نوکریوں اور ’آزادی کی تلاش‘، چینی شہریوں نے میکسیکو کا رُخ کر لیا

image

چینی شہری لی ڈائیجنگ سے جب ان کی کزن نے میکسیکو میں اپنا ریستوران چلانے میں مدد مانگی تو لی نے اپنا سامان باندھا اور نئے ایڈونچر کے خواب لیے روانہ ہو گئیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق لی ڈائیجنگ کا شمار ان چینی تارکین میں ہوتا ہے جو مزید مواقع، آزادی اور بہتر مالی وسائل کے لیے ملک چھوڑ رہے ہیں بالخصوص ایسے وقت میں جب چین کی معیشت سست روی کا شکار ہے اور نوجوانوں میں بےروزگاری کی شرح زیادہ ہو رہی ہے۔

صوبائی دارالحکومت سچوان سے تعلق رکھنے والی 30 سالہ لی ڈائیجنگ میکسیکو میں فرنیچر کا کاروبار شروع کرنا چاہتی ہیں جو وہ چین سے درآمد کریں گی۔

لی کا کہنا ہے کہ وہ ایک مضبوط خاتون بننا چاہتی ہیں اور آزادی چاہتی ہیں۔

امریکہ کی سرحدی پولیس نے گزشتہ سال کے دوران ہزاروں کی تعداد میں چینی شہریوں کو میکسیکو کی سرحد پر گرفتار کیا جن میں سے اکثریت نے میکسیکو کو اپنی آخری منزل کے طور پر چنا۔

اکثر کی خواہش ہے کہ وہ میکسیکو میں اپنا کاروبار شروع کریں تاکہ امریکہ سے نزدیک ہونے کا بھی فائدہ اٹھایا جا سکے۔

دارالحکومت میکسیکو سٹی میں ایک ریستوران کی مالکہ دوان فین نے بتایا کہ دو سال قبل بڑی تعداد میں چینی یہاں آنا شروع ہوئے تھے۔

’میں نے چینی ریستوران کھولا تاکہ لوگ یہاں آ کر وہی کھانا کھا سکیں جو وہ گھر میں کھاتے ہیں۔‘

27 سالہ دوان اپنے انکل کے کاروبار میں مدد کے لیے 2017 میں میکسیکو آئی تھیں اور بعد میں ان کے والدین بھی یہاں آ گئے تھے۔

میکسیکو میں چینی شہریوں نے اپنی مقامی اشیا کے سٹور بھی کھول رکھے ہیں۔ فوٹو: اے پیمیکسیکو آنے والے چینی شہریوں کی پچھلی نسل میں سے زیادہ تر کا تعلق جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ سے تھا اور وہ لاطینی ملک کے شمالی علاقوں میں رہنے کو ترجیح دیتے تھے۔ لیکن اب چین کے مختلف علاقوں میں رہنے والے میکسیکو کا رخ کر رہے ہیں۔

میکسیکو کے قومی ادارہ برائے شماریات کی 2020  کی مردم شماری کے مطابق چینی تارکین کی بڑی تعداد میکسیو سٹی میں رہائش پذیر ہے۔ جبکہ دس سال قبل چینی تارکین کی بڑی تعداد سرحدی ریاست باجا کیلی فورنیا میں مقیم تھی۔

میکسیکو سٹی کے ایک مڈل کلاس علاقے ویاڈکٹو میں 1990 کی دہائی کے آخر سے نئی چینی کمیونٹی پروان چڑھ رہی ہے۔ چینی تارکین نے نہ صرف اپنے کاروبار کھولے ہوئے ہیں بلکہ کمیونٹی کے گھلنے ملنے کے لیے مختلف جگہیں بھی کھولی ہوئی ہیں جہاں وہ مذہبی تقریبات کے علاوہ بچوں کے لیے تفریحی سرگرمیوں کا بھی انعقاد کرتے ہیں۔ 

میکسیکو سٹی کے ڈاؤن ٹاؤن میں چینی کاروباری شخصیات نے نہ صرف ہول سیل سٹور کھول رکھے ہیں بلکہ متعدد عمارتوں کے بھی مالک بن گئے ہیں۔ مالی معاملات کے باعث چینی تارکین کی کبھی کبھار مقامی کاروباروں اور رہائشیوں کے ساتھ کشیدگی ہو جاتی ہے جن کا کہنا ہے کہ چینی کاروبار ان کی جگہ لے رہے ہیں۔

میکسیکو منتقل ہونے والے چینی شہریوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو آزادی کی تلاش میں یہاں آئے ہیں۔

50 سالہ ٹین گزشتہ سال جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ سے میکسیکو منتقل ہوئے تھے جہاں انہوں نے ایک کلب میں نوکری کرنا شروع کی۔

چینی شہریوں نے میکسیو سٹی میں بڑے کاروبار کھول رکھے ہیں ۔فوٹو: اے پیٹین نے چین کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف کام کی جگہ پر ہی جبر نہیں ہے بلکہ ذہنیت بن چکی ہے۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہم سیاسی تنزلی کی طرف جا رہے ہیں جبکہ آزادی اور جمہوریت میں بھی پیچھے کو جا رہے ہیں۔۔۔ لہٰذا (وہاں) زندگی بہت مشکل ہے۔‘

ٹین کا کہنا ہے کہ میکسیکو سٹی کی اہم شاہراہیں اکثر مظاہرین سے بھری ہوتی ہیں اور یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ اظہار رائے کی آزادی موجود ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.