اسرائیل پر میزائل حملے، امریکہ نے ایران کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیاں عائد کر دیں

image

امریکہ نے اسرائیل پر میزائل حملوں کے ردعمل میں ایران کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کو امریکہ نے ایرانی تیل کے حصول اور اس کی نقل و حمل میں ملوث جہازوں کے بیڑے سمیت عرب امارات، لائبیریا، ہانگ کانگ اور دیگر ممالک سے وابستہ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں جو مبینہ طور پر ایشیا کی مارکیٹ میں فروخت کے لیے خریداروں تک پہنچاتی ہیں۔

اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے سرینام، انڈیا، ملائیشیا اور ہانگ کانگ میں موجود کمپنیوں کے نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں جو مبینہ طور پر ایران سے پیٹرولیم اور پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل اور  فروخت کے انتظامات کرتی ہیں۔

امریکی قانون ایرانی توانائی کے شعبے اور ایرانی تیل خریدنے اور ترسیل کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم توانائی کے شعبے پر پابندیاں عائد کرنا ایک نازک معاملہ رہا ہے کیونکہ سپلائی کو محدود کرنے سے عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

امریکہ قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں سے ’ایران کے مالی وسائل میں رکاوٹ پیدا کرنے میں مدد ملے گی جو میزائل پروگراموں کی حمایت سمیت امریکہ، اس کے اتحادیوں اور شراکت داروں کو خطرہ پہنچانے کی غرض سے دہشت گردوں کی مدد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل برسائے تھے تاہم امریکہ کی مدد سے انہیں فضا میں ہی مار گرایا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن واضح کر چکے ہیں کہ وہ تہران کی جوہری تنصیبات پر جوابی حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔

دو دن قبل جمعرات کو اسرائیل کے وزیر دفاع نے خبردار کیا تھا کہ ایران کے میزائل حملوں کا جواب ’مہلک‘ اور ’حیران کن‘ ہوگا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلنٹ نے فوجی دستوں سے خطاب میں کہا تھا کہ ’ہمارا حملہ مہلک، عین مطابق اور اس سے بڑھ کر حیران کن ہوگا۔ یہ سمجھ ہی نہیں سکیں گے کہ کیا ہوا ہے اور کیسے ہوا۔ ان کو نتائج کا پتا چل جائے گا۔‘

’جو بھی ہم پر حملہ کرے گا اس کو نقصان پہنچے گا اور اس کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.