کراچی میں ہنگامی لینڈنگ: دوران پرواز مسافر کی موت ہونے پر پائلٹ کیا کرتا ہے؟

پیر کی صبح شارجہ سے ڈھاکہ جانے والی ایک پرواز پر ایک مسافر کی وفات کے باعث اسے کراچی میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی ہے۔ اگر دوران پرواز کسی مسافر کی موت ہو جائے تو جہاز کے کپتان کو کیا کرنا ہوتا ہے؟

پیر کی صبح شارجہ سے ڈھاکہ جانے والی ایک پرواز پر ایک مسافر کی وفات کے باعث اسے کراچی میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔

پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ نے بتایا کہ پیر کو ایئر عربیہ کی پرواز جی 5912 ڈھاکہ جا رہی تھی جس میں موجود ایک 42 سالہ بنگالی مسافر کی وفات ہو گئی تھی۔

کراچی میں ایئر ٹریفک کنٹرولر نے پرواز کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کی اجازت دی تھی۔

سیف اللہ نے پروٹوکولز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پرواز کے لینڈ ہونے سے قبل ڈاکٹرز سمیت دیگر عملہ سٹینڈ بائی پر موجود تھا اور پرواز لینڈ ہونے کے بعد ڈاکٹر نے جہاز میں جا کر اس شخص کا معائنہ کیا اور انھیں مردہ قرار دیا۔

اس کے بعد یہ پرواز قریب چھ بج کر 10 منٹ پر مسافر کی میت کو لے کر واپس ڈھاکہ چلی گئی۔

دوران پرواز طبی ایمرجنسی اور اموات: ’کچھ ملکوں میں پہلے پولیس آتی ہے‘

دوران پرواز طبی ایمرجنسی کے واقعات اتنے عام نہیں ہیں۔ سنہ 2013 کی ایک تحقیق میں تین سال کے ڈیٹا سے یہ بات سامنے آئی کہ ہر 604 پروازوں میں سے صرف ایک میں طبی ایمرجنسی ہو سکتی ہے۔

انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کے مطابق دوران پرواز کسی مریض کی طبیعت خراب ہونے پر کیبن کریو یعنی طیارے کا عملہ انھیں سی پی آر دیتا ہے۔

کیبن کریو کو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بنیادی تربیت ملی ہوتی ہے۔

آئی اے ٹی اے کی ہدایات کے مطابق جب عملے کے لیے یہ واضح ہو جائے کہ مسافر مردہ حالت میں ہے تو وہ جہاز کے کپتان کو اس حوالے سے آگاہ کرتے ہیں۔

اس کے بعد کپتان ایئر پورٹ کو مطلع کرتے ہیں تاکہ پرواز کی آمد تک ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) سے ریٹائرڈ کیپٹن قاسم بتاتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں مختلف ممالک اور ایئر لائنز نے الگ الگ قوائد و ضوابط قائم کر رکھے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ کچھ ممالک میں ڈیتھ آن بورڈ یعنی دوران پرواز مسافر کی موت کے بعد پرواز لینڈ ہونے پر سب سے پہلے جہاز میں پولیس آتی ہے اور مسافروں کو تفتیش ختم ہونے تک جانے نہیں دیا جاتا۔

لیکن دوران پرواز کسی مسافر کی موت واقع ہو جانے پر ایک کپتان کو کیا کرنا ہوتا ہے؟

کیپٹن قاسم کہتے ہیں کہ دوران پرواز میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں جہاز میں پوچھا جاتا ہے کہ آیا کوئی ڈاکٹر موجود ہے کیونکہ جہازکا عملہ طبی حوالے سے بہت زیادہ تربیت یافتہ نہیں ہوتا۔

’عام طور پر پرواز میں کوئی نہ کوئی ڈاکٹر ضرور ہوتا ہے۔‘

file photo
Getty Images
فائل فوٹو

ان کے مطابق اگر ڈاکٹر کہہ دے کہ آپ کو لینڈ کرنا چاہیے تو آپ ساری چیزیں چھوڑ کر سب سے پہلے میڈیکل ایمرجنسی قرار دیتے ہیں اور پھر ایئر ٹریفک کنٹرول سے قریبی ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کی اجازت لیتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ لینڈ کرنے سے قبل ڈاکٹر اور ایمبولینس پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔

تاہم کیپٹن قاسم کے بقول اگر پرواز پر ڈاکٹر نہ ہو تو یہ ’کپتان کے اوپر ہے۔ وہ عملے سے پوچھتا ہے کہ کیا مسافر کی طبیعت زیادہ خراب ہے؟ اگر وہ کہیں کہ حالت بہت خراب ہے تو یہ آپ پر ہے کہ آپ نے پرواز جاری رکھنی ہے یا کہیں لینڈ کرنا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ لینڈنگ کے وقت ایسی پروازوں سے ترجیحی بنیادوں پر ڈیل کیا جاتا ہے۔

دریں اثنا کیپٹن قاسم کہتے ہیں کہ یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ آپ کون سا طیارہ اڑا رہے ہیں کیونکہ اگر ’طیارہ بڑا ہو تو آپ مسافر کو کہیں ایسی جگہ منتقل کر سکتے ہیں جس سے باقی مسافر پریشان نہ ہوں۔‘

’یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ آپ کہاں موجود ہیں۔ مثلاً ایک بار میرے ساتھ ڈیتھ آن بورڈ کا واقعہ اٹلانٹک کے اوپر ہوا۔ ہم وہاں کہیں بھی (وقت سے پہلے) لینڈ نہیں کر سکتے تھے۔‘

کیپٹن قاسم نے بتایا کہ اگر مسافر کی طبیعت انتہائی ناساز ہو تو یہ زیادہ مشکل صورتحال ہوتی ہے کیونکہ ’پھر آپ پر زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے۔ شاید آپ ان کے جان بچا سکیں اور اگر آپ صحیح فیصلہ نہ کریں تو شاید آپ ان کی جان نہ بچا سکیں۔‘

بوڈی بیگ یا کپڑے سے ڈھانپ دینا

دوران پرواز مسافر کی موت کے بعد آئی اے ٹی اے کے مطابق انھیں کسی ایسی سیٹ پر منتقل کیا جاتا ہے جس کے آس پاس کم مسافر ہوں۔

اس کی ہدایات کے مطابق ’اگر طیارہ بھرا ہوا ہے تو انھیں اپنی نشست پر واپس لایا جاتا ہے۔ یا پھر عملے کی مرضی ہے کہ انھیں کسی دوسری جگہ منتقل کریں جہاں چلنے کی جگہ اور باہر جانے کے راستے میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔‘

طیارے کے عملے کو خصوصی ہدایات دی جاتی ہیں کہ ایسی صورت میں احتیاط برتیں اور ساتھی مسافروں کے لیے اس مشکل صورتحال کا احساس کریں۔

عملہ فوت ہونے والے مسافر کو باڈی بیگ میں ڈالتا ہے اور اگر وہ اپنی سیٹ پر موجود ہیں تو انھیں سیٹ بیلٹ لگائی جاتی ہے۔

باڈی بیک نہ ہونے کی صورت میں انھیں کپڑے یا کمبل سے ڈھانپ دیا جاتا ہے اور ان کی آنکھوں کو بھی بند کیا جاتا ہے۔

جب طیارہ لینڈ کر جائے تو پہلے دوسرے مسافروں کو باہر بھیجا جاتا ہے اور یقینی بنایا جاتا ہے کہ وفات پانے والے شخص کے اہل خانہ ان کے ساتھ موجود ہو۔

ڈیڈ باڈی کو اس وقت تک اپنی جگہ سے نہیں ہٹایا جاتا جب تک متعلقہ حکام نہ آ جائیں۔ اسی دوران یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ گراؤنڈ پر عملہ اہل خانہ کی معاونت کے لیے موجود ہو۔

آئی اے ٹی اے کے مطابق اگر یہ خدشہ ہو کہ وفات پانے والا شخص متعدی بیماری میں مبتلا تھا تو اس کے لیے دیگر اقدامات کیے جاتے ہیں اور یونیورسل پریکاشن کِٹ استعمال کی جاتی ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.