پاکستان کسٹمز کی جانب سے باہر سے درآمد ہونے والی اشیاء کی کلیرنس میں غیر معمولی تاخیر، عدالتوں میں ٹیکس کے مقدمات کی پیروی میں غفلت اور کم ویلیو کے مطابق ڈیوٹی کم وصولی جیسے بڑے واقعات سامنے آئے ہیں جس سے ملکی خزانے کو اربوں روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آڈیٹرز جنرل آف پاکستان کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی آڈٹ رپورٹ 2024.25 جاری کردی گئی ہے۔ رپورٹ میں کسٹمز کے حوالے سے جو بے ضباطگیاں سامنے آئی ہیں اس کے مطابق سال 2015 تا 2018 اور 2022 تا 2024 ایف بی آر کے ملک بھر میں 27 فیلڈ آفس میں چار ہزار 396 کیسز سامنے آئے ہیں، جس میں ضبط کی گئیں اشیاء کی کلیئرنس میں تاخیر کی گئی، ان ضبط شدہ اشیاء میں گاڑیاں اور کھانے پینے کی قیمتی اشیاء بھی شامل ہیں۔ طویل عرصہ کھلے میدان میں رہنے کی وجہ سے کھانے پینے کی بیشتر اشیاء خراب ہوگئیں جب کہ گاڑیوں کو بھی زنگ لگ گیا اور ڈیمج بھی ہوگئیں۔
حکام کی جانب سے ضبط کی گئی اشیاء ریلیز نہ کرنے سے ملکی خزانے کو 12 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچا جب کہ منگوانے والوں کو پہنچنے والا نقصان اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
اسی طرح 2023.24 کے دوران ایف بی آر کے 16 فیلڈ آفسز سے ایک ہزار 628 کیسز ایسے سامنے آئے ہیں جس میں کسٹم ڈیوٹی میں ایک ارب 55 کروڑ روپے کی رعایت دی گئی حالانکہ قانونی طور پر یہ رعایت انہیں حاصل نہیں تھی جب کہ 2022.23 اور 2023.24 کے دوران 5 ہزار 357 کیسز ایسے سامنے آئے ہیں جس میں موبائل فون پاوچ، پاور کیبل، پرنٹنگ انک، فلیور، آٹو پارٹس، پیکنگ مشینری، گلاس اور ربڑ کی اشیا کم ڈیوٹی پر کلیئر کر کے حکومتی خزانے کو ایک ارب 16 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2012 سے 2023 تک کے عرصے میں 93 مقدمات سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور کسٹم اپیلنٹ ٹریبونل میں زیر سماعت ہیں لیکن کسٹمز کلیکٹرز کی جانب سے ان مقدمات کی پیروی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا ہے، بعض مقدمات میں عدالت سے ملنے والی حکم امتناع کا دورانیہ بھی ختم ہوگیا لیکن پھر بھی ادارے کی جانب سے ڈیوٹی کی ریکوری نہیں کی گئی جس سے 97 کروڑ 23 لاکھ روپے کی رقم پھنسی ہوئی ہے۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 2023.24 کے دوران 32 کارگو کنٹینرز افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے کراچی بندرگاہ سے افغانستان کے لیے روانہ ہوئے لیکن بارڈر کراس ہی نہیں کیا جب کہ 269 کنٹینرز ٹرک نے افغان بارڈر کراس کیا لیکن افغان کسٹمز حکام کی جانب سے وصولی کے دستاویزات موصول نہیں ہوئے۔
اسی طرح 2015 تا 2018، 2022.23 اور 2023.24 کے دوران 1689 کیسز میں ایل ای ڈی ٹی وی، کھلونے، لائٹس، اسٹیل پائپ، موبائل بیک کور سمیت دیگر اشیاء کی قیمت کم ظاہر کر کے 86 کروڑ روپے سے زائد کی ڈیوٹی کم لی گئی۔ مختلف اشیاء کی نیلامی میں بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں جس سے 42 کروڑ 73 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے جب کہ کئی معاملات ایسے بھی سامنے آئے ہیں جس میں کسٹمز افسران نے ڈیمرج چارجز اور جرمانے وصول نہ کر کے درآمد کنندگان کو رعایت فراہم کی جب کہ قومی خزانے کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑی۔