امریکہ کے جان ہاپکنز میڈیکل سکول کے طلبہ خوشی سے نہال کیوں؟

نیویارک کے سابق میئر اور کاروباری شخصیت مائیکل بلومبرگ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کے عطیے سے ایسے طلبہ کی تعلیم کے اخراجات کی ادائیگی ہو گی جن کے والدین سالانہ تین لاکھ ڈالر سے کم کماتے ہیں اور جن طلبہ کے والدین کی سالانہ آمدن ایک لاکھ 75 ہزار سے کم ہے ان کی رہائش کے اخراجات بھی اس رقم سے ادا کیے جائیں گے۔
امریکہ
Getty Images

معروف امریکی تعلیمی ادارے جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے بہت سے موجودہ اور مستقبل کے میڈیکل طلبہ کو سوموار کو یہ علم ہوا ہے کہ ان کی ٹیوشن فیس جلد ہی معاف ہونے والی ہے۔

وجہ ہے نیویارک کے سابق میئر اور کاروباری شخصیت مائیکل بلومبرگ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کا عطیہ جس سے ایسے طلبہ کی تعلیم کے اخراجات کی ادائیگی ہو گی جن کے والدین سالانہ تین لاکھ ڈالر سے کم کماتے ہیں۔

اور جن طلبہ کے والدین کی سالانہ آمدن ایک لاکھ 75 ہزار سے کم ہے ان کی رہائش کے اخراجات بھی اس رقم سے ادا کیے جائیں گے۔

مائیکل بلومبرگ کے اس عطیے سے جانز ہاپکنز میڈیکل سکول کے میری لینڈ میں مقیم دو تہائی موجودہ اور مستقبل کے ممکنہ میڈیکل طلبہ مستفید ہوں گے۔

مائیکل بلومبرگ کا کہنا ہےکہ ’جہاں امریکہ متوقع عمر میں پریشان کن کمی کی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے وہیں ہمارے ملک کو ڈاکٹروں، نرسوں اور صحت عامہ کے پیشہ ور افراد کی شدید کمی کا سامنا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’مزید برآں میڈیکل، نرسنگ، اور گریجویٹ سکول میں تعلیم و تربیت پر آنے والے بھاری اخراجات اکثر طلبہ کو داخلہ لینے سے روکتے ہیں۔‘

سکول کی رپورٹ کے مطابق جانز ہاپکنز میڈیکل سکول کے تازہ ترین فارغ التحصیل طلبہ پر اوسطاً ایک لاکھ ڈالر کا قرض تھا۔

مائیکل بلومبرگ
Getty Images
مائیکل بلومبرگ نے اس سے قبل اس سے بھی زیادہ رقم عطیہ کر رکھی ہے
جاںز ہاکنز یونیورسٹی
Getty Images
جاںز ہاپکنز یونیورسٹی کی عمارت

مائیکل بلومبرگ نے یہ عطیہ اپنی فلاحی تنظیم کے ذریعے کیا ہے۔ اس سے یونیورسٹی کے دیگر پروگراموں میں طلبہ کے لیے دستیاب مالی امداد میں بھی اضافہ ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی صحت عامہ اور نرسنگ، ایجوکیشن، انجینئرنگ اور دیگر شعبہ جات میں تعلیم حاصل کرنے والے گریجویٹ کے طلبہ بھی اس سے مستفید ہوں گے۔

یونیورسٹی کے صدر رون ڈینیئلز نے کہا کہ ’کسی کی راہ میں حائل مالی رکاوٹوں کو دور کرنے سے ایکسیلنس، اختراعات اور ایجادات کو فروغ ملتا ہے جو کہ معاشرے کے لیے فائدہ مند ہیں۔‘

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی شخص نے کسی تعلیمی ادارے کو اتنی زیادہ رقم عطیہ کی ہوں۔مائیکل بلومبرگ نے اپنے اس مادر علمی کو پہلے بھی خطیر رقم عطیات کی ہیں۔

سنہ 2018 میں ان کے مخیر ادارے بلومبرگ فلینتھراپیز نے انڈر گریجویٹ طلبہ کی مالی مشکلات کو دور کرنے کے لیے ایک ارب 80 کروڑ امریکی ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔

اسی طرح اس سے قبل رواں سال نیو یارک شہر کے ایک میڈیکل کالج نے وال سٹریٹ کے ایک بڑے سرمایہ کار کی 93 سالہ بیوہ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کے عطیہ کے بعد طلبہ کی فیس معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔

البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کو یہ عطیہ کالج کی سابقہ پروفیسر ڈاکٹر روتھ گوٹسمین نے دیا۔

البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کے ڈین ڈاکٹر یارون یومر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس عطیے سے ہمیں ان طلبہ کو بھی اپنی طرف متوجہ کرنے میں مدد ملے گی جو ہمارے مشن پر یقین رکھتے ہیں اور صرف ان کو ہی نہیں جو اس کالج کی فیس ادا کر سکتے ہیں۔

اس کالج کی سالانہ فیس تقریباً 59,000 ڈالرز (ایک کروڑ 64 لاکھ روپے) ہے جس کی وجہ سے ہر سال کئی طلبہ قرضوں تلے دب جاتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر گوٹسمین نے بتایا کہ ان کے آنجہانی شوہر نے وراثت میں ان کے لیے ’برکشائر ہیتھ وے‘ کے حصص چھوڑے تھے۔ ان کے مطابق ان کے شوہر نے انھیں کہا تھا ’آپ اس رقم کے ساتھ جو بھی صحیح سمجھیں کریں۔‘

ڈاکٹر گوٹسمین کا کہنا تھا کہ وہ آئن سٹائن کے طلبہ کی مدد کرنا چاہتی تھیں تا کہ ان کو مفت ٹیوشن دی جاسکے۔ ان کا کہنا کہ انہیں فوراً احساس ہوا یہ رقم ہمیشہ ایسا کرنے کے لیے کافی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میں کبھی کبھار سوچتی ہوں کہ میرے شوہر اس عطیے کے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے۔‘ ڈاکٹر گوٹسمین کہتی ہیں کہ انھیں امید ہے کہ ان کے شوہر مسکرا رہے ہوں گے۔ ’انھوں نے مجھے ایسا کرنے کا موقع دیا، اور مجھے امید ہے کہ وہ اس پر خوش ہوں گے۔‘

اان دونوں مخیر حضرات کا عطیہ کینتھ لینگون اور ان کی اہلیہ ایلین کی جانب سے سنہ2023 میں دیے جانے والے عطیے کے بعد سب سے بڑا عطیہ ہے۔

لینگون جوڑے نے گذشتہ سال نیویارک یونیورسٹی کے لانگ آئیلینڈ میڈیکل کالج کو 20 کروڑ امریکی ڈالر کا عطیہ دیا تھا جس کی وجہ سے اس میڈیکل سکول کے تمام طلبہ و طالبات کی ٹیوشن فیس مفت ہوگئی تھی۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.