’میرے دوست کو ایک لاکھ روپے بھیج دیں‘: وہ پیغام جو آپ کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہونے کا باعث بن سکتا ہے

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے حال ہی میں واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہو جانے کی دھوکہ دہی کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ ایف آئی اے نے بی بی سی کو بتایا کہ واٹس ایپ ہیکنگ کے واقعات میں حالیہ عرصے کے دوران تیزی آئی ہے۔
واٹس ایپ
BBC

ایک روز مجھے اپنے قریبی صحافی دوست کا واٹس ایپ پر انگریزی میں ایک پیغام موصول ہوا جو بظاہر چونکا دینے والا تھا۔ اس میں لکھا تھا کہ ’میں اس وقت اپنے دوست کو میڈیکل ایمرجنسی کے لیے پیسے بھیجنا چاہ رہا ہوں اور آن لائن رقم بھیجنے کی لمٹ پوری ہو گئی ہے۔ کیا آپ میری طرف سے انھیں ایک لاکھ روپے بھیج دیں گی؟ میں صبح پیسے واپس بھیج دوں گا۔‘

یہ پیغام پڑھتے ہی میرے دل میں خیال آیا کہ اعجاز احمد نے 15 سالہ تعلق کے دوران کبھی چائے کے لیے بھی مجھ سے پیسے نہیں مانگے تو اچانک یہ پیغام کیسے بھیج دیا۔

پھر کچھ دوستوں سے معلوم ہوا کہ دراصل اعجاز احمد کا واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا۔ رقم کی منتقلی کے لیے یہی پیغام کچھ دیگر دوستوں کو بھی موصول ہوا تھا اور بعض تو پیسے بھیج بھی چکے تھے۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں کہ جب پاکستان میں کسی صارف کا واٹس ایپ یا سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیک ہوا ہو۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے حال ہی میں واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک ہو جانے کی دھوکہ دہی کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ ایف آئی اے نے بی بی سی کو بتایا کہ واٹس ایپ ہیکنگ کے واقعات میں حالیہ عرصے کے دوران تیزی آئی ہے۔ لہذا صارفین کو تصدیقی کوڈز (او ٹی پی) شیئر کرنے میں احتیاط برتنے کی تلقین کی گئی ہے۔

واٹس ایپ
Getty Images

’میرا واٹس ایپ اچانک لاگ آؤٹ ہوگیا‘: ایک صحافی کا واٹس ایپ اکاؤنٹ کیسے ہیک ہوا؟

ایسے واقعات میں جعلساز نہ صرف آپ کے دوستوں کو میسیج کر کے رقوم کا مطالبہ کرتے ہیں بلکہ آپ کے دیگر اکاؤنٹس تک بھی رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

چونکہ رقوم کے حوالے سے یہ میسیجز ہمیں اپنے کسی دوست کے نمبر سے ہی ملتے ہیں تو بعض قریبی عزیز یا دوست چھان بین کے بغیر اعتبار کر کے اس دھوکے کی زد میں آ سکتے ہیں۔

جس کا اکاؤنٹ ہیک ہوا ہوتا ہے، وہ خود کو پہنچنے والے ذہنی جھٹکے سے نکلنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ دوستوں کو صفائیاں دیتا رہتا ہے۔ ایسا ہی کچھ اعجاز احمد کے ساتھ بھی ہوا۔

13 ستمبر کی دوپہر صحافی اعجاز احمد راولپنڈی میں واقع اڈیالہ جیل میں ایک مقدمے کی سماعت سننے کے بعد باہر نکلے تو ان کے موبائل پر میسجز کی بھرمار تھی۔

وہ یاد کرتے ہیں کہ انھیں ’(نیوز چینل کو) ٹکرز بھیجنے کے دوران واٹس ایپ پر ایک کال موصول ہوئی۔ نمبر بیرون ملک کا تھا اور اس پر کسی صاحب کا نام اور تصویر بھی تھی جو میرے لیے انجان تھی۔ مگر بطور صحافی یہ میرے لیے معمول کی بات تھی کہ خبر لینے اور دینے کے لیے اکثر لوگ رابطے کرتے ہیں۔‘

’کال کرنے والے نے اپنا نام شاہد بتاتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو آج مقدمے کی کارروائی کے حوالے سے اپنے کرنٹ افیئر پروگرام میں لینا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے ہم آپ کو دو گھنٹے بعد کال کریں گے۔‘

’میں نےعجلت میں ایس ایم ایس پر آیا کوڈ انھیں بتا دیا‘

انھیں کہا گیا کہ ’ہم نے آپ کو ڈسکشن گروپ میں آن ایئر لینے کا لنک بھیجا ہے، اس کی تصدیق کر دیں۔۔۔ کال کے بیچ میں دیگر لوگوں کی کال ویٹنگ کی بیپ بھی آ رہی تھی اور مجھے اپنے دفتر بھی کال کر کے بیپر دینا تھا۔ لہذا میں نے عجلت میں ایس ایم ایس پر آیا کوڈ انھیں بتا دیا۔‘

