نقصان پہنچانے سے روک سکتے ہیں تاکہ وہ آنے والے موسم سرما میں گرم رہ سکیں تویوکرین کے شہری ایف 16 طیاروں کا خیرمقدم کریں گے۔

پروفیسر برونک کا کہنا ہے کہ ایف 16 طیارے فضا سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں سے بھی لیس ہیں جو روسی فوج کے کمانڈ سینٹرز اور طویل فاصلے سے سپلائی ڈپوز پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’تاہم ایف 16 طیارے شاید میدان جنگ میں یوکرین کے فوجیوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔ روسی فضائی دفاع اتنا مضبوط ہے کہ وہ اسے فرنٹ لائن کے قریب نہیں لا سکتا۔‘

پروفیسر اوبرائن کا کہنا ہے کہ ایف 16 کو گلائیڈ بموں کو مار گرانے میں مشکل پیش آسکتی ہے جنہیں روس یوکرین کے فوجیوں اور شہروں پر حملوں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

یوکرین مظاہرہ
Getty Images
فروری 2022 سے یوکرینی امریکہ سے ایف 16 دی جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں

کیا یوکرین کو دیے جانے والے ایف 16 کافی ہیں؟

امریکہ کے تھنک ٹینک سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کو جنگ میں نمایاں تبدیلی لانے کے لیے 65 یا اس سے زیادہ ایف 16 طیاروں کی ضرورت ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ایف 16 کو نہ صرف روسی فضائی حملوں کے خلاف دفاع کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے بلکہ یوکرین میں روسی فضائی دفاع پر حملہ کرنے اور روسی طیاروں جیسے ہیلی کاپٹروں کو میدان جنگ سے صاف کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جانا چاہیے۔

سی ایس آئی ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یوکرین کو زمین پر جنگ کے لیے درکار فضائی مدد حاصل کرنے کے لیے تقریبا 12 لڑاکا سکواڈرن کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے 216 ایف 16 طیاروں کی ضرورت ہوگی اور ہر سکواڈرن میں 18 طیارے ہوں گے۔`

تاہم پروفیسر برونک کہتے ہیں کہ مغربی فضائیہ یوکرین کو ایف 16 طیارے صرف اس وقت دے سکتی ہے جب وہ ان کی جگہ لے لیں اور انھیں ملازمت سے سبکدوش کر دیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ تو صرف شروعات ہے، یوکرین کے ایف16 بیڑے کی تعمیر ایک طویل مدتی منصوبہ ہو گا‘۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts