بنگلا دیش پریمیئر لیگ آغاز سے قبل بحران کا شکار، فرنچائز الگ، غیر ملکی کھلاڑی دستبردار

image

بنگلا دیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) آج سے سلہٹ میں شروع ہو رہی ہے تاہم ٹورنامنٹ سے قبل ہی شدید انتظامی اور مالی مشکلات کی زد میں آ گیا ہے۔

ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب فرنچائز چٹوگرام رائلز کے مالکان نے اسپانسر نہ ملنے کے باعث ٹیم کی ملکیت سے دستبرداری اختیار کر لی جس کے بعد بنگلا دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کو مجبوراً ٹیم کا انتظام سنبھالنا پڑا۔

بی پی ایل کو ایک اور جھٹکا نامور غیر ملکی کھلاڑیوں کی دستبرداری کی صورت میں لگا ہے جن میں پاکستان کے ابرار احمد بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آئرلینڈ کے پال اسٹرلنگ اور سری لنکا کے نیروشن ڈک ویلا بھی آخری لمحات میں ٹورنامنٹ سے الگ ہو گئے ہیں جبکہ اطلاعات ہیں کہ چند دیگر غیر ملکی کھلاڑی اب تک بنگلہ دیش نہیں پہنچ سکے۔

انتظامی بدحالی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نووا خیلی ایکسپریس کے ہیڈ کوچ خالد محمود پریکٹس کے دوران گیندوں کی کمی پر ناراض ہو کر اسٹیڈیم چھوڑ گئے تاہم بعد ازاں حکام نے انہیں منا لیا۔

حیران کن طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے تقریباً 15 کھلاڑیوں کو بی پی ایل میں شرکت کی اجازت دی ہے حالانکہ گزشتہ سیزن کے بعد بی سی بی کی آزاد انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں متعدد کھلاڑیوں اور آفیشلز کے نام شامل کیے تھے جن پر اسپاٹ اور میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

انہی وجوہات کی بنیاد پر بی سی بی نے اس سال 9 کھلاڑیوں کو بی پی ایل میں کھیلنے کی دعوت نہیں دی تاہم ان میں سے دو سے تین کھلاڑی مختلف ٹیموں کے ساتھ ایکشن میں نظر آئے جس نے شفافیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

بی پی ایل ماضی میں بھی اسپاٹ فکسنگ اور غیر ملکی کھلاڑیوں کو ادائیگی نہ ہونے جیسے تنازعات کی وجہ سے خبروں میں رہا ہے۔ گزشتہ سال بھی فرنچائز دربار راج شاہی غیر ملکی کھلاڑیوں کو ادائیگیاں کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کے بعد معاملہ سلجھانے کے لیے بنگلا دیش کرکٹ بورڈ اور حکومت کو مداخلت کرنا پڑی تھی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US