عماد وسیم سے طلاق کے بعد ثانیہ اشفاق کی جذباتی پوسٹ، تیسرے فریق کی مداخلت کا انکشاف

image

سابق قومی کرکٹر عماد وسیم کی جانب سے طلاق کے اعلان کے بعد ثانیہ اشفاق نے جذباتی بیان جاری کر کے اپنی ازدواجی زندگی کے ٹوٹنے اور بچوں کی محرومی کا پردہ فاش کیا ہے۔

ثانیہ اشفاق اور عماد وسیم کی شادی 2019 میں ہوئی تھی اور ان کے تین بچے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق جولائی 2025 میں ثانیہ اشفاق کی تیسری حمل کے دوران عماد وسیم کے ڈیجیٹل کریئیٹر نیلا راجہ کے ساتھ تعلقات کی خبریں سامنے آئیں جن کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ بعد ازاں ثانیہ نے اپنے بیٹے زایان کی پیدائش کے بعد انسٹاگرام پر بالواسطہ طور پر ان خبروں کی تصدیق بھی کی تھی۔

طلاق کے اعلان کے بعد ثانیہ اشفاق نے ایک جذباتی پوسٹ میں لکھا کہ وہ شدید ذہنی اذیت کے عالم میں یہ الفاظ لکھ رہی ہیں۔ ان کے مطابق ان کا گھر ٹوٹ چکا ہے اور ان کے بچے اپنے والد کی موجودگی سے محروم ہیں جن میں پانچ ماہ کا بچہ بھی شامل ہے جو اب تک اپنے والد کی آغوش میں نہیں آیا۔

ثانیہ اشفاق نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بطور اہلیہ اور ماں اپنے خاندان کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن ایک تیسرے فریق کی مداخلت، جس کا مقصد ان کے شوہر سے شادی کرنا تھا ان کے ازدواجی رشتے کے خاتمے کی بنیادی وجہ بنی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران انہیں ذہنی اذیت، بدسلوکی جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ طلاق کا معاملہ قانونی طور پر زیرِ غور ہے اور اصل حقائق مناسب فورمز کے ذریعے سامنے آئیں گے۔ ثانیہ اشفاق نے کہا کہ ان کے پاس تمام الزامات کے ثبوت موجود ہیں لیکن انہیں عوامی سطح پر سامنے لانے سے روکا جا رہا ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں ثانیہ اشفاق نے کہا کہ وہ یہ سب کچھ کسی انتقام کے لیے نہیں بلکہ اپنے بچوں، اپنی سچائی اور ان تمام خواتین کے لیے کہہ رہی ہیں جو خاموشی سے سب کچھ برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔

سوشل میڈیا پر ثانیہ اشفاق کو وسیع پیمانے پر حمایت حاصل ہو رہی ہے اور صارفین کا زیادہ تر ردعمل عماد وسیم کی جانب سخت تنقید کا ہےجنہیں تین بچوں اور ایک بیوی ہونے کے باوجود خیانت پر موردِ الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔

کچھ صارفین نے ثانیہ کو بھی اس انتخاب پر تنقید کا نشانہ بنایا تاہم زیادہ تر نے اسے ہمت اور سچائی کے لیے سراہا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US