پیرس اولمپکس کی شناخت بننے والی ’سرخ ٹوپی‘ جس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے

عموماً اولمپکس مقابلوں کا میسکوٹ میزبان ملک کی نمائندگی کرنے والا کوئی جانور یا کردار ہوتا ہے لیکن فرانسیسیوں نے ایک ایسی اہم تاریخی ٹوپی کا انتخاب کیا جو پوری دنیا میں قابل شناخت ہے۔
The Paris 2024 Mascots
Getty Images
فرانس نے میسکوٹ کے لیے ایک ایسی اہم تاریخی ٹوپی کا انتخاب کیا جو پوری دنیا میں قابل شناخت ہے۔

پیرس 2024 کا مقصد ہی ماضی کے اولمپکس سے مختلف ہونا ہے۔

نہ صرف یہ ایسے پہلے اولمپکس مقابلے ہوں گے جن میں مردوں اور عورتوں کی مساوی تعداد شریک ہو گی بلکہ اس کی افتتاحی تقریب کسی سٹیڈیم کے بجائے ایفل ٹاور کے سائے میں دریائے سین کے کنارے منعقد ہو رہی ہے۔

جہاں تک ان کھیلوں کے میسکوٹ یعنی باآسانی پہچانی جانے والی عالمی علامت کا تعلق ہے، فرانسیسی حکام نے جان بوجھ کر یہاں بھی روایت سے ہٹ کر کچھ کیا ہے۔

عموماً اولمپکس کا میسکوٹ میزبان ملک کی نمائندگی کرنے والا کوئی جانور یا فرد ہوتا ہے لیکن فرانسیسیوں نے اس کے لیے ایک ایسی اہم تاریخی ٹوپی کا انتخاب کیا جو پوری دنیا میں قابل شناخت ہے۔

The Paris 2024 Mascots
Getty Images
یہ ایسے پہلے اولمپکس مقابلے ہوں گے جن میں مردوں اور عورتوں کی مساوی تعداد شریک ہو گی

فریجیس - یا فریجیئن ٹوپی - مئی 1789 سے نومبر 1799 کے درمیان آنے والے انقلابِ فرانس کے دوران آزادی کی علامت تھی۔

یہ ایک تکونی ٹوپی ہے جس کا اوپری حصہ آگے کی جانب جھکا ہوا ہے۔ اس میں فرانس کے سرخ، سفید اور نیلےپرچم کو سنبھالنے کے لیے ہتھیار بھی شامل ہیں۔

Two French protesters wearing the Phrygian cap
Getty Images
آج بھی فرانسیسی احتجاج کے دوران یہ ٹوپی پہنے دکھائی دیتے ہیں

پیرس اولمپکس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس ڈیزائن کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ وہ سجھتے ہیں کہ کھیل زندگیاں بدل سکتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پیرس کے اولمپک گیمز ’کھیلوں کی دنیا میں انقلاب‘ کا آغاز کر سکتے ہیں۔

اولمپک اور پیرالمپک میسکوٹ کا نصب العین ہے: ’ہم تنہا ہوں تو تیزی سے لیکن ساتھ مل جائیں تو کہیں زیادہ آگے بڑھتے ہیں۔‘

پیرس 2024 کمیٹی کے صدر اور تین اولمپک تمغے جیتنے والے سابق ایتھلیٹ ٹونی ایسٹنجٹ کہتے ہیں، ’ہم نے جانور کے بجائے ایک آئیڈیل کا انتخاب کیا۔ ہم نے فریجیئن ٹوپی کا انتخاب کیا کیونکہ یہ فرانسیسی جمہورکی ایک بہت مضبوط علامت ہے۔ فرانسیسی لوگوں کے لیے یہ ایک بہت ہی معروف چیز ہے جو آزادی کی علامت ہے۔‘

لیکن اس ٹوپی کی تاریخ انقلابِ فرانس سے کہیں پہلے کی ہے۔

ایک قدیم نشان

Phrygia,named after a people whom the Greeks called Phryges.
Getty Images
فریجیا غرب وسطی اناطولیہ کا ایک قدیم ضلع تھا

انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا کے مطابق فریجیئن ٹوپی کا نام فریجیا کے نام پر ہے، جو غرب وسطی اناطولیہ کا ایک قدیم ضلع تھا۔ اس کا نام ان لوگوں کے نام پر رکھا گیا جنھیں یونانی فریجیس کہتے تھے اور جنھوں نے ہتیتی کے خاتمے (12 ویں صدی قبل مسیح) اور لیڈیان عروج (7ویں صدی) کے درمیان ایشیائے کوچک کے علاقے پرغلبہ حاصل کیا۔

سپین کی یونیورسٹی آف برگوس کے مؤرخ سرجیو سانچیز کولانٹس کا کہنا ہے کہ رومی سلطنت کے دور میں کئی خطوں میں، اسی شکل کی تنگ ٹوپی، جسے پائلیس کہا جاتا ہے، کسان اور وہ غلام بھی پہنتے تھے جنھیں ان کے آقاؤں نے آزاد کیا تھا۔

ایک خصوصی تقریب کے دوران ایک مجسٹریٹ غلام کو چھڑی سے چھوتا اور انھیں آزاد قرار دیتا۔ اس کے بعد وہ اپنا سر منڈواتے اور اسے اپنی نئی سماجی حیثیت کی علامت کے طور پر ٹوپی سے ڈھانپ لیتے۔

ایک اور مشہور مثال، تاریخ کی کتابوں کے مطابق، وہ تھی جب رومن لیڈر جولیس سیزر کے قاتلوں نے، جنھیں آزادی پسند کہا جاتا ہے، سڑکوں پر مارچ کرتے ہوئے اپنے خون آلود خنجروں اور نیزوں کی نمائش کی جن کی نوک پر آزاد کردہ غلاموں کی ایسی ٹوپی موجود تھی۔

A bust wearing a Phrygian cap
Getty Images
یہ ٹوپی انقلابِ فرانس کی علامت ہے لیکن رومن دور میں بھی آزاد کیے گئے غلام ایسی ٹوپی پہنتے تھے

تاریخی مغالطہ

مورخ جے ڈیوڈ ہارڈر اپنی کتاب ’لبرٹی کیپس اینڈ لبرٹی ٹریز‘ میں لکھتے ہیں کہ جدید دور میں ٹوپی کا احیا 17ویں صدی میں ولندیزیوں کی سپین سے آزادی کی جدوجہد کے دوران ہوا۔

ولندیزیوں نے 1765-1783 کے درمیان امریکی انقلابیوں کے لیے قدیم ٹوپی کو اپنایا اور امریکی خانہ جنگی (1861-1865) تک اور اس کے دوران فریجیئن ٹوپیاں بھی پہنی گئیں جس کے بعد بہت سے غلاموں کو آزاد کروا لیا گیا۔

آج بھی یہ ٹوپی امریکی فوج کے سرکاری پرچم اور امریکی سینیٹ کے کوٹ آف آرمز پر نظر آتی ہے۔

The red Phrygian cap, the Coat of arms of United States Senate
Getty Images/Ullstein Bild
امریکی سینیٹ کا کوٹ آف آرمز

یہ ٹوپی فرانس تک کیسے پہنچی؟

تو یہ فرانس میں کیسے پہنی جانے لگی؟

فرانسیسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بحیرۂ روم کے ملاحوں اور کسان قرون وسطی کے زمانے میں اس جیسی ٹوپیاں پہنتے تھے۔

پھر 18ویں صدی کے آخر میں، انقلابِ فرانس کے قائدین نے اسے اپنے نشانات میں شامل کر لیا اور یہ آزادی کی نمائندگی کرنے والے بینر سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گئی۔

سانچیز کولانٹس کا کہنا ہے کہ اس ٹوپی کا مطلب وقت کے ساتھ ساتھ اہمیت اختیار کرتا گیا۔

ہسپانوی مورخ کا کہنا ہے کہ ’انقلاب کے دوران، ایک خاص لمحے سے، یہ جمہور کی علامت بننی شروع ہو گئی۔‘

اس کی یہ حیثیت 14 جولائی 1789 کو بستیل پر حملے سے مزید مضبوط ہوئی جس نے فرانس میں بادشاہ لوئی 16 کی حکمرانی کے خاتمے کا اعلان کیا۔

اب یہ آرٹ کی دنیا میں ایک عام حوالہ ہیں اور سکوں اور ڈاک ٹکٹ پر آزادی کے استعارے کے طور پر موجود ہیں۔ یہ فرانس بھر میں ٹاؤن ہالز اور اداروں کے نمائندہ نشانات پر آویزاں کیا جاتا ہے۔

