الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا فیصلہ

image

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

جمعے کو سپریم کورٹ نے آٹھ ججز کے اکثریتی فیصلے میں کہا کہ پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، پاکستان تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی اور ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں تحریک انصاف کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی حق دار ہے اور اس کے لیے اپنی فہرست 15 دنوں کے اندر جمع کرائے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کاحق ختم نہیں ہوتا اور پاکستان تحریک انصاف مخصوص نشستوں کی اہل ہے۔ 

فیصلے کے مطابق مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو ملیں گی اور پی ٹی آئی کو 15 ورکنگ دنوں میں اپنی پارٹی کی ترجیحی فہرست جمع کرانے کا کہا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلہ دیا۔

جبکہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فاٸز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواستوں کی مخالفت کی۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کیا ہے؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ نے 14 مارچ کو کالعدم قرار دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرے۔

عام انتخابات کے بعد سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی درخواست میں مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم 4 مارچ کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے 28 فروری کو درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 کے تحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کی تھیں۔ 

مئی کو سپریم کورٹ نے 14 مارچ کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ یکم مارچ کے الیکشن کمیشن کے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کے فیصلے کو معطل کر تے ہوئے معاملہ لارجر بینچ کو ارسال کر دیا تھا۔

اس سے قبل 3 مئی کو ‏پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہو گیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بننے والے سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اظہر حسن رضوی، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین شامل ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.