روہن بوپنا نے اس کے ساتھ نہ صرف اپنے دو دہائیوں سے زیادہ طویل عرصے پر محیط اپنے کریئر میں پہلی بار کسی گرینڈ سلیم میں مردوں کا ڈبلز ٹائٹل جیتا بلکہ جب سے ٹینس اوپن عہد شروع ہوا ہے اس کے بعد سب سے عمر دراز گرینڈ سلیم چیمپئن بھی بن گئے۔
آسٹریلیا کے شہر میلبرن کے راڈ لیبر ایرینا نے ایک عجیب منظر دیکھا جب انڈین ٹینس کھلاڑی روہن بوپنّا اور ان کے ساتھی میتھیو ایبڈن نے ہوا میں اچھلتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ اپنے سینے ٹکرائے۔
یہ وہ تاریخی لمجہ تھا جب انھوں نے آسٹریلین اوپن ٹینس مینز ڈبلز ٹائٹل جیت لیا تھا اور اس کا جشن مناتے ہوئے وہ خود کو ایسا کرنے سے روک نہ سکے۔
روہن بوپنا نے اس کے ساتھ نہ صرف اپنے دو دہائیوں سے زیادہ طویل عرصے پر محیط اپنے کریئر میں پہلی بار کسی گرینڈ سلیم میں مردوں کا ڈبلز ٹائٹل جیتا بلکہ جب سے ٹینس اوپن عہد شروع ہوا ہے اس کے بعد سب سے عمر دراز گرینڈ سلیم چیمپئن بھی بن گئے۔
اس سے پہلے وہ پاکستان کے کھلاڑی اعصام الحق کے ساتھ سنہ 2010 میں یو ایس اوپن میں ڈبلز کے فائنل تک پہنچے تھے لیکن جیتنے میں ناکام رہے تھے اور پھر گذشتہ سال وہ اپنے تازہ پارٹنر ایبڈن کے ساتھ یو ایس اوپن کے فائنل میں پہنچے تھے۔
سنیچر کے روز بوپنا کی جوڑی نے فائنل میں اطالوی جوڑی سیمون بولیلی اور اینڈریا واواسوری کو براہ راست دو سیٹوں میں 7-6(7-0) اور 7-5 سے شکست دی۔
بوپنا نے یہ اعزاز 43 سال 329 دن کی ریکارڈ عمر میں حاصل کیا۔ اس کے ساتھ وہ گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتنے والے سب سے معمر ٹینس کھلاڑی بن گئے ہیں۔ انھوں نے یہ کارنامہ اپنی 61ویں کوشش میں کر دکھایا جو کہ ان کی لگن اور محنت کی عکاسی کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر وزیر اعظم نریندر مودی سے لے کر فلم سٹار کرکٹرز اور دیگر شعبوں کے ماہرین روہن بو پنا کو مبارکباد دے رہے ہیں اور سب یہ کہہ رہے ہیں کہ جوش و جذبے کے آگے عمر معنی نہیں رکھتی۔
کرکٹ سٹار سچن تنڈولکر نے ٹوئٹر پر روہن بوپنا کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ ’آپ کا وقت کبھی بھی کسی وقت بھی آ سکتا ہے۔ آپ یہ روہن بوپنا سے پوچھ سکتے جنھوں نے 43 سال کی عمر میں آسٹریلین اوپن گرانڈ سلیم حاصل کیا۔ بس آپ تربیت لیتے رہیں خواب دیکھتے رہیں اور اپنے کھیل کو ایک قدم بلند کریں جب آپ کا وقت آئے۔‘
https://twitter.com/sachin_rt/status/1751226976667619503
جبکہ انڈیا کے سابق اوپنر وریندر سہواگ نے لکھا کیا روہن بوپنا نے کیا کہانی لکھی ہے اور کیا شاندار مثال قائم کی ہے جس کا جواب نہیں۔
وی وی ایس لکشمن نے لکھا کہ عمر نہیں بلکہ ہمارا جوش و جذبہ ہمیں بیان کرتا ہے۔ انھیں خیالات کا اظہار فلم ’ویر زارا‘ کی اداکارہ پریتی زنٹا نے بھی کیا ہے۔
ڈبلز کے عالمی نمبر ایک
بوپنا اس جیت سے آسٹریلین اوپن ٹورنامنٹ کے دوران عالمی نمبر ایک ڈبلز کھلاڑی بن گئے۔
میچ کے بعد پریزینٹیشن کے خطاب میں انھوں نے اپنے پارٹنر کے ساتھ اپنے کوچ، اپنی فیزیو، اپنے ساس سسر، اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ ٹینس آسٹریلیا کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے مزاحیہ انداز میں اپنی عمر کے بارے میں کہا کہ ’آپ لوگ تو جان ہی گئے ہوں گے کہ میری عمر کیا ہے لیکن میں 43 کے ہندسے کا اپنی عمر کے سال کے لیے نہیں بلکہ اپنی زندگی کے لیول (مرحلے) کے طور پر دیکھتا ہوں کہ ابھی میں 43ویں لیول پر ہوں۔‘
