پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں حساس اداروں اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نجی اسپتال سے کالعدم تنظیم (بی ایل اے) کے زخمی کمانڈر فاروق کا علاج کرنے کے الزام میں سول اسپتال صادق آباد کے سرجن ڈاکٹر راؤ ندیم، ڈاکٹر عثمان سمیت طبی عملے کے 6 ارکان کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے دوران اسپتال کے عملے نے مزاحمت کی، اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ واقعے کے بعد اسپتال میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور حساس اداروں نے مزید تحقیقات اپنے ذمے لے لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، یہ پہلا واقعہ نہیں کہ دہشت گردوں کے زخمی افراد کو نجی اسپتالوں میں سہولت فراہم کی گئی ہو۔ چند ماہ قبل اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم، گولڑہ موڑ پر قائم ایک فائیو اسٹار طرز کے نجی اسپتال میں بھی افغان طالبان اور افغان نیشنل آرمی (ANA) کے زخمی اہلکاروں کا مبینہ علاج کیا جاتا رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دہشت گردوں کو اس نجی اسپتال میں ریفر کرنے والا مرکزی کردار حاجی نامی افغان نیشنل تھا جو اس وقت سعودی عرب میں پناہ گزین ہے۔
ادھر آئی ایس آئی نے طورخم بارڈر پر کارروائی کے دوران اسی اسپتال میں علاج کے بعد روبہ صحت ہونے والے افغان نیشنل آرمی کے تین افسران کو اس وقت گرفتار کرلیا تھا جب وہ واپس افغانستان جا رہے تھے۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک اسلام آباد کے اس نجی اسپتال کے مالک کو کسی پاکستانی ادارے نے گرفتار نہیں کیا، جس پر مختلف حلقوں نے سوالات اٹھا دیے ہیں کہ ملک دشمن عناصر کو سہولت فراہم کرنے والے اس نیٹ ورک کے اصل سرغنہ کو کب قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا؟