کے الیکٹرک کی جولائی کیلئے ایف سی اے کی درخواست پر نیپرا 29 اگست کو عوامی سماعت کرے گا

image

کراچی، 22اگست، 2024: کے۔ الیکٹرک نے جولائی 2024 کی عبوری ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں جمع کرادی ہے۔ پاور یوٹیلیٹی نے 3.09 روپے فی کلوواٹ ایف سی اے کی درخواست دائر کی ہے۔ نیپرا درخواست کی سماعت 29 اگست کو کرے گا۔ عوامی سماعت کے بعد نیپرا اتھارٹی فیصلہ جاری کرے گی، جس میں ایف سی اے کی رقم کو صارفین کو بلوں کے منتقل کرنے اور اس کے لاگو ہونے کی مدت کی وضاحت کی جائے گی۔

ایف سی اے بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے ایندھن کی عالمی سطح پر قیمتوں کے اتار چڑھاؤ اور جنریشن مکس پر منحصر ہوتا ہے۔ نیپرا اور حکومت پاکستان کے قواعد و ضوابط کے مطابق اس کو صارفین پر بلوں کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔ نیپرا جانچ پڑتال کے تحریری فیصلہ جاری کرتی ہے جس میں واضح کیا جاتا ہے کہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ صارفین پر بلوں کے ذریعے کس ماہ میں لاگو ہوگا۔ ایندھن کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منفی ایف سی اے کی صورت میں منتقل کیا جاتا ہے۔

کے۔ الیکٹرک کے بارے میں

کے۔ الیکٹرک (KE)ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913ء میں عمل میں آیا اور کے ای ایس سی (KESC) کے نام سے اس کی پاکستان میں شمولیت ہوئی۔ 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص (شیئرز) کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔ کے۔ الیکٹرک میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد اقلیتی حصص ہیں۔بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.