چینی طالب علم نے دو خواتین کو 24 گھنٹے کے اندر ریپ کا نشانہ بنایا: بی بی سی کی تصدیق

بی بی سی اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے کہ جنسی جرائم میں ملوث چینی طالب علم زینہاؤ زاو نے دو خواتین کو 24 گھنٹے کے وقت کے اندر ریپ کا نشانہ بنایا۔
Treated image of Zhenhao Zou featuring his police mugshot. He is looking straight at the camera with a serious expression. He has straight dark hair with a long fringe and is wearing a white T-shirt and black shirt.
BBC
چینی طالب علم زینہاؤ زاو کو کم سے کم 24 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

بی بی سی اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے کہ جنسی جرائم میں ملوث چینی طالب علم زینہاؤ زاو نے دو خواتین کو 24 گھنٹے کے وقت کے اندر ریپ کا نشانہ بنایا۔

ریپ کا شکار ہونے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ دوسری خاتون پر حملے کا سن کر وہ حیران ہو گئیں اور ریپ کے بارے میں پولیس کو فوری مطلع نہ کرنے پر انھیں احساسِ جرم محسوس ہو رہا ہے۔

زینہاؤ زاو کے کیس کے بارے میں میٹروپولیٹن پولیس کا خیال تھا کہ شاید یہ دونوں حملے ایک ہی خاتون پر ہوئے کیونکہ بہت ہی کم وقفے سے دونوں ریپ ملتے جلتے حالات میں ہوئے۔

تحقیقات سے آگاہ ایک اہلکار نے بی بی سی ورلڈ سروس کو بتایا کہ زاو بہت پر اعتماد تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’وہ (زاو) اس وقت کے دوران زیادہ سے زیادہ کرنا چاہتے تھے۔‘

انتباہ: اس سٹوری میں بعض تفصیلات چند قارئین کے لیے باعث تکلیف ہو سکتی ہیں!

رواں سال جون میں چینی طالب علم زینہاؤ زاو کو کم سے کم 24 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

لندن میں پی ایچ ڈی کرنے والے چینی طالب علم زینہاؤ زاو کو دو بر اعظموں میں 10 خواتین کو منشیات دینے اور ان کا ریپ کرنے پر سزا سنائی گئی۔

اُن کا شکار بننے والی تمام خواتین کا تعلق بظاہر چین سے ہے اور ان میں تین کو برطانیہ اور سات کو چین میں ریپ کیا گیا۔

لیکن مقدمے کی سماعت مکمل ہونے کے بعد تفتیش کاروں نے زاو کو برطانیہ کا سب سے ’چالاک حملہ آور‘ قرار دیا کیونکہ انھیں خدشہ تھا کہ وہ مزید خواتین پر حملہ کر سکتے ہیں۔

کیس کی سماعت کے بعد سے اب تک چین اور برطانیہ میں 24 خواتین کی شکایات سامنے آئی ہیں، جن میں یہ دو خواتین بھی شامل ہیں۔

Graphic reproduction of a WeChat exchange between Rachel and her friend, titled ‘Rachel told a friend Zou had taken her phone’. It reads: 23 October 2022, 13:27 Rachel: He took mine away. Mobile phone. What did he tell you to stop you coming over to get me? Friend: He wouldn’t give me the address. I didn’t know where you were. He absolutely wouldn’t tell me, no matter what. I told him ‘I’ll call the police if you don’t tell me’. But turned out you were asleep. He said you were asleep and snoring. Rachel: I was really too drunk to move last night. I clenched my fists and my nails dug into my palms, but I couldn’t move my body despite everything.
BBC

ان دونوں میں سے ایک ریچل (فرضی نام) ہیں جن کی زاو سے ملاقات اکتوبر 2022 کے آخر میں ہوئی۔

زاو ریچل کو چین کے شہر ڈونگ گوانگ میں واقع اپنے ولا میں لائے جہاں انھیں وہسکی کاک ٹیل دی گئی۔

کاک ٹیل پینے کے بعدریچل پر اس حد تک غنودگی طاری ہو گئی کہ حرکت کرنا مشکل ہو گیا۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہوش میں آنے کے بعد انھیں اندازہ ہوا کہ اُن کا ریپ ہو گیا ہے۔