جب روہن بوپنا اور میتھیو ایبڈن آسٹریلین اوپن منز ڈبلز فائنل کھیل رہے تھے تو ان کی بیٹی تریدا اپنی ماں ڈیزی بوپنا کی گود میں بیٹھ کر میچ سے لطف اندوز ہو رہی تھیں۔
ٹائٹل جیتنے کے بعد جب بوپنا نے اپنے گھر والوں کی طرف دیکھا اور ان کا شکریہ ادا کیا تو اس موقع پر اپنی بیٹی تریدا کی مسکراہٹ دیکھ کر نہ صرف بوپنا بلکہ سٹیڈیم میں بیٹھے تمام تماشائیوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
بوپنا کے ساس اور سسر بھی اس میچ کو دیکھنے پہنچے تھے۔ بوپنا نے ٹائٹل جیتنے کے بعد ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل جب وہ ان کا میچ دیکھنے آئے تھے تو انھوں نے سنہ 2017 میں مکسڈ ڈبلز کا گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ لوگ میرا زیادہ تر میچ دیکھنے کیوں نہیں آتے گویا ان کی آمد ان کے لیے کوئی نیک شگون ہو۔
انھوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’ایک وقت تھا جب سفر ختم ہوتا دکھائی دے رہا تھا جب مستقل پانچ ماہ تک وہ کوئی میچ نہ جیت سکے تھے اور وہ اس کے بارے میں سوچنے بھی لگے تھے لیکن ان کے کوچ سکاٹ ڈیوڈوف نے اور ان کے اندر کسی چیز نے انھیں رکنے نہیں دیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’شکریہ سکاٹ کہ آپ اتنے دنوں تک اور میرے مشکل وقت میں میرے ساتھ رہے۔ یہ جیت جتنی میری ہے اتنی ہی آپ کی ہے۔‘
روہن بوپنا نے اس موقع پر اپنے کوچ سکاٹ ڈیوڈوف کے ساتھ اپنی فزیو ریبیکا کا بھی شکریہ ادا کیا کہ وہ ان کو جوان اور سرگرم رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔
بوپنا نے یہ بھی کہا کہ آسٹریلین اوپن کے منتظمین تمام کھلاڑیوں کا بہت خیال رکھتے ہیں، اسی لیے میں یہاں بار بار کھیلنے آتا ہوں۔
یو ایس اوپن کی غلطی یہاں نہیں دہرائی
بوپنا اور ایبڈن کی جوڑی نے گذشتہ سال یو ایس اوپن کے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی لیکن پھر وہ ٹائٹل میچ میں اپنے دل کی دھڑکنوں پر قابو نہ رکھ سکے اور انھیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
اس بار دونوں نے آسٹریلین اوپن میں اطالوی جوڑی کے خلاف ہمت نہیں ہاری اور ہمیشہ ٹائٹل جیتنے کا عزم برقرار رکھا۔
اس جیت میں بوپنا نے کبھی بھی اپنی سروس کو دباؤ میں نہیں آنے دیا اور نیٹ پر ان کی والیوں کی تیزی صاف دکھائی دے رہی تھی۔
انھیں اپنے شاٹس لینے کے دوران اپنے دماغ کا خوب استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ کئی بار سامنے والے کھلاڑی نیچے لائن شاٹ کی توقع کرتے تھے، لیکن بوپنا کراس کورٹ شاٹ مار کر انھیں حیران کر رہے تھے۔
بوپنا کے نام کے ساتھ کئی کارنامے
جب روہن بوپنا 24 جنوری کو اس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میچ جیت حاصل کی تو انھوں نے ٹینس ڈبلز رینکنگ میں سب سے عمر رسیدہ نمبر ایک کھلاڑی بننے کا ریکارڈ قائم کیا۔
اس کے علاوہ یہ پہلا موقع تھا جب بوپنا اپنے طویل کیریئر کے دوران ٹینس کے مردوں کے ڈبلز عالمی درجہ بندی میں نمبر ایک کی پوزیشن پر پہنچے۔
گذشتہ سال بھی جب وہ ایبڈن کے ساتھ یو ایس اوپن کے فائنل میں پہنچے تھے تو انھوں نے معمر ترین گرینڈ سلیم فائنلسٹ بننے کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
اس کے علاوہ گذشتہ سال جب انھوں نے ایبڈن کے ساتھ انڈین ویلز میں ٹائٹل جیتا تھا، وہ ماسٹرز 1000 ٹائٹل جیتنے والے سب سے معمر کھلاڑی بنے تھے۔
ان تمام باتوں میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ انھوں نے اپنی محنت اور لگن سے خود کو اس مقام تک پہنچایا اور اپنے اندر فتح کی بھوک کو برقرار رکھا۔
