انڈیا کی مشرقی ریاست مغربی بنگال کی ایک عدالت نے سرکاری ہسپتال آر جی کار میڈیکل کالج میں ہونے والے ریپ اور قتل کے مرکزی ملزم سنجے رائے کا ٹرائل شروع کر دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ گذشتہ ہفتے ملزم پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی تاہم سنجے رائے کا کہنا ہے کہ وہ ’مکمل طور پر بے قصور‘ ہیں۔
عدالتی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ مقدمے کی سماعت کے دوران 128 کے قریب گواہوں سے جرح کی جائے گی جبکہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی تاکہ ہائی پروفائل کیس میں پیش رفت ہو سکے۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ متاثرہ خاتون ڈاکٹر کے والد نے پیر کو شواہد فراہم کیے۔ انڈیا کی وفاقی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے مقامی پولیس سٹیشن کے انچارج افسر اور ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ کو ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور مالی بےضابطگیوں کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ 32 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی لاش نو اگست میں مغربی بنگال کے دارالحکومت میں سرکاری ہسپتال کے سیمینار ہال سے ملی تھی۔متقولہ کے پوسٹ مارٹم میں انکشاف ہوا تھا کہ گلا دبا کر قتل کرنے سے پہلے ان کا ریپ کیا گیا۔ جسم پر 16 بیرونی اور 9 اندرونی زخم پائے گئے ہیں۔ٹرینی ڈاکٹر کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ اس جرم میں ایک سے زائد افراد ملوث ہیں۔پولیس نے واقعے میں سنجے رائے نامی شخص کو گرفتار کیا تھا جو ایک رضاکار ہے اور آر جی کار میڈیکل کالج اور ہسپتال سے وابستہ نہیں تاہم، اُسے رسائی حاصل تھی اور وہ اکثر یہاں آتا تھا۔
ؤکولکتہ میں جونیئر ڈاکٹروں نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنا احتجاج اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انصاف نہیں ملتا (فوٹو: انڈیا ٹو ڈے)
اس کیس کی تحقیقات کرنے والے ایک پولیس افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ سنجے رائے نامی یہ شخص اپنی جگہ پر واپس چلا گیا تھا اور اگلی صبح اپنے کپڑے دھونے سے پہلے سو گیا تھا تاکہ شواہد کو ختم کیا جا سکے۔
سنجے رائے کو سی سی ٹی وی فوٹیج اور جائے وقوعہ سے بلو ٹوتھ ہیڈ سیٹ کی مدد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ٹرینی ڈاکٹر کے والدین نے کولکتہ پولیس پر الزام لگایا تھا کہ وہ کیس کے آغاز سے ہی شواہد مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔اس واقعے کے بعد کولکتہ میں جونیئر ڈاکٹروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ کولکتہ کے آر جی کار ہسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف اپنا احتجاج اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انصاف نہیں ملتا۔کوکلتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف دنیا بھر کے 25 ممالک کے 130 سے زائد شہروں میں انڈین کمیونٹی کے ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