Viewing of a painting in the Louvre museum, Paris.
Getty Images

ایک بار پھر بحرِ اوقیانوس کے پار

تاہم فرانسیسی انقلاب کی بربریت، ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے قیام کے دوران اس ٹوپی کی مقبولیت میں کمی کا سبب بنی۔

یونیورسٹی آف کولوراڈو کے مؤرخ اینڈریو ڈیچ نے سمتھسونین میوزیم میگزین کو بتایا کہ یہ ٹوپی ’بنیاد پرستوں اور سیاسی دھڑے دونوں کی علامت بن گئی، دو ایسی چیزیں جن سے امریکہ کے زیادہ تر سیاسی رہنما خوفزدہ تھے۔‘

Painting of George Washintgon crossing the Delawar Rivere
Getty Images
امریکی انقلابیوں نے بھی اس ٹوپی کو پہنا لیکن انقلابِ فرانس کی بربریت کے بعد انھوں نے اسے ترک کر دیا

سرخ ٹوپی 19ویں صدی کے اوائل میں ایک بار پھر بحر اوقیانوس کے پار پہنچی اور اسے لاطینی امریکہ میں آزادی کے لیے لڑنے والوں نے پہنا۔

سانچیز کولانٹس کہتے ہیں، ’یہ ایک بین الاقوامی علامت ہے جو تمام امریکی جمہوریہ میں پھیل گئی اور آج بھی ان میں سے بہت سے ممالک، جیسے کیوبا اور ارجنٹائن کی مجسمہ سازی اور سرکاری ہیرالڈری میں زندہ ہے۔‘

اب، بولیویا، کولمبیا، ایل سلواڈور، ہیٹی، اور نکاراگوا کے قومی پرچم یاکوٹس آف آرمز میں بھی یہ ٹوپی نمایاں ہے۔

Coat of Arms, Colombia
Getty Images
یہ ٹوپی آج بھی کولمبیا سمیت بہت سے ممالک کے سرکاری نشان کا حصہ ہے
Paris 2024 Mascots
Getty Images
فرانس میں آپ کو ہر قسم اور ناپ کی یہ لال ٹوپیاں ملتی ہیں

اولمپکس کی تاریخ کا پہلا میسکوٹ ایک لال تیندوا تھا جو 1968 کے میکسیکو اولمپکس میں استعمال ہوا۔

بین الاقوامی اولمپک کمیٹی گزرتے وقت کے ساتھ اولمپکس کے 27 میسکوٹس میں کئی جانور شامل رہے لیکن 1996 میں امریکی شہر اٹلانٹا میں ہونے والے صد سالہ گیمز میں منتظمین نے کچھ مختلف کرنے کی کوشش کی۔

Izzy, an allegory for all the emerging technologies of the time.
Getty Images
ازی 1996 میں تمام ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی ایک مثال تھا

انھوں نے متنازعہ اور کمپیوٹر سے تیار کردہ ازی کا انتخاب کیا جو اس وقت کی تمام ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی ایک مثال تھا لیکن شاید سب سے زیادہ یاد رکھے جانے والے میسکوٹس میں سے ایک میشا تھا، وہ ریچھ جو 1980 کے ماسکو گیمز کا چہرہ تھا۔

Summer Olympic Games 1980 Moscow. A giant image of Misha, the mascot.
Getty Images
ماسکو اولمپکس کی اختتامی تقریب میں میسکوٹ کے روتے ہوئے چہرے کا ایک بہت بڑا انسانی موزیک بنایا گیا

ان کھیلوں کی اختتامی تقریب کے دوران سینکڑوں لوگوں نے میسکوٹ کے روتے ہوئے چہرے کا ایک بہت بڑا انسانی موزیک بنایا جس نے کھلاڑیوں کو الوداع کہا۔

تو کیا فرانسیسی فریجز بھی ایسے ہی مشہور ہو سکتے ہیں؟

شاید۔

لوگوں کو ’آزادی، مساوات اور بھائی چارے‘ کے فرانسیسی نعرے کی یاد دلانے کے لیے میسکوٹ کا انتخاب شاید اس چھوٹی سرخ ٹوپی کو اولمپکس کی تاریخ میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے میسکوٹس میں شامل کر سکتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.