راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور دیگر 10 ملزمان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی جہاں علیمہ خان ایک بار پھر عدالت میں پیش نہ ہوئیں۔ مسلسل غیرحاضری پر عدالت نے دسویں بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
سماعت کے دوران پنجاب ریونیو بورڈ نے علیمہ خان کی جائیداد سے متعلق 38 اضلاع کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق ضلع بھکر میں 51 کنال 16 مرلے اراضی،ضلع لاہور کے موضع میاں میر میں 1 کنال 4 مرلے،موضع نور پور کمبواں لاہور میں 1 کنال،تحصیل رائے ونڈ موضع سلطان میں 64 کنال 14 مرلے،ضلع میانوالی میں 217 کنال 5 مرلے،شیخوپورہ میں 4 کنال 13 مرلے ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر پنجاب کے 4 اضلاع میں علیمہ خان کے نام 338 کنال اراضی درج ہے۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان کی مستقل غیرحاضری کے باعث ان کی جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔ پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ عدالت کے حکم پر علیمہ خان کے مختلف بینکوں میں موجود 37 اکاؤنٹس پہلے ہی فریز کیے جا چکے ہیں جبکہ آج مزید 15 اکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔
عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو تعمیل کی ہدایت کر دی۔ وارنٹس عدالتی احکامات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے جاری کیے گئے۔
سماعت کے دوران گواہان تو عدالت میں موجود تھے لیکن ملزمہ اور ان کے وکلا کی عدم پیشی کے باعث شہادت ریکارڈ نہ ہو سکی۔ عدالت نے مزید کارروائی 29 نومبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ مقدمے میں علیمہ خان پر جلاؤ گھیراؤ، کارِ سرکار میں مداخلت اور کارکنوں کو پرتشدد احتجاج پر اکسانے کے الزامات شامل ہیں جو تھانہ صادق آباد میں درج کیے گئے تھے۔