حال ہی میں گلوکارعلی عظمت نے ملکہ ترنم نور جہاں کے پہناوے اور ان کی گائیکی پر شدید تنقیدکی تھی جس کی وجہ سے اب شوبز شخصیات علی عظمت پر شدید تنقید کر رہی ہیں۔
جیسا کہ آج مایاناز اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نور جہاں کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی اور تصویر کو یہ کیپشن دیا کہ " میڈم نور جہاں گلوکاری کی دنیا کی ملکہ تھیں اور ہمیشہ رہیں گی" ۔
اپنی پوسٹ میں مزید یہ کہا کہ نور جہاں کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا، وہ ہمارا فخر ہیں، ہماری لیجنڈ ہیں اور ہماری شناخت ہیں۔ پاکستانی شوبز انڈسٹر ی کی بہترین اداکارہ مانے جانے والی بشریٰ انصاری نے یہ بھی کہا کہ ملکہ ترنم نور جہاں کو میرا ڈھیر سارا پیار۔
خیال رہے کہ بشریٰ انصاری نے جو تصویر شیئر کی ہے اس میں ملکہ ترنم نور جہاں گولڈن رنگ کی ساڑھی میں جبکہ بشریٰ انصاری خود گولڈن اور ساہ رنگ کی خوبصورت کی ساڑھی زیب تن کر رکھی ہے۔
حنا درانی بیٹی نور جہاں:
دوسری طرف ایشیا کی بہترین گلوکارہ مانی جانے والی نور جہاں کی بیٹیوں نے اپنی والدہ کی بے عزتی پر انکی بیٹی حنا درانی نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں بھارتی اداکار دلیپ کمارا ور گلوکارہ لتا منگیشکر نور جہاں کی تعریف کر رہے ہیں۔
انہوں نے ساتھ میں اپنی اسی پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ کسی بھی انسان کی شخصیت کا اندازہ اس کی جانب سے دوسروں کی عزت کرنے سے سے لگایا جا سکتا ہے اور کچھ دن پہلے ایک شخص نے ملکی کی مایاناز گلوکارہ کیلئے جو الفاظ استعمال کیے اس سے انکی شخصیت عیاں ہو گئی۔
حنا درانی نے تو علی عظمت کو پاکستانی میوزک انڈسٹری کا تقریباََ ختم ہونے والا ستارہ بھی قرار دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ۔
منال حسن بیٹی نور جہاں:
یہی نہیں بلکہ ملکہ ترنم نور جہاں کی دوسری بیٹی جن کا نام منال حسن ہے انہوں نے بھی اپنی بہن کی اسی پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سب کو اظہار رائے کی آزادی ملنی چاہیے لیکن اس کا یہ مطلب یہ نہیں کہ اس آزادی کو دوسروں کی شخصیت پر کیچڑ اچھالنے کیلئے استعمال کرنے کیلئے استعمال کیا جائے۔
ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں عموماََ آزادی اظہار رائے کا غلط ہی استعمال ہوتا ہے اور اسے دوسروں کی تذلیل کیلئے ہی بروئے کار لایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ایک شو کے دوران گلوکار علی عظمت نے کہا کہ اپنے بچپن میں ٹی وی پر نور جہاں کو بے انتہا میک اپ کے ساتھ دیکھنے پر چڑ ہوتی تھی اور جس طرح وہ گاتی تھی ان ہی کی وجہ سے ہمارے ملک میں مغربی گائیکی کا رحجان پیدا ہوا۔ علی عظمت نے کہا تھا کہ نور جہاں اس وقت بڑھاپے میں تھیں اور ہم سمجھتے تھے کہ انہیں دیکھنا ہمارے لیے ضروری نہیں ہے۔