بی بی سی کو دکھائے گئے فون ریکارڈ اور میسجز کے مطابق ریپ کے بعد ریچل نے مدد کے لیے اپنی دوست کو فون کرنے کی کوشش کی لیکن زاو نے اُن کا فون چھین کر خود اُن کی دوست سے بات کی۔

زاو نے انھیں شام تک فون واپس نہیں کیا۔

چین کی سوشل میڈیا ایپ ’وی چیٹ‘ پر ریچل نے اپنی دوست کو کئی مسیجز بھیجے جس میں بتایا کہ وہ ابھی تک زاو کے گھر پر ہیں اور وہ انھیں لینے کیوں نہیں آ رہی ہیں۔

اُن کی دوست نے بتایا کہ فون پر وہ ریچل کا رونا اور مدد کے لیے پکار سن سکتی تھیں لیکن زاو انھیں اپنے گھر کا ایڈریس نہیں بتا رہے تھے۔

ریچل نے بعد میں بی بی سی کو بتایا کہ ’میری دوست بھی خوف زدہ تھی کہ اگر اُس نے بار بار پوچھا تو کہیں وہ انتہائی حد پر جا کر انھیں بھی نقصان نہ پہنچا دے۔‘

انھوں نے بتایا کہ زاو نے پھر انھیں ان کے گھر چھوڑ دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس ’آدمی نے مجھے کھلونے کی طرح استعمال کیا۔‘

ریچل کا کہنا تھا کہ انھوں نے چین کی پولیس کو اپنے ریپ کے بارے میں مطلع نہیں کیا کیونکہ وہ خوفزدہ تھیں کہ کہیں لوگوں کو پتہ نہ چل جائے اور اُن کے پاس زیادہ ثبوت بھی نہیں۔

ہمیں نہیں معلوم کہ ریچل کو کاک ٹیل میں کیا ملا کر پلایا گیا تھا لیکن جب برطانیہ کی پولیس نے زاو کے لندن والے اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا تو وہاں سے کیمیائی مادہ (butanediol ) ملا تھا۔

برطانیہ میں اس کیمیائی مواد کی فروخت محدود ہے لیکن چین میں یہ دوا نیند نہ آنے کے علاج کے لیے نسخے کے بغیر بھی مل جاتا ہے۔ چین میں 500 ملی لیٹر کی بوتل صرف تین ڈالر میں فروخت ہوتی ہے۔

Graphic reproduction of a WeChat exchange between Zou and a friend, titled ‘Zou asked about getting sleeping pills’. It reads:4 January 2020, 20:13 Zou: [Friend’s name] I wanted to ask if you had any sleeping pills. I would like to have some.Friend: I can’t give you that. You have to go to a clinic to get the medication. I’m not sure if regular pharmacies sell it.4 January 2020 20:30 Zou: Seems that it’s not easy to find. What I was thinking is, do you know any patients that might have some? Then it can be bought from them.
BBC

مقدمے کی سماعت کے دوران پیش کیے گئے شواہد کے مطابق زاو نے کئی بار نیند کے لیے استعمال ہونے والے دوائی ٹرائیزولم کے بارے میں معلومات آن لائن سرچ کیں، برطانیہ میں یہ ممنوعہ دوا ہے لیکن چین میں نسخے پر دستیاب ہے۔

بی بی سی نے ’وی چیٹ‘ مسیجز کا وہ سکرین شارٹ دیکھا جو زاو کے سابق کلاس فیلوز کے مابین گردش کر رہا تھا کہ زاو نے سنہ 2020 سے ڈاکٹروں کی تشخیص کردہ نشہ آور ادویات کے بارے میں معلومات جمع کرنا شروع کیں۔ اس بارے میں انھوں نے اپنے دوستوں سے بھی پوچھا کہ وہ کون سے کون سی ادویات ’براہ راست خرید‘ سکتے ہیں۔

دوسری متاثرہ خاتون کا ریپ اکتوبر 2022 کو اُسی دن ہوا تھا جسدن ریچل کا ریپ ہوا۔

ان خاتون کو اصل نام کے بجائے ’فیمیل ڈی‘ کا نام دیا جا رہا ہے کیونکہ زاو کے مقدمے کی سماعت کے دوران برطانوی پولیس کو اُن کی شناخت معلوم نہیں تھی۔

مارچ 2025 میں مقدمے کی سماعت ختم ہونے کے فوراً بعد انھوں نے برطانیہ کی پولیس سے رابطہ کیا اور کہا کہ انھیں زاو کی سزا کا علم ہوا ہے۔

