پاکستان نے گزشتہ ماہ جولائی کے دوران آئی ٹی برآ مدات کی مد میں 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر حاصل کیے جو کسی بھی ماہ میں سب سے زیادہ آئی ٹی ایکسپورٹ ہے۔ آئی ٹی برآمدات میں بڑا حصہ سوفٹ ویئر کنسلٹنسی کا رہا جس کی خلیجی ممالک سے مانگ میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
پاکستان سوفٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال سے ماہانہ آئی ٹی برآمدات کی اوسط شرح 31 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھی جس میں جولائی کے دوران ماہانہ 5 فیصد اور سالانہ 24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جولائی کے دوران یومیہ ایک کروڑ 54 لاکھ ڈالر کی آئی ٹی برآمد ہوتی رہی ہے۔
ٹاپ لائن سیکورٹیز کی رپورٹ کے مطابق آئی ٹی برآمدات بڑھنے کی بنیادی وجوہات میں پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کا دنیا بھر خاص طور پر خلیجی ممالک میں کلائنٹس تک رسائی شامل ہے اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے برآمدات کے لیے غیر ملکی کرنسی کے اکاؤنٹس میں رقوم کی حد 35 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کی گئی ہے اس فیصلے کا بھی مثبت اثر سامنے آیا ہے، ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام سے بھی آئی ٹی برآمدات کو فروغ ملا ہے۔
پاکستان سوفٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے سروے کے مطابق 62 فیصد آئی ٹی کمپنیاں اسپشلائزڈ فارن کرنسی اکاؤنٹس کا استعمال کرتی ہیں جس میں حکومت کی جانب سے سہولت فراہم کی جارہی ہے پاکستان نے رواں سال کے لیے آئی ٹی برآمدات کا ہدف 5 ارب ڈالر رکھا ہے، سالانہ 18 سے 20 فیصد اضافے سے یہ ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے۔
حکومت کے قومی اقتصادی پلان "اڑان "کے تحت بھی 2029 تک آئی ٹی برآمدات کا ہدف 10 ارب ڈالر تک مقرر کیا گیا ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ٹی کے شعبے کو فروغ ملنے سےپاکستان کو قیمتی زرمبادلہ اور ٹیکس تو حاصل ہوں گے ہی اس کے نتیجے میں نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر روزگار میسر آئیں گے۔