سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی کے عمل کی غیر معمولی تاخیر پر ارکان نے شدید تشویش کا اظہار کیا اور پیمرا، ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اگلے اجلاس میں اس مسئلے کا فوری حل پیش کرے جب کہ عدالت میں اس حوالے سے کیس کی بریفنگ کے لیے اٹارنی جنرل کو بھی اجلاس میں طلب کیا گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر پلوشہ محمد ضیا خان کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر ندیم احمد بھٹو، ڈاکٹر افنان اللہ خان، سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایون محمد، سینیٹر سید کاظم علی شاہ، سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی اور سینیٹر گردیپ سنگھ شریک ہوئے۔
چیئرپرسن قائمہ کمیٹی پلوشہ محمد ضیا خان نے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے کے سامنے ملک بھر میں ٹیلی کام سروسز کی خراب صورتحال کا مسئلہ اٹھایا جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی کا عمل 1995 سے تعطل کا شکار ہے عدالت میں زیر التوا ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ٹیلی کام شعبے کی گروتھ بھی متاثر ہو رہی ہے۔
سیکریٹری آئی ٹی نے اجلاس ارکان کو بتایا کہ 2600MHz پرائم اسپیکٹرم کا معاملہ عدالت میں ہے، ہائی کورٹ نے حکومت کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن مخالف پارٹی نے دوسرے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق اجلاس میں استفسار کیا گیا کہ مذکورہ کیس میں مخالف فریق کون ہے؟ جس پر بتایا گیا کہ سن ٹی وی کا مالک اس کیس میں فریق ہے، جس پر پوچھا گیا کہ سن ٹی وی کا مالک کون ہے؟ اس سوال پر حکام نے جواب دینے سے گریز کیا تاہم مبینہ طور پر ایک صحافی کی جانب سے کہا گیا کہ سن ٹی وی کا مالک معروف اسٹاک بروکر ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں تعطل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری حل پر زور دیا۔ کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مزید تاخیر سے پاکستان دنیا سے بہت پیچھے رہ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق 2600MHz بینڈ، 194MHz اور 140MHz بینڈ مذکورہ عدالتی کیس کی وجہ سے بند ہیں جس کے بعد صرف 54MHz رہ جاتا ہے جو انتہائی ناکافی ہے۔
اجلاس میں جاز کی جانب سے ٹیرف اضافے کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا جس پر پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیط الرحمان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جاز نے 15 فیصد کوارٹرلی ٹیرف میں اضافہ کیا ہے، یہ اضافہ کمپنی نے پی ٹی اے کی اجازت سے اور قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال جاز اور ٹیلی نار نے منافع کمایا جب کہ زونگ اور یوفون نقصان سے دوچار رہے۔