موٹروے پر 4 افراد کی ہلاکت معاملے میں نیا موڑ ، ابتدائی رپورٹ جاری

image

لاہور: پنجاب کے شہر بھلوال کے قریب موٹروے پر 4 افراد کی ہلاکت واقعے کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی گئی۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید کے فوری نوٹس پر ٹیموں نے جائے وقوعہ کا تفصیلی معائنہ کیا ۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے کہا ہے کہ چاروں افراد کی ہلاکت کھانے پینے کی اشیاء سے نہیں ہوئی، گاڑی میں مختلف ادویات بھی پائی گئیں۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی سبسڈی غیر اعلانیہ بند

ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہلاکت فوڈ پوائزننگ کے باعث نہیں لگتی، وجہ کا تعین پولیس اور فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ کے بعد کیا جا سکے گا۔

فوڈ سیفٹی ٹیموں نے جوس اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کے سیمپل اکٹھے کر لیے، تفصیلات کے مطابق ملحقہ علاقے میں کوئی اور فوڈ پوائزننگ کا واقعہ پیش نہیں آیا۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ برآمد شدہ اشیاء نہ ایکسپائر تھی اور نہ ہی جعلی، گاڑی میں موجود تمام چیزوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، فوڈ اتھارٹی، پولیس اور فرانزک ٹیمیں تمام پہلوؤں سے تحقیقات کر رہی ہیں ۔ تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

قبل ازیں موٹر وے پر ایک ہی خاندان کے جاں بحق ہونے والے چاروں افراد کا پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد تمام لاشوں کی تدفین کر دی گئی۔

جائے وقوع پر بیہوشی کی حالت میں پائے جانے والے ڈرائیور عمر قاسم نے بتایا کہ خانقاہ ڈوگراں کے پاس ایک بیکری سے جوس اور پیٹیز خریدے، جنہیں کھانے کے بعد سب کی طبعیت بگڑ گئی تھی۔

بانی پی ٹی آئی ایک ہفتے مولا جٹ، اگلے ہفتے معصوم بن جاتے ہیں، عظمی بخاری

ڈرائیور عمر قاسم کا کہنا تھا کہ یہ نہیں پتہ گاڑی کیسے سائیڈ پر رکی، سروسز اسپتال میں میرا معدہ واش کیا گیا، مجھے ڈاکٹر نے بتایا کہ معدے میں زہریلا مواد تھا۔

جاں بحق افراد کی شناخت 25 سالہ ثمر، 55 سالہ رومیلہ، 30 سالہ مہر اور 6 سالہ بچہ عون علی کے نام سے ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ پنجاب کے شہر بھلوال کے قریب موٹروے پر کار میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد کی پراسرار موت کا واقعہ پیش آیا تھا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.