یہ اچانک اتنے پتلے کیسے ہوگئے.. موٹاپے سے اچانک پتلے ہوجائے والے عدنان سمیع کی نئی تصاویر نے سب کو حیرت میں ڈال دیا

image

عدنان سمیع خان نے کچھ سال پہلے اپنا وزن کم کرکے کافی لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا تھا البتہ حال ہی میں ان کی کچھ ایسی تصاویر بھی سامنے آئی ہیں جس کے بعد انہیں پہچاننا ممکن ہی نہیں ہے۔ یقین نہیں آتا تو آپ بھی دیکھیں۔

یہ تصاویر عدنان سمیع خان نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر مالدیپ میں اپنی بیگم اور بیٹی کے ساتھ چھٹیاں مناتے ہوئے بنائیں۔ تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماضی میں انتہائی فربہ جسم کے مالک عدنان سمیع اب کسی وجیہہ ماڈل سے کم نہیں دکھ رہے۔ البتہ وزن کم کرنے کا ان کا سفر کافی سالوں اور محنت پر محیط ہے۔

والد نے مجھے کہا کہ اپنی آنکھوں کے سامنے بیٹے کو مرتا نہیں دیکھ سکتا

انڈیا ٹائمز کے مطابق عدنان سمیع نے بتایا کہ "مجھے 2005 میں کہا گیا تھا کہ میں اتنے زیادہ وزن کے ساتھ صرف 6 مہینے زندہ رہوں گا۔ جب کہ میرے والد جو کینسر کے مریض ہیں انھوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو اپنے سامنے مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتا۔ کسی نے مجھے لائپوسکشن سرجری کا مشورہ دیا مگر ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ یہ تھوڑے فربہی مائل لوگوں کی کی جاتی ہے لیکن 220 کلو وزن کے ساتھ یہ ممکن نہیں"

وزن کم کرنے کے لئے کیا کیا؟

" اس وقت میں نے وزن کم کرنے کا فیصلہ کیا اور کاربوہائیڈریٹس، چکنائی اور نمک والی تمام غذائیں چھوڑ کر ڈاکٹر کے بتائے گئے چارٹ کے مطابق خوراک لینی شروع کی اور 220 کلو وزن کے ساتھ ورزش کرنے لگا۔ تھوڑے عرصے بعد میں نے 40 کلو وزن کم کر لیا اور پھر یر مہینے وزن کم کرتا گیا اور کچھ ہی عرصے میں 155 کلو وزن کم کرلیا"

مداح حیران

واضح رہے یہ انٹرویو عدنان سمیع نے کچھ عرصہ پہلے دیا تھا لیکن اب حال ہی میں وائرل ہونے والی تصاویر نے عدنان سمیع کے مداحوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.