خیبر پختونخوا میں عمران خان کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی کی تعیناتی پر تنازع کیا ہے؟

image
صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سنہ 2013 میں اقتدار میں آتے ہی ہیلتھ ایمرجنسی لگانے کا اعلان کیا۔ اس کے لیے صحت کے شعبے میں اصلاحات کا آغاز ہوا اور سرکاری ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی کو یہ ذمہ داری سونپی جنہوں نے صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ سے اصلاحات کا آغاز کیا۔

ڈاکٹر نوشیروان نے ہسپتالوں کو خودمختار بنانے کے لیے ایم ٹی آئی ایکٹ بنایا جو پورے صوبے میں نافذ کیا گیا۔

سنہ 2018 میں صوبے اور وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد ڈاکٹر نوشیروان کو صوبے کے ساتھ ساتھ وفاق میں بھی صحت کے معاملات دیکھنے کی ہدایت کی گئی۔ تاہم سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت جانے کے بعد پی ڈی ایم کی حکومت میں نوشیروان برکی امریکہ چلے گئے۔

خیبر پختونخوا میں نگراں حکومت آئی تو اس نے ڈاکٹر نوشیروان برکی پر ہسپتالوں کا نظام خراب کرنے کا الزام لگا کر محکمانہ انکوائری کا آغاز کیا تھا۔

سابق نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال نے ڈاکٹر نوشیروان برکی کو لیڈی ریڈنگ ہسپتالوں میں بدانتظامی اور مالی بحران کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد عمران خان کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی کو دوبارہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کے بورڈ آف گورنرز کا چیئرمین تعینات کر دیا گیا ہے۔

نوشیروان برکی کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اقداماتلیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پروفیسر نوشیروان برکی نے چیئرمین بورڈ آف گورنرز کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایل آر ایچ میں متعدد منصوبوں کی منظوری دی جبکہ صوبائی سطح پر قائم پالیسی بورڈ کے اجلاس میں صوبائی وزیر صحت سید قاسم علی شاہ سمیت صوبے بھر کے ایم ٹی آئیز کے بورڈ آف گورنرز نے شرکت کی۔ پروفیسر نوشیروان خان برکی نے ایم ٹی آئیز کو پالیسی کے مطابق مفت علاج کی فراہمی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے پر زور دیا۔‘

ڈاکٹر نوشیروان برکی نے ہسپتالوں کو خودمختار بنانے کے لیے ایم ٹی آئی ایکٹ بنایا جو پورے صوبے میں نافذ کیا گیا۔ (فوٹو: لیڈی ریڈنگ ہسپتال)ان کا کہنا تھا کہ ’پروفیسر برکی نے ضروری مشینری و آلات کی خریداری، ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی تقرری پر عائد پابندی ہٹانے کے لیے حکومت سے درخواست کی جو منظور کر لی گئی ہے۔‘

ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے مطابق ایل آر ایچ کے بورڈ آف گورنرز کے 44 ویں اجلاس میں نگراں حکومت میں تمام رکے ہوئے منصوبوں پر بات ہوئی۔

’پروفیسر نوشیروان برکی نے ایل آرا یچ میں ڈاکٹروں کے گرینڈ اجلاس سے بھی خطاب کیا اور تقرریوں سمیت اہم معاملات پر ڈاکٹرز کو اعتماد میں لیا۔‘

محمد عاصم نے بتایا کہ ’نگراں حکومت کے کچھ فیصلوں کی وجہ سے متعدد اہم شعبوں سے ڈاکٹروں نے استعفے دیے تھے جس سے ایل آر ایچ کو بہت نقصان اٹھانا پڑا تاہم فنڈز کی فراہمی کے بعد مزید بھرتیاں کی جائیں گی۔‘

ڈاکٹر نوشیروان برکی کی تعیناتی متنازع کیوں؟پشاور کے سینیئر صحافی مشتاق یوسفزئی نے کہا کہ ’ڈاکٹر نوشیروان نے صحیح معنوں میں ایم ٹی آئی ایکٹ کو نافذ کیا جو تحریک انصاف کی اصلاحات میں شامل ہے۔ انہوں نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں بہت کام کیا۔‘

