کینیڈا نے اپنے مقبول سٹوڈنٹ ڈائریکٹ سٹریم (ایس ڈی ایس) پروگرام کو اچانک ختم کر دیا ہے جو جمعے سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق اس سٹڈی پرمٹ سے ہزاروں بین الاقوامی طلباء کو فوری طور پر ویزا حاصل کرنے میں مدد ملی تھی۔2018 میں شروع کیے گئے امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا کی طرف سے ایس ڈی ایس پروگرام کا مقصد 14 ممالک بشمول انڈیا، چین اور فلپائن کے طلبا کے لیے ویزا درخواست کے عمل کو آسان بنانا ہے جو مخصوص تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔ان تقاضوں میں 20 ہزار کینیڈین ڈالر سے زائد کا کینیڈین گارنٹیڈ انویسٹمنٹ سرٹیفکیٹ اور انگریزی یا فرانسیسی زبان کے ٹیسٹ کا سکور شامل تھا۔ اس طریقہ کار نے کامیاب درخواست دہندگان کو چند ہفتوں میں تعلیمی ویزے حاصل کرنے میں مدد دی۔ایس ڈی ایس کی منسوخی کینیڈا کی بین الاقوامی طلبا کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتی ہے۔ اپنی 2024 پالیسی کی تبدیلیوں کے ایک حصے کے طور پر حکومت نے 2025 کے لیے چار لاکھ 37 ہزار نئے سٹڈی پرمٹس کی حد مقرر کی ہے، جس میں پوسٹ گریجویٹ پروگرامز سمیت تمام لیولز کی تعلیم کا احاطہ کیا گیا ہے۔مزید سخت اقدامات میں پوسٹ گریجویشن ورک پرمٹ کے لیے اہل طلبا کے لیے زبان اور تعلیمی معیارات، بین الاقوامی طلبہ کے شریک حیات کے لیے محدود ورک پرمٹ، اور مالی ثبوت کے تقاضے شامل ہیں۔یہ تبدیلیاں اس وقت آئی ہیں جب کینیڈا اپنے بین الاقوامی تعلیمی شعبے کے فوائد میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔نتیجے کے طور پر بین الاقوامی طلبا کو اب طویل انتظار کے اوقات اور اعلیٰ اہلیت کے معیارات کا سامنا ہے۔ سٹڈی ایڈوائزرز کا مشورہ ہے کہ طلبا اپنے ویزا کی منصوبہ بندی پہلے سے شروع کر دیں تاکہ نئے معیار پر پورا اتر سکیں۔