پاکستان کے سابق کپتان اور قومی سلیکٹر اظہر علی ناراض نظر آئے جب ان کے سامنے ایک سینئر صحافی نے ان کے بیٹے کی سلیکشن پر سوالات کھڑے کر دیے۔
صحافی نے ایک ٹیلی ویژن شو کے دوران اس بات کا ذکر کیا کہ پچھلے سال چونکہ ایک سابق کپتان کے بیٹے کو قومی انڈر 19 چیمپین شپ میں سلیکٹ نہیں کیا گیا تو انہوں نے وہ ٹورنامنٹ ہی رکھوا دیا۔ اشارہ صاف طور پر اظہر علی کے بیٹے کی طرف تھا اور صحافی نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ میں اب بھی اقربا پروری اور جانبداری کے واقعات ہوتے ہیں۔
ٹی وی شو میں حالیہ ہونے والے ایشیا کپ میں پاکستان کے انڈر 19 ٹیم کی شاندار پرفارمنس پر بات چیت ہو رہی تھی۔ اظہر علی جو یہ بیٹھ کے سن رہے تھے جب ان کی بولنے کی باری آئی تو انہوں نے اینکر کے سوال کو ایک طرف کرتے ہوئے سختی سے کہا کہ میں صحافیوں کی بڑی عزت کرتا ہوں لیکن جو میرے بیٹے کی سلیکشن پر بات کی جا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں۔
اظہر جنہوں نے حالیہ دنوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے استعفیٰ دیا تھا مزید کہا کہ ان کے بیٹے نے آگے بڑھنے کے لیے بہت محنت کی ہے دوسرے پلیئرز کی طرح۔ میں یہ واضح کر دوں اور یہ غلط فہمی دور کردوں کہ قومی انڈر 19 چیمپین شپ اس لیے پچھلے سال ایک دن بعد ہی معطل کردی گئی تھی کیونکہ میرا بیٹا اس میں سلیکٹ نہیں ہوا تھا۔ میں اس میٹنگ میں موجود تھا جس میں چیمپین شپ کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اب میں یہاں پر بتا دوں کہ وہ کسی اور وجوہات کی وجہ سے فیصلہ کیا گیا تھا اس میں بیٹے کی سلیکشن کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
اظہر نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں ایک افسوسناک عمل ہے کہ آپ کسی پر بھی جانبداری اور اقربا پروری کا الزام لگا دیں اگر اس کا کوئی بیٹا، بھائی، یا رشتہ دار آگے آرہا ہو۔ اظہر نے کہا کہ ان کہا بیٹا صرف پرفارمنس پر اوپر آیا ہے۔ جب تک میں یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کا ڈائریکٹر تھا میں چیلنج کرتا ہوں کوئی کسی ایک پلیئر کا نام لے لیں جس کو غلط سلیکٹ کیا گیا یا نہیں کیا گیا۔
اظہر نے مزید یہ بتایا کہ جو انڈر 19 ٹیم ایشیا کپ جیتی ان کے کھلاڑیوں کو کھیلوں کے ماہر نفسیات کے ساتھ خصوصی سیشنز کرائے گئے کہ وہ ذہنی طور پر پختہ ہو اور پریشر میں پرفارم کرنا سیکھیں۔