نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو کو وزیر خارجہ نامزد کریں گے۔دوسری جانب روئٹرز کے مطابق انہوں نے ریپبلکن نمائندے مائیک والٹز کو اپنا قومی سلامتی کا مشیر منتخب کر لیا ہے۔مارکو روبیو کی نامزدگی کے بارے میں نیویارک ٹائمز نے تین افراد کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے تاہم، ایسا لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مارکو روبیو سے بات کی ہے۔
امریکی سفارت کار کے طور پر مارکو روبیو کا نام گذشتہ ہفتے سے مسلسل نمایاں رہا ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ کابینہ کی کسی سینیئر پوزیشن کے لیے منتخب ہو گئے ہیں، مارکو روبیو نے گذشتہ ہفتے سی این این کو بتایا کہ ’میں ہمیشہ اس ملک کی خدمت کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔‘2016 میں جب وہ ریپبلکن صدارتی اُمیدوار کے لیے دوڑ میں شامل تھے تو انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’جھوٹا فنکار‘ اور ’صدارت کی خواہش رکھنے والا سب سے بیہودہ شخص‘ قرار دیا تھا۔ دوسری جانب روئٹرز کے مطابق نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن نمائندے مائیک والٹز کو اپنا قومی سلامتی کا مشیر منتخب کیا ہے۔ٹرمپ کے وفادار مائیک والٹز، جنہوں نے نیشنل گارڈ میں بطور کرنل بھی خدمات انجام دی ہیں، نے ایشیا پیسیفک میں چینی سرگرمیوں پر تنقید کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ کو خطے میں ممکنہ تنازع کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ قومی سلامتی کا مشیر ایک طاقتور عہدہ ہے جسے سینیٹ کی توثیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔مائیک والٹز ٹرمپ کو قومی سلامتی کے اہم امور پر بریفنگ دینے اور مختلف ایجنسیوں کے ساتھ رابطہ کاری کے ذمہ دار ہوں گے۔
قومی سلامتی کا مشیر ایک طاقتور عہدہ ہے جسے سینیٹ کی توثیق کی ضرورت نہیں ہوتی (فوٹو: روئٹرز)
2021 میں افغانستان سے انخلا کے لیے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے مائیک والٹز نے کُھل کر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی سے متعلق خیالات کو سراہا تھا۔
انہوں نے رواں سال کے اوائل میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ’رُکاوٹ ڈالنے والے اکثر اچھے نہیں ہوتے۔ ہماری قومی سلامتی کی اسٹیبلشمنٹ اور پینٹاگون میں بری پرانی عادتوں میں مبتلا بہت سے افراد کو اس رکاوٹ کی ضرورت ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ وہ رکاوٹ ڈالنے والے ہیں۔‘مائیک والٹز واشنگٹن کے سیاسی حلقوں میں طویل عرصے سے جانے جاتے ہیں۔وہ دفاعی سیکریٹریز ڈونلڈ رمزفیلڈ اور رابرٹ گیٹس کے لیے دفاعی پالیسی کے ڈائریکٹر تھے اور 2018 میں کانگریس کے لیے منتخب ہوئے۔