’جدید سہولیات سے آراستہ میڈ سرج عمارت کی تعمیر کو جلد ممکن بنایا جبکہ صحت کی دیگر سہولیات کی فراہمی میں بھی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر نوشیروان برکی ایک پروفیشنل اور تجربہ کار ڈاکٹر ہیں جو ہر کام اپنی نگرانی میں کرتے ہیں اور کسی سے مشاورت کرنا پسند نہیں کرتے۔

’ڈاکٹر نوشیروان نے ایسے لوگ بھرتی کیے جو صوبے سے باہر سے ہیں کیوںکہ انہوں نے کبھی اس صوبے میں وقت نہیں گزارا اور نہ ہی یہاں کے لوگوں سے ان کی کوئی واقفیت ہے۔ ڈاکٹر نوشیروان نے جو بھرتیاں کی ہیں وہ ہسپتال پر مالی بوجھ بن چکی ہیں۔‘

عمران خان متعدد بار نوشیروان برکی کی مثال دے کر پشاور کے سرکاری ہسپتالوں کی تعریف کر چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: فیس بک)مشتاق یوسفزئی کے مطابق ’ڈاکٹر نوشیروان کو موجودہ ہیلتھ سسٹم کی سمجھ بوجھ نہیں ہے جس کے باعث مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ سینیئر ڈاکٹرز یا پروفیسرز نے ان کی وجہ سے ہسپتال چھوڑ دیا ہے۔‘

’ڈاکٹر برکی نے ایسے ایف سی پی ایس ڈاکٹرز کی بھرتیاں کی ہیں جنہوں نے ٹریننگ بھی حاصل نہیں کی اب ایسے ڈاکٹروں سے سرکاری ہسپتال کیسے چلیں گے؟‘

نوشیروان برکی کے آگے وزیر صحت کی نہیں چلتی؟مشتاق یوسفزئی نے دعویٰ کیا کہ ’ڈاکٹر نوشیروان برکی اپنے فیصلے کرنے میں خودمختار ہیں اور ان کے سامنے سیکریٹری صحت ہی کیا، وزیر صحت بھی بے بس ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’برکی صاحب اب دوبارہ آئے ہیں تو پھر وہی صورتحال نظر آ رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے سیکریٹری صحت کو عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا۔‘

’ایل آر ایچ میں ڈین کو بھی مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا۔ اگر یہی صورتحال رہی تو ڈاکٹر نوشیروان برکی کی وجہ سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے مزید ڈاکٹر چھوڑ کر چلے جائیں گے۔‘

محکمہ صحت کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے نوشیروان برکی کو واپس لایا گیا ہے حالانکہ محکمہ صحت میں اس فیصلے پر کوئی رضامند نہیں تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ڈاکٹر نوشیروان نے عہدہ سنبھالتے ہی ایم ٹی آئی پالیسی بورڈ کا اجلاس بلایا اور نگراں حکومت میں ہونے والے پالیسی بورڈ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئی پالیسی جاری کی۔‘

مشتاق یوسفزئی کے مطابق ’ڈاکٹر نوشیروان برکی کو موجودہ ہیلتھ سسٹم کی سمجھ بوجھ نہیں ہے جس کے باعث مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔‘ (فائل فوٹو: لیڈی ریڈنگ ہسپتال)محکمہ صحت کے افسر کے مطابق ’میڈیکل کمیونٹی نے بھاری تنخواہ اور مراعات لینے کا الزام لگا کر نوشیروان برکی کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کی تاہم محکمہ صحت کے مطابق ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں اور ڈاکٹر نوشیروان برکی تنخواہ کے بغیر اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔‘

واضح رہے کہ عمران خان متعدد بار نوشیروان برکی کی مثال دے کر پشاور کے سرکاری ہسپتالوں کی تعریف کر چکے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.