شگن، شمیمہ اور سکینہ، انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں تین خواتین ارکان اسمبلی منتخب

image

انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کی اسمبلی کے انتخابات میں 90 نومنتخب ارکان میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق دس برس بعد منعقد کیے گئے الیکشن میں نیشنل کانفرنس سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کشمیر ڈویژن جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک خاتون رکن جموں ریجن سے منتخب ہوئیں۔

ریاستی اسمبلی کے 90 ارکان میں اس طرح خواتین کی تین فیصد نمائندگی ہو گی۔ نیشنل کانفرنس کی شمیم فردوس اور سکینہ اتو کے ساتھ بی جے پی کی شگن پریہار اپنے حلقوں کی نمائندگی کریں گی۔

حالیہ الیکشن میں 41 خواتین نے حصہ لیا جو سنہ 2014 کے الیکشن میں 24 خواتین کے مقابلے میں ایک بڑی تعداد ہے۔

مقامی نیشنل کانفرنس نے انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ انتخابی اتحاد کیا تھا اور اسمبلی میں 48 نشستوں کے ساتھ اکثریت حاصل کر لی ہے۔ تاہم اس اتحاد کے صرف دو ہندو امیدوار کامیاب قرار پائے۔

اس انتخابی اتحاد نے کُل 30 ہندو امیدواروں کو ٹکٹ دیے تھے۔

دوسری جانب بی جے پی نے ریاستی اسمبلی میں 29 نشستیں حاصل کیں جن میں سے 28 نومنتخب ارکان ہندو جبکہ ایک سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے۔

بی جے پی نے دو سابق وزرا سمیت متعدد مسلمان امیدوار بھی میدان میں اُتارے تھے مگر کسی کو کامیابی نہ ملی۔

شگن پریہاربی جے پی کی امیدوار شگن پریہار نے کشمیر کے کشتواڑ حلقے سے 521 ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی۔ 29 برس کی خاتون امیدوار کو نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر سجاد احمد سے سخت مقابلہ درپیش تھا۔

شگن پریہار ایک ریسرچ سکالر ہیں جنہوں نے الیکٹرل پاور سسٹم ایم ٹیک ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ بی جے پی کی جانب سے انتخابی میدان میں اُتارے جانے کے وقت پی ایچ ڈی کی تیاری کر رہی تھیں۔

شمیمہ فردوسنیشنل کانفرنس کا سینیئر چہرہ سمجھی جانے والی شمیمہ فردوس پارٹی کی ویمن ونگ کی صدر ہیں جنہوں نے بی جے پی کے اشوک کمار بھٹ کو ساڑھے نو ہزار ووٹوں کی لیڈ سے شکست دی۔

انہوں نے ساڑھے بارہ ہزار کے لگ بھگ ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل بی جے پی کے امیدوار کو دو ہزار 899 ووٹ ملے۔

شمیمہ فردوس اس حلقے سے سنہ 2008 اور سنہ 2014 کے الیکشن میں بھی کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔

سکینہ اتونیشنل کانفرنس کی سابق وزیر اور سینیئر رہنما سکینہ اتو نے جنوبی کشمیر کے ضلع کلگام سے کامیابی حاصل کی۔

انہوں نے 36 ہزار 623 ووٹ حاصل کر کے اپنے مدمقابل امیدوار کو 17 ہزار 449 ووٹوں کے مارجن سے شکست دی۔ سکینہ اتو نے 1996 میں جب پہلی بار ریاستی اسمبلی کا انتخاب جیتا اُس وقت اُن کی عمر 26 برس تھی۔

وہ اُس وقت جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی سب سے کم عمر رکن تھیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.