کراچی کے علاقے کورنگی نمبر دو میں جیولری کی معروف مارکیٹ ایک سنگین واردات کی زد میں آ گئی جہاں جدید ہتھیاروں سے لیس ملزمان نے دن دہاڑے کئی دکانوں کو نشانہ بنایا۔ موٹر سائیکلوں پر سوار آٹھ افراد نے منظم طریقے سے تین جیولرز کی دکانوں پر دھاوا بولا اور بڑی مقدار میں سونا لے کر فرار ہو گئے۔ واردات کے دوران ایک دکاندار اور ایک خاتون شہری زخمی ہوئیں، جن میں سے دکاندار دوران علاج دم توڑ گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق واردات دوپہر کے قریب اس وقت ہوئی جب مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں بحال ہو رہی تھیں۔ لوڈشیڈنگ کے باعث مارکیٹ میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کام نہیں کر رہے تھے، جس کا فائدہ اٹھا کر ملزمان چہرے چھپائے، نقاب پہنے اور پی کیپ لگائے ہوئے داخل ہوئے۔ تین جیولرز کی دکانوں فریال زرگر، العزیز جیولرز اور کرن جیولرز کو لوٹا گیا۔ دکانوں سے چوری کیے گئے سونے کی مالیت کا تخمینہ فی الحال جاری ہے۔
واردات کے دوران جب ایک دکاندار عبدالمتین نے مزاحمت کی، تو فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ ملزمان کی گولیوں سے ایک خاتون راہگیر زخمی ہوئیں، جبکہ دکاندار کو تین گولیاں لگیں۔ زخمی عبدالمتین کو پہلے جناح اسپتال اور بعد ازاں ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا سکے۔ متوفی عبدالمتین، مارکیٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالمقیم کے صاحبزادے تھے، جن کی شادی محض دو ماہ بعد ہونا طے تھی۔
واقعے کے بعد دکانداروں اور عوام میں شدید غصہ پھیل گیا۔ مشتعل افراد نے احتجاج کے طور پر سڑکیں بلاک کر دیں اور ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کر دی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہر میں جرائم پیشہ عناصر بے خوف گھوم رہے ہیں جبکہ پولیس محض دعوے کرنے تک محدود ہے۔ مظاہرین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر میں بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں اور ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔
پولیس اور رینجرز اہلکار موقع پر پہنچے اور ابتدائی تفتیش شروع کر دی۔ کورنگی تھانے کے ایس ایچ او کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے۔ ایک فوٹیج میں تین موٹر سائیکلوں پر پانچ ملزمان کو اسلحے کے ساتھ فرار ہوتے دیکھا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان میں سے ایک اپنے زخمی ساتھی کو بھی ساتھ لے گیا، جس سے امکان ہے کہ وہ کسی قریبی مقام پر چھپے ہوئے ہوں گے۔
دوسری جانب دکانداروں نے حکومت سے سیکیورٹی بڑھانے اور مارکیٹ میں مستقل بنیادوں پر پولیس گشت کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کاروبار کے تحفظ کے لیے ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود جان و مال کی ضمانت نہیں دی جا رہی۔
دریں اثناء کورنگی صرافہ بازار میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کی نماز جنازہ مرکزی شاہراہ کورنگی نمبر 2 پر ادا کی گئی۔
واقعے کے باعث علاقے میں سوگ کا سماں تھا اور کاروبار بھی بند رہا، نماز جنازہ میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کے علاوہ مقتول کے رشتے دار، اہل علاقہ، تاجروں سمیت لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔بعد ازاں کورنگی نمبر ایک قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔
منعم ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس شہر میں ڈاکو لٹیرے آزاد اور شہری پریشان ہیں کیونکہ احساس تحفظ کہیں نہیں ہے، لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں یہ ظلم ہے، لوٹنے کے باوجود کاروباری افراد کو قتل کیا جارہا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہم متاثرہ تاجروں کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت فی الفور ایکشن لے اور قاتلوں کو گرفتار کرے۔