ایسا کرنے پر ’اچانک میرا واٹس ایپ لاگ آؤٹ ہو گیا اور میں سمجھ گیا کہ کچھ گڑبڑ ہو گئی ہے۔‘

اکثر واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کرنے والوں کا مقصد متاثرہ شخص کے دوست احباب سے رقم بٹورنا ہوتا ہے۔

اعجاز احمد کے اکاؤنٹ سے مجھ سمیت قریب 50 لوگوں کو وہ پیغام موصول ہوا جس میں ہنگامی بنیادوں پر پیسے بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس میسیج میں انھوں نے مجھے ہمارے تعلق میں بے تکلفی اور احترام کے ساتھ ’پُتر‘ کہنے کے بجائے انتہائی تکلف کے ساتھ مخاطب کیا تھا جبکہ اس میں کوئی ٹائپو (غلطی) نہیں تھی جس نے میرے لیے اس پیغام کو مشکوک بنا دیا تھا۔ اسی لیے میں نے آنکھیں بند کر کے اس پیغام پر یقین کرنے کی بجائے اس کی تصدیق کرنا چاہی تھی۔

مگر جن لوگوں نے اعجاز احمد کے پیغام پر غور کیے بنا انھیں رقم منتقل کی، وہ اس دھوکے کی زد میں آگئے۔

آپ واٹس ایپ اکاؤنٹ کی ہیکنگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

یہ جاننا ضروری ہے کہ جعلساز واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کرنے کے لیے کون سے طریقے استعمال کرتے ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔

ایف آئی اے کے ترجمان ایاز خان نے بی بی سی کو بتایا کہ جعلساز پاکستانی صارفین کے واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کرنے کے لیے نت نئے حربے استعمال کر رہے ہیں۔

اپنے تحریری جواب میں ایف آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عموماً ہیکرز قریبی رابطوں کی پروفائل پکچرز استعمال کر کے واٹس ایپ اکاؤنٹس تک غیر مجاز رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔

ایف آئی اے
Getty Images

’دھوکے باز ذاتی معلومات یا واٹس ایپ کے تصدیقی کوڈز مانگتے ہیں‘

آخر سکیمرز واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کرنے کے لیے کون سے طریقے استعمال کرتے ہیں اور ان سے بچنے کے لیے کن باتوں کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے؟

ہم نے اپنے یہی سوالات وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سامنے رکھے جس کے جواب میں ادارے کے ترجمان ایاز خان نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ سکیمرز(جعلساز) واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کرنے کے لیے نت نئے حربے استعمال کر رہے ہیں۔

ترجمان کے مطابق دھوکے بازوں نے نقالی کے نت نئے حربے اپنے شکار کا اعتماد حاصل کرنے، ذاتی معلومات افشا کرنے یا تصدیقی کوڈز کو شیئر کرنے کے لیے بنائے ہیں۔

نقالی

’ایسے جعلی واٹس اپ اکاؤنٹس بنانے کی خاطر جو بالکل اصلی دکھائی دیں، جعلساز متاثرین کے قریبی روابط یعنی خاندان کے افراد اور دوستوں کی چوری شدہ پروفائل تصویروں کا استعمال کرتے ہیں۔‘

گمراہ کن رابطہ

’پھر یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ وہ متاثرین کے دوست یا خاندان کے افراد ہیں، ان جعلی اکاؤنٹس کا استعمال متاثرین کو پیغامات بھیجنے کے لیے کیا جاتا ہے۔‘

اکاؤنٹ ہیکنگ

پھر دھوکہ باز ذاتی معلومات یا واٹس ایپ کے تصدیقی کوڈز مانگتے ہیں، جو متاثرین کے اکاؤنٹس کو ہیک کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

ہیکنگ
Getty Images

مشکوک سرگرمی کو رپورٹ کریں

جیسے ہی اعجاز احمد کو اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹ کے ہیک ہو جانے کا احساس ہوا انھوں نے سب سے پہلے اپنے دفتر کو فون کر کے اطلاع دی اور ساتھ ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس واقعے کی پوسٹ ڈالی تاکہ دوست دھوکے باز کے جھانسے میں نہ آئیں۔

اپنے قریبی دوستوں کو انھوں نے ایس ایم ایس کیا اور کہا کہ وہ دیگر کو بھی بتا دیں اور خاص طور پر آفیشل گروپس میں آگاہ کر دیں کہ ان کے واٹس ایپ نمبر سے آنے والے پیغامات کو تصدیق کیے بغیر یقین نہ کریں۔

دھوکے بازوں کے ان حربوں سے بچنے کے لیے کن احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہے؟

اس سوال کے جواب میں ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ اس کے لیے چند باتوں کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

