کسانوں سے سستی گندم خرید کر شہریوں کو آٹا مہنگا بیچنے کی تیاری

image

ایک بار پھر فلور ملز مالکان، چکی مالکان اور گندم کے بڑے بیوپاریوں نے گندم میں اربوں روپے کمانے کی تیاری کرلی ہے۔

ملک میں گندم کے وافر ذخائر ظاہر کر کے کسانوں سے سستے داموں گندم خریدنے کے بعد گندم کی قلت کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق کسانوں سے گندم خریداری 55 روپے فی کلو گرام کے حساب سے کی گئی، مارکیٹ میں 55 تا 60 روپے فی کلو گرام گندم دستیاب تھا لیکن کسانوں سے گندم کی خریداری مکمل ہونے کے بعد گندم کی قلت کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں گندم کی قیمتیں بڑھنی شروع ہوگئی ہیں اور ایک ماہ قبل تک 60 تا 65 روپے فی کلو گرام فروخت ہونے والی گندم کی قیمت 90 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن رؤف ابراہیم کے مطابق مقامی مارکیٹ میں 660 روپے میں فروخت ہونے والا 10 کلو گرام کا تھیلا 970 روپے تک پہنچ گیا ہے جب کہ فائن آٹا 780 روپے سے بڑھ کر 1030 روپے اور 900 روپے میں فروخت ہونے والا چکی کا آٹا 900 روپے سے بڑھ کر 1350 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

رؤف ابراہیم کے مطابق کسانوں کو لوٹنے کے بعد شہریوں کے لیے گندم مہنگا کیا جارہا ہے، حکومت صورتحال کا نوٹس لے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، انہوں نے کہا کہ کوئی قلت نہیں ہے گندم وافر مقدار میں موجود ہے۔

چیئرمین آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن چوہدری عامر نے "ہماری ویب" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گندم یا آٹے کا کوئی بحران نہیں، قلت کے حوالے سے افواہیں بھی بے بنیاد ہیں۔ چوہدری عامر نے بتایا کہ پچھلے دو سال گندم کی قیمتیں بہت کم ہوگئی تھی رواں سال معمول کی سطح پر آرہی ہیں، 100 روپے کے آس پاس رہیں گی کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوگا۔

دوسری جانب سیریل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین مزمل رؤف چیپل نے بتایا کہ پنجاب کی جانب سے گندم کی بین الصوبائی نقل وحرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے جس کے بعد سندھ سمیت دیگر صوبوں میں گندم کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کی شکایات آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قلت ہے بھی تو حکومت فوری طور پر گندم درآمد کا فیصلہ کرے تاکہ گندم کی دستیابی معمول کے مطابق جاری رہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US