سماعت کے دوران فراہم کی گئی دستاویزات کے مطابق ہم یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ زاو کی ملاقات خاتون ڈی سے ریچل کو اُن کے گھر چھوڑنے کے چند گھنٹوں بعد ہوئی۔

زاو نے انھیں نشہ آور ادویات دیں، ریپ کیا اور اسے فلم بھی کیا۔ خاتون ڈی نے بتایا کہ وہ اگلے دن چار بجے تک وہاں سے فرار نہیں ہو سکیں۔

ریچل نے مارچ 2025 میں اپنے ریپ سے متعلق میٹرو پولیٹن پولیس کو اطلاع دی۔ ایک مترجم کی مدد سے انھوں نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے اپنا بیان ای میل کیا۔

اُن کی رپورٹ کے جواب میں پولیس افسر نے ریچل کی شناخت کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ ہمارا اُن سے رابطہ ہو چکا ہے‘ اور یہ کیس ہمارے پاس پہلے سے موجود ایک کیس سے بہت زیادہ ملتا جلتا تھا۔‘

ریچل نے برطانوی پولیس کو یقین دلوایا کہ انھوں نے اپنا کیس چین میں رپورٹ نہیں کیا۔

بی بی سی نے تصدیق کی ہے کہ میٹ پولیس کیجانب سے ریچل کی شناخت کی جانچ پڑتال کے لیے جو خط و کتابت کی گئی، وہ درحقیقت خاتون ڈی کی تھی۔

میٹ پولیس نے بتایا کہ زاو کے بارے میں تفتیش جاری تھی اور اس میں کراؤن پراسیکیوشن سروس کو بھی شامل کیا گیا۔

انسپیکٹر طارق فاروقی کا کہنا ہے کہ ’دو براعظموں تک پھیلی جرائم کی اس داستان میں زاو میٹ پولیس کی کوششوں سے انصاف کے کٹہرے تک پہنچنے والے خطرناک ترین مجرموں میں سے ایک ہیں۔‘

اپنے بیان میں خاتون ڈی نے بتایا کہ اس حملے کے بعد وہ خوفزدہ رہنے لگیں اور’اندھیرا ہونے کے بعد باہر نہیں رہتی تھیں۔‘

ریچل نے کہا کہ انھیں احساس ہے کہ اگر اگلے دن وہ پولیس کو اطلاع دے دیتی تو شاید خاتون ڈی نشانہ نہ بنتیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں جانتی ہوں کہ ہر کوئی یہ کہے گا کہ یہ اس (زاو) کی غلطی تھی لیکن میں پھر بھی شرمندہ ہوں۔‘

Graphic reproduction of a WeChat exchange between Zou and a friend, titled: ‘Zou researched installing a spy camera’. It reads: Exchange began at 23:02 on 21 December 2023 Zou: Basically, I want to install a camera on to a small electronic deviceFriend: You can buy a USB camera. It just has four pin connections 17 January 2024, 16:08 Friend: Are you planning to separate the lens and chip? Zou: I want something like this He attaches screenshot of a discreet camera module from Chinese shopping platform Taobao.
BBC

زاو کو سزا ہونے کے بعد چین میں اُن کے سکول کے سابق دوستوں نے بتایا کہ زاو نے اُن سے خفیہ کیمرے لگانے کے بارے میں مشورہ کیا تاکہ انھیں اپنے جرائم کا ریکارڈ رکھنے میں مدد ملے۔

بی بی سی کے ساتھ شیئر کیے گئے کئی پیغامات میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زاو نے 21 دسمبر 2023 کو ایک دوست سے چھوٹےکیمروں لگانے کے بارے میں مشورہ کیا۔

زاو کے ٹرائل کے دوارن عدالت کو جمع کروائی گئی دستاویزات میں انھوں نے خفیہ کیمرے اور الیکٹرک الارم کلاک کیمرے آن لائن سرچ کیے اور جاسوسی کرنے والے آلات بھی خریدے۔

زاو نے 17 جنوری 2024 کو اسی دوست کو دوبارہ میسج بھیجا۔

پولیس نے انھیں سات دن کے بعد حراست میں لیا۔

لندن میں اُن کے اپارٹمنٹ پر چھاپے کے دوران پولیس کو خفیہ کیمرہ اورمیموری کارڈ ملا، جس میں ریپ کی گئی خواتین کی فوٹیج موجود تھی۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US