تصدیق کے لیے براہ راست رابطہ

واٹس ایپ پر جو آپ سے رابطہ کرے اس کی شناخت کی تصدیق کے لیے کوئی دوسرا طریقہ بھی استعمال کریں جیسا کہ اس کو جوابی فون کال یا براہ راست رابطہ کر کے تصدیق کی جائے۔

تصدیقی درخواستوں پر آنکھ بند کر کے یقین نہ کریں

حکام کے مطابق ذاتی معلومات یا تصدیقی کوڈز کے کسی بھی پیغام سے ہوشیار رہیں۔ خاص طور پر اگر درخواست غیر متوقع محسوس ہو۔ایسے تمام لنکس پر کلک کرنے سے بھی ہوشیار رہیں جسے کسی انجان رابطے سے بھیجا گیا ہو۔

مشکوک سرگرمی کو رپورٹ کریں

ایف آئی اے کے مطابق کسی بھی مشکوک اکاؤنٹس یا پیغامات کی اطلاع فوری طور کے سائبر کرائم ونگ کو دی جائے۔

حکام کے مطابق متاثرہ صارف شہر کے کوڈ کے ساتھ 111345786 اور ہیلپ لائن 1991 پر رپورٹ کر سکتے ہیں جبکہ ای میل پر [email protected] اور [email protected] پر شکایات درج کروائی جا سکتی ہیں۔

آگاہی پھیلائیں

ایف آئی اے نے ایسے تمام واقعات اور دھوکہ دہی کی روک تھام کے لیے دوستوں اور خاندان والوں کو ایسے واقعات سے آگاہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق اکاؤنٹ کے ہیک ہونے پر سب سے پہلے اس کی رپورٹ کرنی چاہیے۔ پھر کچھ گھنٹوں کے بعد اپنی سم کے ذریعے اس آئی ڈی کو ریکور بھی کیا جا سکتا ہے۔‘

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ کوئی بھی صارف با آسانی ایف آئی اے کے پورٹل پر شکایت درج کروا سکتا ہے۔ ان کے مطابق ’اپنی ضروری معلومات فراہم کر کے صارفین بڑی پریشانی سے بچ سکتے ہیں۔‘

ایف آئی اے نے شہریوں کو آگاہی پیغام میں بتایا ہے کہ واٹس ایپ سیٹنگز میں ٹو سٹیپ ویری فکیشن کو فعال کریں، ٹو سٹیپ ویری فکیشن ایک اضافی حفاظتی پرت فراہم کرتا ہے جو آپ کے اکاؤنٹ کو غیر مجاز رسائی سے بچانے میں مدد کر سکتا ہے۔

غیر متعلقہ یا اجنبی نمبرز کے ذریعہ بھیجے گئے پیغامات، تصاویر، ویڈیوز یا فائلز کو اوپن کرنے سے گریز کریں، یہ پیغامات اکثر سپام لنکس یا فائلوں پر مشتمل ہو سکتے ہیں جو آپ کے موبائل فون کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا آپ کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

اپنی ذاتی معلومات تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے اپنی واٹس ایپ پرائیویسی کی سیٹنگز کا باقاعدگی سے جائزہ لیں اور ان کو اپ ڈیٹ کریں۔

واٹس ایپ ویب سائٹ پر اکاؤنٹس کو محفوظ رکھنے کی گائیڈ لائن

اعجاز احمد نے اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ تو ریکور کروا لیا تاہم اس سارے عرصے میں انھیں مختلف وہم اور وسوسے ستاتے رہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے سب سے بڑا خطرہ تو یہ تھا کہ کہیں وہ میرے اکاؤنٹ کو کسی دہشت گردی یا ملک دشمنی پر مبنی پیغامات میں استعمال نہ کر لیں یا کوئی ایسا غیر اخلاقی پیغام کسی کو نہ بھیج دے جس سے میں اور میرا خاندان مشکل میں آ جائے۔‘

دوسری جانب واٹس ایپ نے کچھ عرصے قبل جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ صارفین کی سیفٹی اور سکیورٹی ان کے لیے بہت اہم ہے۔

واٹس ایپ کے مطابق

  • اپنا پاس ورڈ یا ایس ایم ایس سکیورٹی کوڈ کسی سے بھی شیئر نہ کریں حتی کہ اپنے گھر والوں اور قریبی دوستوں سے بھی اس کو خفیہ رکھیں۔
  • اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹ پر ہمیشہ ٹو سٹیپ ویریفیکیشن لگا کے رکھیں۔
  • اگر آپ سے کسی دوست یا خاندان کے فرد کی جانب سے بھی رقم مانگنے کا میسیج آئے تو ہمیشہ کال کر کے تصدیق کریں۔

واٹس ایپ کے مطابق ان کی ویب سائٹ پر صارفین کے اکاؤنٹس کو محفوظ رکھنے کے لیے گائیڈ لائن بھی دستیاب ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.