کراچی میں حالیہ بارشوں نے حکومت سندھ اور شہری اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث شہر کی نشیبی مارکیٹیں بارش اور گٹر کے پانی میں ڈوب گئیں جس سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کے مطابق گزشتہ تین روز کے دوران تاجروں کو 15 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، فرنیچر، کپڑے، اجناس اور دیگر اشیاء خراب ہوگئیں جبکہ کاروبار مکمل طور پر بند رہا۔ شہری اپنی مدد آپ کے تحت دکانوں اور گوداموں سے پانی نکالنے پر مجبور ہیں۔
سندھ تاجر اتحاد کے رہنما شرجیل گوپلانی نے بھی نقصانات کا تخمینہ 11 ارب روپے سے زائد بتایا اور شہری اداروں پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پمپنگ اسٹیشنز بعض علاقوں میں صرف چند گھنٹے کام کرتے ہیں لیکن 24 گھنٹے کے ڈیزل کے بل بنا کر کرپشن کی جارہی ہے۔ انہوں نے اس معاملے کا آڈٹ کروانے کا مطالبہ کیا۔
شرجیل گوپلانی نے کہا کہ نالوں کی صفائی نہ ہونے اور ایس بی سی اے و کے ایم سی کی ملی بھگت سے نالوں کے اطراف میں تعمیرات ہونے کے باعث شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔
تاجروں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سندھ فوری طور پر نقصانات کا ازالہ کرے اور متعلقہ اداروں کی کرپشن پر کڑی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ مستقبل میں کراچی کے شہری اور کاروباری برادری ایسے نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