"کبھی کبھار کھلاڑی اپنی مقبولیت کا اندازہ نہیں لگا پاتے۔ وہ بہت مشہور ہوتے ہیں، اس لیے انہیں احتیاط برتنی چاہیے۔ یہ واقعہ سب کے لیے ایک سبق ہے۔ اگرچہ سیکیورٹی میں کمی رہی، لیکن کھلاڑیوں کو بھی چاہیے تھا کہ وہ باہر جانے سے پہلے مقامی حکام کو اطلاع دیتے۔ انہوں نے کسی کو نہیں بتایا، مگر اب وہ اس واقعے سے سیکھیں گی اور آئندہ محتاط رہیں گی۔"
یہ بیان بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کے وزیر کیلاش وجے ورگیہ کا ہے، جنہوں نے انڈور میں آسٹریلوی خواتین کرکٹرز کے ساتھ پیش آئے نازیبا واقعے پر غیر متوقع ردِعمل دیتے ہوئے متاثرہ کھلاڑیوں ہی کو قصوروار ٹھہرا دیا۔
یہ واقعہ گزشتہ ہفتے اس وقت پیش آیا جب آسٹریلوی ٹیم کی دو کھلاڑی ہوٹل سے ایک کیفے جانے کے لیے نکلی تھیں۔ راستے میں ایک موٹر سائیکل سوار شخص نے ان کے ساتھ نازیبا سلوک کیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا، جس کی عمر 30 سال بتائی جا رہی ہے اور اس کا مجرمانہ ریکارڈ بھی موجود ہے۔
کیلاش وجے ورگیہ کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ متاثرہ خواتین کو قصوروار ٹھہرانے کی بجائے خواتین کی سیکیورٹی پر توجہ دی جانی چاہیے۔ بہت سے صارفین نے وزیر کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور افسوسناک قرار دیا ہے۔
دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا نے تصدیق کی ہے کہ واقعہ پولیس کو رپورٹ کر دیا گیا ہے، جبکہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری نے اس افسوسناک واقعے کو "انفرادی اور قابلِ مذمت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی پالیسیوں کو مزید سخت کیا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔
انڈور پولیس کے مطابق متاثرہ کھلاڑیوں کو بحفاظت ہوٹل واپس پہنچا دیا گیا، تاہم یہ واقعہ بھارتی کھیلوں کے ماحول میں خواتین کی سیکیورٹی کے حوالے سے کئی سنجیدہ سوالات کھڑے کر گیا ہے۔