لیانڈر پیز اور مہیش بھوپتی کے بعد روہن بوپنا تیسرے انڈین ٹینس سٹار ہیں جو مینز ڈبلز کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی بنے ہیں۔
لینڈر پیز نے سب سے زیادہ 18 گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے ہیں جن میں آٹھ منز ڈبلز ٹائٹل بھی شامل ہیں۔
مہیش بھوپتی کے نام بھی ایک درجن گرینڈ سلیم ٹائٹل ہیں لیکن مردوں کے ڈبلز میں صرف چار۔ تاہم بھوپتی انڈیا کے لیے گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتنے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔
بوپنا کی پاکستان کے اعصام الحق کے ساتھ جوڑی
بوپنا کا ایک دور پہلے بھی آیا تھا اور یہ سنہ 2010 کی بات ہے جب انھوں نے پاکستان کے اعصام الحق قریشی کے ساتھ شراکت داری قائم کی۔
اس جوڑی کی کامیابی کو دیکھ کر ایسا لگا کہ ان میں پیز اور بھوپتی کی کامیابی کو دہرانے اور پرچم بلند کرنے کی صلاحیت ہے۔
یہ جوڑی اپنے عروج کی طرف بڑھ رہی تھی لیکن انڈیا اور پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی کے باعث بوپنا نے باہمی رضامندی سے جوڑی توڑ دی۔
بوپنا نے 2021 میں ایک بار پھر اعصام کے ساتھ پارٹنرشپ قائم کی لیکن یہ قائم نہ رہ سکی کیونکہ وہ پہلے کی طرح کلک نہیں کر رہے تھے۔
در حقیقت سنہ 2021 کے آس پاس بوپنا کا خراب دور تھا اور ان کی کارکردگی میں مسلسل گراوٹ نظر آ رہی تھی جس کی وجہ سے ایک موقع پر انھوں نے ریٹائر ہونے کا فیصلہ بھی کر لیا تھا۔ در اصل ان کی خراب کارکردگی میں گھٹنے کے درد کا بڑا کردار تھا۔
اس دوران وہ دن میں تین بار درد کش ادویات کا استعمال کرتے ہوئے کھیلتے رہے۔ پھر وہ بدقت تمام مایوسی سے نکلے اور پختہ عزم کے ساتھ اپنے کریئر کو دوبارہ پٹری پر لانے میں کامیاب ہوئے۔
درست مشورے کی کمی
انڈیا میں یہ بات عام ہے کہ ابتدائی زندگی میں مناسب رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان یہ نہیں جانتے کہ کون سا کھیل اپنانا ہے اور کون سا کھیل ان کے لیے موزوں ہو گا۔
روہن بوپنا بھی اس رجحان سے اچھوتے نہیں تھے کیونکہ انھیں بچپن میں ہاکی اور فٹ بال سے شغف تھا۔
بوپنا کے والد ایم جی بوپنا کافی کے کاشتکار تھے اور چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ٹیم کھیلوں کے بجائے انفرادی کھیلوں میں قسمت آزمائی کرے۔
انھوں نے اپنے والد کی خواہش کے مطابق ٹینس کھیلنا شروع کیا اور پھر سنہ 2003 میں پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز سنگلز کھلاڑی کے طور پر کیا اور 2008 میں آسٹریلین اوپن میں شرکت تک انھوں نے سنگلز میں اپنا کریئر بنانے کی کوشش جاری رکھی۔
سنگلز میں کامیابی نہ ملنے کی وجہ سے بوپنا نے پیز اور بھوپتی کو دیکھ کر ڈبلز کو اپنایا۔
تاہم انھیں گرینڈ سلیم ٹائٹل حاصل کرنے کے لیے 2017 تک انتظار کرنا پڑا۔
پچھلے سال وہ ایبڈن کے ساتھ یو ایس اوپن کے فائنل میں ہار گئے تھے۔ ساتھ ہی وہ مکسڈ ڈبلز میں اپنی بچپن کی ساتھی ثانیہ مرزا کے کریئر کے آخری میچ کو بھی یادگار نہ بنا سکے۔
جب روہن بوپنا 14 سال کے تھے تو وہ پہلی بار انڈین دارالحکومت دہلی میں شری رام ٹورنامنٹ میں ثانیہ مرزا کے ساتھ جوڑی بنا کر شرکت کے لیے آئے تھے۔ اس وجہ سے وہ گذشتہ سال ثانیہ کے الوداعی گرینڈ سلیم یعنی آسٹریلین اوپن میں ان کے ساتھ شامل ہوئے تھے۔
وہ اپنی بچپن کی ساتھی کے ساتھ مکسڈ ڈبلز فائنل میں پہنچے تو لیکن ٹائٹل کے حاصل نہ کر سکے۔