انڈیا کے ایتھلیٹ نیرج چوپڑا نے رواں برس پیرس میں کھیلے گئے اولمپکس کے مقابلے کے حوالے سے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق نیرج چوپڑا نے یوں تو اپنی بہترین کارکردگی دکھائی اور پیرس اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے تاہم اُن کے حریف اور پاکستانی جیولن تھروور ارشد ندیم نے سونے کا تمغہ جیت لیا۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں نیرج چوپڑا نے انکشاف کیا کہ وہ جیولن تھرو کے فائنل کے دن ہوش کے بجائے جوش میں تھے۔
نیرج چوپڑا نے کہا کہ ’پہلی تھرو ایتھلیٹ کے مائنڈ سیٹ کے بارے میں بتاتی ہے۔ میری پہلی تھرو بہت اچھی تھی لیکن میں نے فاؤل کر دیا۔ مجھے مشکل ہو رہی تھی کہ کیونکہ ٹریک نیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے فاؤل سے بچنے کے لیے کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ مقابلہ بہت سخت تھا۔‘
ایتھلیٹ نے مزید انکشاف کیا کہ ’اس کے بعد ندیم نے اچھی تھرو لگائی پھر میری تھرو بھی اچھی نکلی۔‘
نیرج چوپڑا کہتے ہیں کہ ’اس کے بعد یہ ہوا کہ ہم کئی مرتبہ بولتے ہیں نا کہ جوش کے ساتھ ہوش سے کام لینا چاہیے، تو اس دن شاید میں ہوش میں نہیں تھا۔ اس دن میں جوش میں تھا۔‘
ایتھلیٹ نے مزید کہا کہ ’بہت زیادہ غصہ تھا کہ مجھے کرنا ہے لیکن کہیں نہ کہیں ٹیکنیکل چیزیں مجھ سے رہ گئیں۔‘
خیال رہے کہ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں جیولِن تھروو کے مقابلے میں 92.97 میٹر دور نیزہ پھینک کر اپنے ملک کے لیے چار دہائیوں بعد سونے کا تمغہ جیتا تھا۔ یاد رہے کہ نیرج چوپڑا نے 2020 ٹوکیو اولمپکس میں جیولن تھروو میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